پاکستان میں چالیس ہزار سے زائد خواتین چھاتی کے سرطان کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں

ملک بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے والے مریضوں کی شرح کے لحاظ سے ایشیاء میں سرفہرست ہیوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں

جمعرات 28 اکتوبر 2021 11:55

پاکستان میں چالیس ہزار سے زائد خواتین چھاتی کے سرطان کی وجہ سے زندگی ..
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2021ء) بدقسمتی سے پاکستان میں چالیس ہزار سے زائد خواتین چھاتی کے سرطان کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں جبکہ ملک بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے والے مریضوں کی شرح کے لحاظ سے ایشیائ میں سرفہرست ہے۔ اس امر کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز کے زیراہتمام بریسٹ کینسر ویک کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر ایڈمن بلاک سے لے کر اقبال آڈیٹوریم تک آگاہی واک کا بھی انعقاد کیا گیا جس کی قیادت ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کی۔ ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ، ڈائریکٹر ہوم سائنسز ڈاکٹر عائشہ ریاض، پینم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر قمر جاوید، ڈاکٹر بینش اسرار، ڈاکٹر حرا افتخار و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اقبال آڈیٹوریم میں تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔

(جاری ہے)

اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 83ہزار سے زائد بریسٹ کینسر کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ابتدائی مراحل میں ہی اس جان لیوا مرض کی تشخیص ہو جائے تو شرح اموات کو کم سے کم سطح پر لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسمانی ورزش، موٹاپے پر قابواور شیرخوار بچوں کو دودھ پلانے سے چھاتی کے سرطان کے امکانات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائیت کی کمی کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اگر ہم بہتر طرز زندگی کو اپنائیں تو ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گندم اور مکئی کو ملا کر آٹا تیار کیا جائے تو ضروری غذائی عناصر کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ڈین کلیہ فورڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ خواتین میں کینسر سے بچنے کے حوالے سے آگاہی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ احتیاطی تدابیر اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر بہتر زندگی گزاری جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں اس حوالے سے سلسلہ پروگرامز کا انعقاد جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ زندگی کے کسی موڑ پر ہر 9میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہوتی ہیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ ماہانہ بنیاد پر ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق خود اپنا جائزہ لیں تاکہ اس جان لیوا مرض سے ابتدائی مرحلے میں ہی نپٹا جا سکے۔ ڈاکٹر قمر جاوید نے کہا کہ پہلی سٹیج پر چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی وجہ سے 92فیصد خواتین کے صحت یاب ہونے کے امکانات ہوتے ہیں تاہم چوتھی سٹیج پر صرف 14فیصد خواتین بچ پاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیس سال تک کی خواتین ذاتی تجزیہ جبکہ بیس سے چالیس سال تک کی خواتین کو ہر تین سال بعد کلینیکل تجزیہ کرواتے رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر عائشہ ریاض نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین شرم کی وجہ سے اس بیماری کے آثار پر طبی معائنہ اور علاج سے اجتناب کرتی ہیں جو کہ بعد میں بڑھتے ہوئے ان مراحل میں داخل ہو جاتی ہیں جس کا علاج تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کینسر کے اثرات نمودار ہونے پر فوراً اپنے معالج سے مشورہ کریں تاکہ بروقت تشخیص سے زندگیاں بچائی جا سکیں۔ ڈاکٹر بینش اسرار نے کہا کہ صحت مند طرز زندگی کو اپنا کر ملکی سطح پر کینسر کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پایا جا سکے گا جس کے لئے آگاہی مہم، سیمینارز کا انعقاد بکثرت کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملکی سطح پر شعور بیدار کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ ڈاکٹر حرا افتخار نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز نے پوسٹر مقابلے کا بھی اہتمام کیا ہے جس سے نوجوان طالبات میں اہم مسئلے کے بارے میں آگاہی کے معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔