جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام فاٹا انضمام کے خلاف مہمند گرینڈ جرگہ، موثر تحریک چلانے کا عزم

فاٹا انضمام پر جمعیت علماء اسلام روز اول سے سخت تحفظات رکھتے ہیں،۔بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا قوت نے قبائلی رسم ورواج پاؤں تلے روند ڈالے،مقررین ظ* موجودہ نظام میںقبائلی عوام کیلئے امن ترقی و خوشحالی کا نام و نشان نہیں، انضمام سے قبائل کے وسائل پرغیر لوگ قابض ہو گئے۔انضمام کے خلاف تحریک میں قبائل اور جمعیت ایک پلیٹ فارم پر ہے ،جرگے میں اظہار خیال

اتوار 24 اکتوبر 2021 19:05

ئ*ضلع مہمند(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2021ء) جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام فاٹا انضمام کے خلاف تحصیل حلیمزئی کوز گنداؤ ملک نثار احمد حلیمزئی کی رہائش گاہ پر مہمند گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔مہمند گرینڈ جرگہ میں تمام قبائلی اقوام کے چیدہ چیدہ عمائدین،علماء کرام سمیت جے یو آئی کے ایم این اے مفتی عبدالشکور کے علاوہ سابقہ سینیٹرمولاناصالح شاہ ، مسعود الرحمان، سابقہ وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی، رشید احمد مہمند نے شرکت کی۔

مہمند قومی مشران نے جرگہ میں قبائلی عمائدین اور جمعیت کے قائدین کا پرتپاک استقبال کیا۔جرگہ سے مفتی عبدالشکور،حمیداللہ جان،سابقہ سینیٹرصالح شاہ محسود، مسعود الرحمان ، مولانا عارف حقانی،مولاناعبد الغفار صافی قبائلی مختلف اقوام کے مشران سمیت مہمند قومی عمائدین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقتدر قوتوں نے بیرونی ایجنڈے پر فاٹا کا انضمام کر کے قبائلی رسم ورواج پاؤں تلے روند ڈالے۔

(جاری ہے)

اور قبائلی عوام کی رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک کروڑ پچاس لاکھ قبائلی راتوں رات خیبرپختونخواہ میں ضم کر دیا۔جن کے لئے جھوٹ کا پلندہ سرتاج عزیز رپورٹ جواز بنا کر قبائلی عوام کے رائے سے کھیلواڑ کی۔جن کی قبائلی مشران سمیت جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی نے روز اول سے سخت مخالفت کی۔اور قبائلی عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی قرار دیا۔

مگر ان تمام تر مخالفت کے باوجود بیرونی ایجنٹ انضمام کے لئے عمل پیرا تھے۔جس کی تین سال گزرنے کے باوجود بھی کوئی ثمرہ نہ مل سکا۔بلکہ قبائلی وسائل پر غیرلوگ قابض ہو گئے۔اور ساتھ قبائلی اضلاع تنازعات کی آماجگاہ بن گئے۔چونکہ قبائل تاحال بھی پناہ گزین کے زندگی گزار رہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ انضمام کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔

جسمیں حکومت کو جواب میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔جبکہ بہت جلد قبائلی عوام کوانضمام کی واپسی کے نوید مل جائیں گے۔انہوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی انضمام کا فیصلہ جلد واپس کرلیں۔کیونکہ قبائل میں اس کے خلاف شدید مایوسی اور بے چینی پائے جاتے ہیں۔مقررین نے گرینڈ جرگہ کے ذریعے قبائلی عوام سے پر زور اپیل کی۔کہ جمعیت علماء اسلام کے قیادت میں مقامی سطح پر تحریک کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں کامیاب احتجاج کے لئے تیاری رکھیں۔

جس میں قبائلی عوام کی مستقبل کی فیصلے ہونگے۔مہمند گرینڈ جرگہ میں ضلعی آمیر مولانا عارف حقانی نے ایک قرارداد پیش کی۔جوکہ تمام شرکاء نے یک زبان منظور کر لیں۔قرارداد میں انضمام نامنظور،قبائل کی مرضی کے فیصلے، گورسل بارڈر کھولنا، گزشتہ ادوار میں نقصانات کا ازالہ، مختلف شاہراہوں پر کام تیز کرنا اور مہنگائی کے لئے ٹھوس اقدامات شامل تھے۔