افغانستان میں صورتحال خراب ہونے کی صورت میں القاعدہ، داعش، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنے مراکز قائم کر سکتی ہیں ، فواد چوہدری

ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے افغانستان میں استحکام ناگزیر ہے، دنیا کو افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا، وزیراطلاعات و نشریات بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے، فیک نیوز کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں، سفارت خانوں کے پریس اتاشیوں سے گفتگو

جمعہ 12 نومبر 2021 21:00

افغانستان میں صورتحال خراب ہونے کی صورت میں القاعدہ، داعش، کالعدم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2021ء) وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہفغانستان میں صورتحال خراب ہونے کی صورت میں القاعدہ، داعش، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنے مراکز قائم کر سکتی ہیں ۔ ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے افغانستان میں استحکام ناگزیر ہے، دنیا کو افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا۔

بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے، فیک نیوز کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی سفارت خانوں کے پریس اتاشیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم افغانستان میں جاری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں،افغانستان 40 ملین آبادی کا ایک بڑا ملک ہے، افغانستان کے بارے میں اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ پریشان کن ہے،اس وقت افغان عوام غربت کی زندگی گذار رہے ہیں، دنیا کو افغانستان کے عوام کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا،ایسی ویڈیوز آ رہی ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ معصوم بچوں کو خوراک کے لئے فروخت کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پیدا شدہ صورتحال سے پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے،ہم افغانستان میں ایک جامع حکومت چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب ہمیں افغانستان میں انسانی المیہ پر تشویش ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ افغانستان میں صورتحال خراب ہوئی تو اس کا فائدہ عالمی دہشت گرد تنظیمیں اٹھائیں گی۔افغانستان میں صورتحال خراب ہونے کی صورت میں القاعدہ، داعش، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنے مراکز قائم کر سکتی ہیں،ہم ایسی صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں جس کے لئے افغانستان میں استحکام ناگزیر ہے،قبائلی علاقوں میں ہم نے طویل عرصہ تک جنگ لڑی، جب ہم نے قبائلی علاقوں میں آپریشن کا آغاز کیا تو 40 سے 45 ہزار پاکستانی افغانستان ہجرت کر گئے، یہ تمام لوگ پاکستانی ہیں، انہیں واپسی کا موقع فراہم کرنا چاہئے،ہم چاہتے ہیں کہ سفارت خانوں کو جانے والی معلومات بالکل واضح ہونی چاہئیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے فیک نیوز اور جعلی خبروں کے مسائل نے جنم لیا،2003ء میں صدر اوباما نے بھی کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کا سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کو منظم کرنا ہے، فلو آف انفارمیشن کا چیلنج تمام ممالک کو درپیش ہے، تمام ممالک قانون سازی کے ذریعے اس مسئلہ سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں،یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ بھی فیک نیوز اور جعلی پروپیگنڈے پر قابو پانے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، پاکستان کے میڈیا کا شمار ترقی پذیر مالک کے میڈیا میں ایک بڑے میڈیا کے طور پر ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 200 سے زائد ٹی وی چینلز، 2 ہزار سے زائد ویب سائیٹس اور یو ٹیوب چینلز کام کر رہے ہیں،یہاں 1500 سے زائد روزنامہ اخبار اور سینکڑوں ہفتہ وار اور ماہانہ اخبارات شائع ہوتے ہیں، تقریباً 48 عالمی نیوز چینلز پاکستان میں کام کر رہے ہیں،ہم نئی قانون سازی لانے کی کوشش کر رہے ہیں، پی ایم ڈی اے کا آئیڈیا تجویز کرنے کا مقصد تمام قوانین کو یکجا کرنا تھا، ریگولیشن کے موجودہ میکنزم کے تحت نصف درجن سے زائد فرسودہ قوانین موجود ہیں جو جدید دور کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے، اس وقت سات ریگولیٹری باڈیز میڈیا اداروں کو چلا رہی ہیں، یہ قوانین ڈیجیٹل انقلاب سے پہلے تیار ہوئے، ہم ان قوانین کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں، جدید دور میں ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اخبارات موبائل فون کا حصہ بن چکے ہیں، آج ہم واٹس ایپ پر آنے والی معلومات کو ٹویٹ کر دیتے ہیں تو وہ معلومات ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات تک باآسانی پہنچ جاتی ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے،یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے، بہت سے دوسرے ممالک بھی اس قسم کے مسائل سے دوچار ہیں،فیک نیوز کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں،ہمیں عالمی کوششوں کے ذریعے سوشل میڈیا ریگولیشنز اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا،عالمی سطح پر میڈیا کا ضابطہ اور اقوام متحدہ کی پابندیاں ہونی چاہئیں تاکہ کسی دوسرے ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور من گھڑت خبریں نہ پھیلائی جا سکیں،وزارت اطلاعات کو سفارت خانوں میں اطلاعات کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطہ رکھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات پاکستان کی بڑی وزارتوں میں سے ایک ہے، ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ وزارت اطلاعات کا اہم ادارہ ہے،پاکستان کا نکتہ نظر بیرونی دنیا میں پیش کرنا اور عالمی میڈیا سے باخبر رہنا ای پی ونگ کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔