پشاوراے پی ایس دہشت گردحملے میں ملوث 12دہشت گردو ں کو گرفتار کیا گیا

بدھ 10 نومبر 2021 19:29

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2021ء) پشاوراے پی ایس دہشت گردحملے میں ملوث 12دہشت گردو ں کو گرفتار کیا گیا۔ اے پی ایس پشاور دہشت گرد حملہ، منصوبہ بندی بے نقاب کرنے سے لے کر ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کی تفصیلات کے مطابق حملے میں ملوث 6دہشت گردوں جن میں عتیق الرحمان عرف عثمان، کفایت اللہ عرف کیف قاری، سبیل عرف یحٰیی آفریدی، مجیب الرحمان عرف علی اور مولوی عبدالسلام کمانڈر جو کہ حضرت علی کے نام سے جانا جاتا ہے، کو پاکستان میں جبکہ 6دہشت گردوں کو افغانستان میں گرفتار کیا گیا۔

دہشت گردی کی کارروائی کا ماسڑ مائنڈ ملا ّ فضل اللہ تھا اور اس گھناؤنی واردات میں TTP کے ذیلی گروپ TTPسوات، طارق گیدڑ گروپ اور توحید و الجہاد شامل تھے۔

(جاری ہے)

پشاور سکول حملے کی منصوبہ بندی ملاّ فضل اللہ سے منظوری کے بعد پاک افغان سرحد پر واقع شنواری مرکز میں ہوئی۔ اورنگزیب عرف عمر خلیفہ عرف نارائے (طارق گیدڑ گروپ کے امیر)کی سربراہی میں تیاری شروع کی گئی۔

کمانڈر آصف عرف حاجی کامران کو اس دہشت گرد کارروائی کا انچارج بنا یا گیا۔ آصف کی زیر نگرانی اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے باڑہ مرکز میں 4میٹنگز ہوئیں۔منصوبے کی تکمیل کے لئے دو گروپ بنائے گئے۔ ایک گروپ کا سربراہ عتیق الرحمان تھا اور اس کے ساتھ مولوی عبدالسلام، مدثر اور کفائت اللہ تھے اور یہ لوگ مولوی عبدالسلام کے گھر میں رہے۔

اس گروپ میں 3خود کش حملہ آور شامل تھے۔ دوسرا گروپ جس کی قیادت تاج محمد عرف رضوان کر رہے تھے۔ اس گروپ میں کمانڈر مصباح عرف قاری سیف اللہ شامل تھے۔ یہ لوگ تحکل (Tehkal)کے علاقے میں ایک کرائے کے مکان میں رہے۔ اس گروپ میں بھی3دہشت گرد شامل تھے۔ ۔ حضرت علی نے اس منصوبے کے لئے اخراجات مہیا کئے جبکہ سبیل عرف یحٰیی نے خود کش بمبار کو پشاور سکول تک پہنچایا۔مجیب الرحمان عرف علی بھی اس منصوبے کا اہم معاون کار تھا۔