فاٹا اصلاحات کو صحیح معنوں میں نافذ کرنے سے یہ خطہ مستقبل میں تجارت، کاروبار اور روزگار کا مرکز بن جائے گا،اسد قیصر

فاٹا عوام کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں کو سیاست سے بالاتر ہو کر سوچ کی ضرورت ہے،سپیکر قومی اسمبلی کا فاٹا کی ترقی پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے سیاسی امور کے ورکنگ گروپ کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کے سابق فاٹا نمائندوں، نوجوانوں اور صحافیوں کے ساتھ خطاب سپیکر سے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی ملاقات،ملک کی مجموعی سیاسی و سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال

جمعرات 4 نومبر 2021 23:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 نومبر2021ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کو صحیح معنوں میں نافذ کرنے سے یہ خطہ مستقبل میں تجارت، کاروبار اور روزگار کا مرکز بن جائے گا۔ سابق فاٹا کے نوجوانوں، میڈیا اور مذہبی نمائندوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے عوام کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں کو سیاست سے بالاتر ہو کر سوچ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سابق فاٹا کے عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ایک ایسا علاقہ ہے جس کے ذریعے وسطی ایشیا کی تمام ریاستیں گوادر کی سمندری بندرگاہ تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں امن ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں فاٹا کی ترقی پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے سیاسی امور کے ورکنگ گروپ کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کے سابق فاٹا نمائندوں، نوجوانوں اور صحافیوں کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر مذہبی نور الحق قادری نے شرکائ کا خیرمقدم کیا اور سابق فاٹا کی ترقی سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز کے بارے میں شرکائ کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا کے انضمام کے بعد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیسرا اجلاس ہے جو سیاسی امور کے ورکنگ گروپ کے زیر اہتمام بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی اور سابق فاٹا کی ترقی کے لیے این ایف سی میں تین فیصد حصہ مختص کرنے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کی بنیادی سہولیات، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر فاٹا کے عوام کا حق ہے اور عوامی نمائندے ہونے کے ناطے یہ ہمارا فرض ہے کہ فاٹا کے لوگوں کو ان کے حقوق سے مستفید کیا جا سکے۔انہوں نے شرکائ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا یہ کمیٹی اور ورکنگ گروپ جلد تمام صوبوں کا دورہ کرے گا اور سابق فاٹا کی ترقی کے لیے این ایف سی کے تین فیصد حصے کے لیے صوبوں کو اس معاملے پر متفق کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کو سراہا اور انہوں نے سابق فاٹا کے لوگوں کو انضمام کے بعد کے مسائل کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا انضمام عام لوگوں کی تقدیر بدلنے کا اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے فاٹا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب فاٹا کے عوام کی تقدیر بدلنے کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے مسائل حقیقت ہیں اور ان کے حل کے لیے سیاسی طور سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لیے زمینی تنازعات، تصفیہ کے معاملات، کانوں، معدنیات اور فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے علاوہ عدالتی نظام نیا ہے۔ انہوں نے سابق فاٹا میں میونسپل سروسز کی عدم موجودگی کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ یہ کے پی کے حکومت کی طرف سے بہت کم مالیاتی اخراجات کے ساتھ متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

سابق فاٹا سے صحافی شکر اللہ مہمند کے نمائندوں نے کہا کہ ان اضلاع کے انضمام کے لیے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبہ کے کوٹہ کو نافذ کیا جائے۔ انہوں نے انضمام والے ضلع میں زمینی تنازعات اور زمینی اصلاحات کی فوری ضرورت کے بارے میں بھی بات کی۔ فاٹا کے نوجوانوں کے نمائندے نظام الدین نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کی تیار کردہ رپورٹ کا ذکر کیا۔

انہوں نے سابق فاٹا کے لیے این ایف سی میں تین فیصد حصہ مختص کرنے اور سابق فاٹا کی تنظیم نو کو مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ جامع ہے اور اس میں انضمام کے بعد مالی اور انتظامی نوعیت کے تمام مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ میڈیا کے نمائندے فضل اللہ نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے لیے اصلاحات لانے کا سہرا موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔

انہوں نے سابق فاٹا میں لینڈ ریفارمز متعارف کرانے کی سفارش کی۔ انہوں نے خطہ میں شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے فاٹا یونیورسٹی اور کالج کے قیام کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے فاٹا میں صحافی کالونی کے قیام کی بھی بات کی۔ اس پر سیاسی امور کے ورکنگ گروپ کے ارکان نے گندھارا ہاؤسنگ سکیم کے پی کے میں فاٹا کے صحافیوں کے لیے خصوصی کوٹہ متعارف کرانے کی سفارش کی۔

اے این پی کے رہنما آل خان اورکزئی نے علاقے میں امن و امان کی صورتحال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے فاٹا کے عوام کی سہولت کے لیے ضم ڈسٹرکٹ اتھارٹی کے قیام اور ون ونڈو آپریشن شروع کرنے کی تجویز بھی دی۔ اختر گل باجوڑ فاٹا کے نوجوانوں کے نمائندے نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے لیے این ایف سی کے تین فیصد حصے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ساجد علی خان میڈیا کے نمائندے نے کہا کہ انضمام کا مقصد ہر قسم کی اصلاحات لانا ہے اور فاٹا کو کے پی کے کے دیگر اضلاع اور دیگر اضلاع کے برابر لانا ہے۔ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے میڈیا کے نمائندے گوہر خان نے فاٹا کو قومی دھارے لانا انضمام کا اولیں مقصد تھا لیکن یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا. انہوں نے یہ بھی کہا کہ فاٹا میں امن فاٹا اور بلدیاتی اداروں کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

بعد ازاں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی و سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان میں امن علاقائی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مارکیٹیں کھولنے اور بارڈر بزنس کو ریگولر کرنے سے بالخصوص فاٹا کے لوگوں کی تقدیر بدل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے ساتھ معیشت کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ مشیر برائے قومی معید یوسف قومی نے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔