کورونا ویکسین لگانے کے لیے سرنجیں کم پڑ جائیں گی

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 نومبر 2021 19:20

کورونا ویکسین لگانے کے لیے سرنجیں کم پڑ جائیں گی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 نومبر 2021ء) گزشتہ برس سے پھیلنے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے خلاف ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور غریب ممالک میں ویکسین کے انجیکشن لگائے جا رہے ہیں۔ اس وقت کئی ممالک میں ویکسینیشن کے سلسلے میں پہلے سے ویکسین حاصل کرنے والوں کو بُوسٹر لگانے کی پلاننگ بھی کی جا رہی ہے۔ اس انتہائی وسیع ویکسینیشن پروگرام کے لیے قریب دو بلین یا دو ارب سرنجوں کی ضرورت ہو گی۔

ویکسین بنانے والوں کے ساتھ ساتھ سرنجیں بنانے والی کمپنیوں کو بھی بھاری منافع حاصل ہو رہا ہے۔

سرنجیں ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں، اقوام متحدہ

ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سن 2022ء میں قریب دو بلین سرنجیں اقوام عالم کو درکار ہوں گی اور عالمی سطح پر ان کی قلت پیدا ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارے کے مطابق قلت پیدا ہونے کی صورت میں امیونائزیشن اور ویکسینیشن کے عالمی پروگرام متاثر ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کئی ممالک میں سرنجوں کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ابھی سے پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں دیکھا گیا کہ بھارت اور پاکستان جیسے ممالک میں کورونا وبا کی شدت والے ایام میں اُن ادویات کی قیمیتیں بے تحاشا بڑھا دی تھیں، جن کی مانگ زیادہ ہو گئی تھی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ماہر لیزا ہیڈ مین کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے قومی ہیلتھ کے اداروں کو ابھی سے اس مناسبت سے حفاظتی عمل شروع کرنا ہو گا تا کہ کسی بھی صورت میں ویکسین لگانے کے عمل اور لوگوں کی زندگیاں بچانے پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جا سکے۔ ہیڈ مین کے مطابق لوگوں کو تحفظ دینے کا یہ ایک اہم مگر چھوٹا سا اہم آلہ ہے۔

پاکستان میں ایڈز: آلودہ سرنجیں بڑا سبب

لیزا ہیڈ مین نے واضح کیا کہ سرنجوں کی قلت عالمی سطح پر پیدا ہونے کا امکان بڑھ رہا ہے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یقینی طور پر یہ ایک انتہائی پریشان کن صورت حال پیدا کر دے گا۔

ڈبلیو ایچ او کی ماہر نے اس امکانی معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سرنجوں کی قلت بچوں کو متاثر کرے گی

لیزا ہیڈ مین کا کہنا ہے کہ سرنجوں کی ممکنہ قلت سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوں گے کیونکہ اُن کو متعدی امراض سے بچاؤ یا امیونائزیشن کا عمل معطل ہو جائے گا۔ ایسی صورت حال پیدا ہو گئی تو غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک کے بچوں کے لیے پریشان کن حالات پیدا ہو جائیں گے اور کئی ایک زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی۔

کورونا کے منکرین میں اضافہ ہو رہا ہے، جرمن انٹیلی جنس سربراہ

عالمی ادارہ صحت کی ماہر کے مطابق ایسی صورت میں کئی ممالک میں پہلے سے استعمال شدہ ڈسپوزایبل سرنجوں یا قابل استعمال سرنجوں کے ساتھ لگائی جانے والی سوئیوں کے استعمال کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے بھی کہا تھا کہ وہ اپنے گوداموں میں کئی ملین سرنجیں جمع کرے گا تا کہ بچوں کی امیونائزیشن کا پروگرام کم سے کم متاثر ہو۔

کچھ ماہ قبل اقوام متحدہ نے اعلان کیا تھا کہ کہ سن 2021 میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کنٹرول کی ویکسین لگانے کے لیے ایک ارب سے زائد سرنجیں درکار ہوں گی۔ عالمی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں سرنجیں جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور اب ان کی قلت کا بتایا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسینیشن کے عمل کو وسعت ملنے سے سرنجوں کا استعمال بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے۔

ع ح/ ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)