عمل داری کے بعد پہلے اعلیٰ طالبان فوجی کمانڈر کی ہلاکت

DW ڈی ڈبلیو بدھ 3 نومبر 2021 14:00

عمل داری کے بعد پہلے اعلیٰ طالبان فوجی کمانڈر کی ہلاکت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 نومبر 2021ء) افغان طالبان نے تصدیق کر دی ہے کہ کابل کے ملٹری ہسپتال میں داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے کیے گئے ایک حملے کے نتیجے میں ان کا ایک اہم کمانڈر مارا گیا ہے۔

کابل میں طالبان نے بدھ کے دن بتایا کہ حقانی نیٹ ورک سے وابستہ کابل کے کور کمانڈر حمد اللہ مخلص داؤد سردار خان ہسپتال پر حملے کی اطلاع کے بعد فوری طور پر وہاں پہنچے اور داعش کے جنگجوؤں کو پسپا کرنے کے آپریشن میں آگے آگے تھے۔

تاہم وہ اس پر تشدد کارروائی میں مارے گئے۔

طالبان کی بدری اسپیشل فورس کے رکن حمداللہ مخلص طالبان کے ایسے پہلے فوجی کمانڈر ہیں، جو افغانستان پر طالبان کی عمل داری کے بعد پرتشدد کارروائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ سخت گیر موقف کی حامل جنگجو تنظیم داعش خراسان طالبان کی حریف ہے جب کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجی مشن کے بعد اس نے طالبان پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو داؤد سردار خان ہسپتال پر داعش خراسان کے اس حملے کے نتیجے میں کم ازکم انیس افراد ہلاک جب کہ پچاس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے خود کش حملہ کیا گیا اور بعد ازاں داعش خراسان کے جنگجو ہپستال میں داخل ہو گئے۔ اسی دوران حمد اللہ مخلص کو جب اطلاع ملی تو وہ جائے وقوعہ روانہ ہو گئے۔

طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق حمداللہ کو روکا گیا تھا تاہم وہ مسکرا کر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کی قیادت کی خاطر ہسپتال پہنچے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ مارے گئے ہیں۔

داعش خراسان نے ٹیلی گرام چینل پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پانچ جنگجوؤں نے منظم انداز میں یہ کارروائی کی۔ ادھر ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی بروقت مداخلت کی وجہ سے یہ حملہ ناکام بنا دیا گیا، اس لیے جانی نقصان کم ہوا۔

اگرچہ طالبان اور داعش کے جنگجو دونوں ہی سنی اسلام کے سخت گیر نظریات کے حامل ہیں تاہم یہ دونوں انتہا پسند گروپ مذہب کی تشریحات اور اس اسلامی تعلیمات کے نفاذ کی حکمت عملی پر شدید اختلافات کا شکار ہیں۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے