کینبرا میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بین الاقوامی سیمینار کی میزبانی کی

khalid rehman bhatti خالدالرحمن بھٹی جمعرات 28 اکتوبر 2021 10:53

کینبرا میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ..
کینبرا (خالد بھٹی۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2021ء) آج کشمیر کے یوم سیاہ کے موقع پر آسٹریلیاء میں پاکستان کے ہائی کمیشن میں  ’’ہندوستانی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینا‘‘  کے نام سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔اس سیمینار  میں ریاست آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود خان،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید، آسٹریلوی سینیٹر جینٹ رائس؛ نیو ساؤتھ ویلز کی قانون ساز کونسل کے رکن، ڈیوڈ شوبرج؛ سابق آسٹریلوی سینیٹر اور انسانی حقوق کے کارکن، لی ریانن اور پاکستان کے لیے ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری نے خصوصی شرکت کی۔

مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی، خاص طور پر 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں تمام مقررین نے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)



اس کے علاوہ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، سردار مسعود خان نے انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ڈیوڈ شوبرج نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے استعمال کے ذریعے جموں و کشمیر کے تنازعہ کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی اور سیاسی مفادات کو عالمی انسانی حقوق کی بالادستی نہیں ہونی چاہیے اور ملکوں کے درمیان طویل المدتی تعلقات مشترکہ انسانی اقدار پر مبنی ہونے چاہئیں۔جبکہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر جاری ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ خطے کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔

انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارت کی طرف سے مسلسل بندش اور  نسل پرستی کی مذمت کی۔ انہوں نے ہندوستان میں بڑھتے ہوئے فاشزم کی طرف اشارہ کیا جسے بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اجاگر کر رہی ہیں۔سینیٹر جینٹ رائس نے کشمیری عوام کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے T20 کرکٹ ورلڈ کپ میں ہندوستان کے خلاف پاکستانی ٹیم کی جیت کا جشن منانے کے بعد  مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے خلاف نفرت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی حالیہ لہر کا حوالہ دیا۔ انہوں نے اس سال مقبوضہ کشمیر  کے لوگوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آسٹریلوی پارلیمنٹ میں ان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو یاد کیا اور تمام فورمز پر اپنی آواز بلند کرنے کے عزم کا اظہار کیااس کے علاوہ سینیٹر لی ریانن نے مقبوضہ کشمیر  میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔



انہوں نے روشنی ڈالی کہ انسانی حقوق کی بہت سی بین الاقوامی تنظیموں نے بھارت سے ان خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے جینوسائیڈ واچ کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی  نسل کشی  پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جبکہ ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے ریمارکس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔

مقبوضہ کشمیر  کے آبادیاتی ڈھانچے میں ہونے والی تبدیلیوں کو روکیں اور ان کو ریورس کریں، جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کا خاتمہ کیا جائے اور غیر قانونی طور پر  قید کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا جائے اور کشمیری عوام کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیوں کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں درج کشمیری عوام کی  خودارادیت کے حصول ان کی منصفانہ جدوجہد میں پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

ہائی کمشنر نے سیمینار کے مقررین اور شرکاء کا کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے اور ان کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر شکریہ ادا کیا۔تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، آسٹریلوی حکومت کے حکام، سفارت کاروں، صحافیوں، سکالرز، دانشوروں، تھنک ٹینکس اور پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے اراکین نے شرکت کی۔