رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ،وزارت داخلہ ،ماتحت اداروں کے 2019.20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

تین سالوں میں اب تک پی اے سی کی طرف سے 137کیسز ریفر ہوئے جس پر 800مقدمات قائم کئے گئے ،1200افراد کیخلاف کارروائی کی گئی ، اب تک ایک ارب 70کروڑ کی ریکوری کی گئی، بعض کیسز میں گرفتاریاں عمل میں آئی ،بعض میں تحقیقاتی عمل جاری ہے ، کمیٹی کو ایف آئی اے کی آگاہی جو ادارے باقاعدگی کیساتھ ڈی اے سی کرتے ہیں ان کو تعریفی خطوط لکھے جائینگے اور نہ کرنیوالوں کو طلب کر کے بازپرس کی جائیگی ،رانا تنویر حسین

جمعرات 4 نومبر 2021 23:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2021ء) چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہاہے کہ جو ادارے باقاعدگی کیساتھ ڈی اے سی کرتے ہیں ان کو تعریفی خطوط لکھے جائینگے اور نہ کرنیوالوں کو طلب کر کے ان سے باز پرس کی جائیگی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ تین سالوں میں اب تک پی اے سی کی طرف سے 137کیسز ریفر ہوئے جس پر 800مقدمات قائم کئے گئے اور 1200افراد کیخلاف کارروائی کی گئی ، اب تک ایک ارب 70کروڑ کی ریکوری کی گئی، بعض کیسز میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ،بعض میں تحقیقاتی عمل جاری ہے ۔

جمعرات کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینٹر طلحہ محمود، سینٹر شیری رحمان ، شیخ روحیل اصغر ، ابراہیم خان ، حنا ربانی کھر ، نورعالم خان ،منزہ حسن ، خواجہ محمد آصف ، راجہ ریاض احمد ، سردار ایاز صادق ، سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت اداروں کے 2019.20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جو ادارے باقاعدگی کے ساتھ ڈی اے سی کرتے ہیں ان کو تعریفی خطوط لکھے جائیں گے اور جو نہیں کرتے انہیں طلب کرکے بازپرس کی جائے گی ۔ چیئرمین پی اے سی نے متعلقہ حکام کی عدم موجودگی کی بنا پر آڈٹ اعتراضات پر غور ملتوی کردیا ۔

پی اے سی کی طرف سے ایف آئی اے کو ریفر کئے گئے کیسز پر بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی نے ادارے کے قیام کے اغراض و مقاصد ، دائرہ کار سے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہمیں تین سالوں میں اب تک پی اے سی کی طرف سے 137 کیسز ریفر ہوئے جس پر 800 مقدمات قائم کئے گئے اور 1200 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی اور اس ضمن میں ایک ارب 70 کروڑ کی ریکوری بھی کی گئی۔

بعض کیسز میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں اور بعض میں تحقیقاتی عمل جاری ہے ۔ پی اے سی کے چیئرمین نے ایف آئی اے کی اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ پی اے سی کے ارکان کا کہنا تھا کہ جن کیسز پر ابھی تک کارروائی نہیں کی گئی ان پر بھی فوری کاروائی کی جائے ۔ پی اے سی کی طرف سے ایف آئی اے اور نیب کو ہدایت کی گئی کہ پی اے سی میں دونوں اداروں کی طرف سے ایسے نمائندے بھیجے جائیں جو موثر انداز میں پی اے سی کی معاونت کر سکیں ۔

راجہ ریاض نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے ہر مہینے پی اے سی کی طرف سے ارسال کردہ کیسز پر جائزہ اجلاس منعقد کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ان 137 کیسز کی مجموعی رقم کے حوالے سے تفصیلات آئندہ اجلاس میں بتا دیں گے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کو آڈٹ پیراز پر ریکوریوں یا کارروائی کے حوالے سے پیش رفت سیآڈٹ کو بھی آگاہ رکھنے کی ہدایت کی جائے ۔ چیئرمین پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کے موقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ اس سے ورکنگ بہتر ہوگی ۔