کمزور دل جنسی فعل بھی کمزور کر دیتا ہے

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 28 اکتوبر 2021 15:40

کمزور دل جنسی فعل بھی کمزور کر دیتا ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اکتوبر 2021ء) یہ ایک حقیقت ہے کہ مرد جنسی فعل کی ادائیگی یا نامرد ہونے کا تذکرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ ایسی گفتگو کرتے ہی نہیں جس میں انہیں اپنے جنسی عضو کی عدم سختی کا تذکرہ کرنا پڑے۔ اس مناسبت سے جب گفتگو عتیق اللہ عزیز سے کی گئی، جو جنوبی جرمن شہر میونخ کے ایک امراض گردہ و مثانہ (یورولوجی) کے مطب پر مرکزی کنسلٹنٹ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اُن کے کلینک پر نامردی کا شکار مرد کبھی اکیلے نہیں آتے۔

مردانہ کمزوری والے افراد کو کووڈ کا اور کووڈ کے شکار صحت مند افراد کو مردانہ کمزوری کا خطرہ

'جنسی طاقت ہی مردانگی ہے‘

عتیق اللہ عزیز کا کہنا ہے کہ جرمنی میں چالیس سے ساٹھ لاکھ مردوں کو عضو اور نامردی کے مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق یہ وہ سرکاری اعداد و شمار ہیں جو متعدی امراض کی ریسرچ میں استعمال کیے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسے مردوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

ماہر یورولوجسٹ کے مطابق یہ کہنا بہتر ہو گا کہ جرمنی میں مردوں میں جنسی عضو میں پائی جانے والی کجہی و کمزوری ایک بہت عام مرض ہے۔ ماہرین نے ایسے مردوں کا تناسب بیس فیصد بتایا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمنی سمیت دوسرے قریب سبھی معاشروں میں جنسی قوت کو مردانگی کا مظہر قرار دیا جاتا ہے۔ جرمنی کے ایسے مرد جن کے عضو جنسی عمل میں شریک ہونے سے قاصر ہیں، وہ خود کو ایک مکمل مرد قرار نہیں دیتے اور شرم کی وجہ سے کسی لڑکی یا خاتون سے دوستی یا تعلق بڑھانے سے گبھراتے ہیں۔

مردانہ کمزوری کچھ نہیں ہوتی،گلاں ای بنیاں نیں

عضو میں کجہی کے ابتدائی اشارے

عتیق اللہ عزیز کا کہنا ہے کہ کسی مرد کے عضو میں کجہی حقیقت میں دل کے مرض کا ابتدائی اشارہ بھی ہو سکتا ہے اور ویسے بھی انگریزی کی ضرب المثل ہے "Sick heart, sick penis!" یعنی بیمار دل، کمزور عضو۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمزور جنسی فعل کے مریضوں کا معائنہ کرتے ہوئے کسی بھی مرد میں دوسری بیماریوں یا جسمانی مسائل کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔

اس تناظر میں معالج کو یہ دیکھنا لازمی ہوتا ہے کہ اس کا مریض ذیابیطس یا شوگر کے ساتھ ساتھ موٹاپے، نکوٹین کی لت اور زیادہ شراب نوشی کا شکار تو نہیں۔ جنسی فعل میں ناکامی یا نامردی یا عضو کی کجہی کے مریضوں کو عتیق اللہ عزیز یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنا لائف اسٹائل تبدیل کریں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو زندگی کا حصہ بنائیں۔

لائف اسٹائل میں تبدیلی

امریکا میں مردانہ عضو کے مسائل پر کی گئی ایک ریسرچ میں اس بیماری کوصحت مندانہ خوراک کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔

اس سے مراد یہ ہے کہ جو مرد مناسب اور بہتر خوراک کھاتے ہیں، ان کے عضو میں کجہی کا مرض بھی کم ہو سکتا ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کے جریدے میں اس مسئلے کے حل کے لیے پانچ عملی اقدامات بیان کیے گئے ہیں، جن سے مردانہ عضو کا فعل بہتر ہو سکتا ہے۔ ان میں روزانہ ورزش، اچھی خوراک، نظام دل و تنفس کا صحت مند ہونا، زائد وزن سے نجات اور کولہے کے حصے کی ورزش شامل ہیں۔

مردانہ کمزوری کی دوا ’ویاگرا‘ کے بیس سال

گولی ہر وقت بہتر نہیں ہوتی

ماہر امراضِ پوشیدہ عتیق اللہ عزیز کا کہنا ہے کہ جنسی فعل کی ادائیگی میں مردانہ طاقت کی گولیاں ہر مرتبہ فائدہ مند نہیں ہوتی ہیں اور اب ان مسائل کو حل کرنے میں جو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ان میں جنسی عضو کی پیوند کاری اور ایسی بافتوں کا امپلانٹ، جن سے عضو میں سختی پیدا ہوتی ہے۔

ایسی بافتوں کو cavernous nerves کہتے ہیں۔ مردانہ عضو کی پیوند کاری میں ایک پمپ مرد کے ٹیسٹیکل بیگ میں ڈال دیا جاتا ہے اور ضرورت کے وقت پمپ کو استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے جنسی عضو میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور وہ سیکس یا جنسی فعل کے قابل ہو جاتا ہے۔

عتیق اللہ عزیز کا کہنا ہے کہ ذہنی مسائل بھی مردانہ عضو میں عملی حرکت کو معدوم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور خاص طور پر نوجوان لڑکوں کے نفسیاتی اور ذہنی عوارض بھی نامردی کا سبب بنتے ہیں۔ نوجوانوں میں ذہنی و نفسیاتی مسائل کی وجوہات میں کام کا پریشر اور محبت یا انسیت کے تعلقات میں مسلسل ناکامی سے پیدا ہونے والا ڈپریشن اہم ہوتے ہیں۔

یولیا فیرگین (ع ح / ع س)

متعلقہ عنوان :