پنک پاکستان ٹرسٹ کی بانی و صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی کی قیادت میں خواتین میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کیلئے سی ویو پر ایک شاندار سائیکل ریلی کا انعقاد

پیر 25 اکتوبر 2021 23:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2021ء) پنک پاکستان ٹرسٹ کی بانی و صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی کی قیادت میں خواتین میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کیلئے سی ویو پر ایک شاندار سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔اس سائیکل ریلی میں پنک پاکستان ٹرسٹ کی بانی و صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی کے علاوہ ،ٹرسٹ کے رضاکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء میں،ریڈیالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان، سی ایم کے،پی ای سی ایچ ایس رائیڈرز کے علاوہ دیگر سائیکل گروپس بھی شامل تھے۔اس ریلی خواتین کے علاوہ بچوں،نوجوانوں اور مرد حضرات نے بھرپور انداز میں شرکت کی ۔اس موقع پر پنک پاکستان ٹرسٹ کی بانی و صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں عورتوں کو اپنے حق کے لئے بہت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

خدانخواستہ کوئی عورت سینے کے سرطان میں مبتلا ہوجائے تو اس کے لیے مسائل کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔اس بیماری کا نام سن کر اکثرضعیف الاعتقاد علاج کے مختلف طریقے ڈھونڈنے لگ جاتے ہیںغرض مرض کو سمجھنے کے بجائے اپنی کم عقلی سے مریضہ کو موت کے دہانے تک پہنچا دیا جاتا ہے۔یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ تنگ نظری کے حامل مرد اپنے خاندان کی بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین کو مرد ڈاکٹرز کے پاس لے جانے سے گریز کرتے ہیں۔

اسی طرح فطری شرم وحیا کے باعث عورتیں خود بھی اپنی بیماری کے بارے میں کسی سے کچھ شیئر نہیں کرتیں ،جس کے سبب وہ اکثر موت کے دہانے پر پہنچ جاتی ہیں۔ہمارے معاشرے میں اس پر گفتگو کرنا بہت معیوب سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارا معاشرہ ،بریسٹ کینسر کو بطور مرض قبول کرے تاکہ کوئی بھی عورت بلا جھجک ڈاکٹر سے رجوع کر کے اسے اپنی تکلیف بتا سکے۔

کوئی بھی رشتہ صرف اس وجہ سے نہ ٹوٹے کہ لڑکی کو سینے کاسرطان ہے یاکوئی بھی سسرال ،بہو کو صرف اس وجہ سے نہ دھتکارے کہ اسے بریسٹ کینسرہے۔جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر لبنیٰ بیگ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ دیہات وغیرہ میں تعلیم کا تناسب انتہائی کم ہے جس کے سبب امراض کی تشخیص اور علاج میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، خاص طور پر ان کے فیصلے ان کے گھر کے مرد کرتے ہیں۔

اس لیے وہ کسی بھی مخصوص بیماری کے لیے اپن گھر کے مردوں کی محتاج ہوتی ہیں۔آج تشخیص کے بعد بہتر علاج کی وجہ سے بیشتر خواتین خوش وخرم اور صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔مرد بریسٹ کینسر کی تشخیص کے بعد گھر کی عورتوں کو ڈرانے کے بجائے ان کا ساتھ دیں کیونکہ بروقت علاج ان کی زندگی ہے اور اللہ کا شکر ہے لوگ اب ہماری بات سمجھنے لگے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر ذیشان نے کہا کہ بریسٹ کینسر ایک عالمی مرض ہے جس کی سنگینی سے ہم سب ہی واقف ہیں۔

دنیا بھر میں اس مرض کے خاتمے کے لیے ادارے کام کر رہے ہیں۔ہمارے ہاں بھی سینے کے سرطان پر قدرے سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے،اس حوالے سے سرکاری محکموں کے علاوہ این جی اوز بھی بریسٹ کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ بریسٹ کینسر سے پاک ،صحت مند پاکستان اسی لیے ہم سال کے بارہ مہینے اس مرض کے خاتمے کیلیے اپنے حوصلوں کو جواں رکھتے ہیں اور کراچی سے پاکستان کے چپے چپے تک ہمارے والنٹیرز ،ورکرز اور ڈاکٹرز کی ٹیمیں تندہی سے اس خدمت میں مصروف عمل رہتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم سال کے بارہ مہینے برسٹ کینسر کی روک تھام کے لیے کام کرتے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے برسٹ کینسر کی روک تھام کے لیے بہترین تجاویز بھی دیں