آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ”علم دوست ایوارڈز 2021 ئ“ کا انعقاد

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور ادارہ علم دوست پاکستان کے زیر اہتمام دوسرے”علم دوست ایوارڈ2021“ کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا

جمعہ 12 نومبر 2021 18:01

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ”علم دوست ایوارڈز 2021 ئ“ کا انعقاد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 نومبر2021ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور ادارہ علم دوست پاکستان کے زیر اہتمام دوسرے”علم دوست ایوارڈ2021“ کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا، جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کی، مہمانِ خصوصی محمود شام اور مہمان اعزازی ڈاکٹر شاہدہ سجاد اور پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی تھے جبکہ نظامت کے فرائض فرحانہ اویس نے انجا م دیے، تلاوتِ قرآن پاک ظفر عالم طلعت اور ہدیہ نعت ہما ناز نے پیش کیا، مزاح نگار و ادیب م۔

ص ایمن نے شکوہ اور جوابِ شکوہ پڑھ کر سنایاجبکہ آرٹس کونسل گورننگ باڈی کے رکن شکیل خان نے صدر آرٹس کونسل کی جانب سے تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا اور جوابِ شکوہ کے کچھ اشعار پیش کیے جبکہ اظہار اعظمی نے اپنا کالم ”خاندان تھے تو پان دان تھے“سنایا، ادارہ علم دوست پاکستان کے صدر شبیر ابن عادل نے کہاکہ ادارے کی بنیاد 9نومبر 2019ءکو رکھی گئی جوکہ علامہ اقبال کا یومِ وفات ہے ،علامہ اقبال نے معاشرے میں علم کی شمع روشن کی ،علم دوست ایوارڈ کتاب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ہے ہمارا مقصد مطالعہ اور کتاب کلچر کو معاشرے میں عام کیا جائے،ایوارڈ یافتہ معروف مزاح نگار اور سینئر صحافی محمد اسلام نے اپنی تحریروں کے کچھ جملے اور سو لفظی کہانی حاضرین کے نذر کی،ڈاکٹر ضیاءالدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے صدارتی خطبہ میں کہاکہ مطالعہ سے رغبت انسان کی شخصیت بدل دیتا ہے،

اگر اپنے فیصلے خود کرنے ہیں تو ہمیں علم اور کتاب کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی، میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شاہدہ سجادنے کہاکہ قوموں کی ترقی کا دارومدار اس کی اقدار میں ہوتا ہے، جو علم سے حاصل ہوتی ہے، انہوں نے کہاکہ روحانی اور فکری ارتقاءکے لیے کتاب کا مطالعہ بہت اہمیت رکھتا ہے، ادارہ علم دوست نے کورونا وائرس میں بھی آن لائن اور زوم پروگرام کے لیے جو کاوشیں کی وہ قابلِ تعریف ہے جس سے کتب بینی کو فروغ حاصل ہوگا،مصنف پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے کہاکہ ہم من حیث القوم کتاب اور مطالعہ سے دور ہوچکے ہیں، ہمیں کتاب کی دوستی کو بلند کرنا ہوگا، انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ نعرہ ہونا چاہیے ”کتاب کو عزت دو“ کیونکہ کتاب سے بہتر کوئی دوست نہیں ،تقریب میں اکبر علی کو دو لاکھ پندرہ ہزار کتابیں اپ لوڈ کرنے پر گولڈ میڈل سے نوازاگیا، ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں محمد احمد صدیقی، م۔

(جاری ہے)

ص ایمن، انور حسین، صدیق راز ایڈووکیٹ، نعیم قریشی، علی حسن ساجد، تحسیم الحق حقی، عطا محمد تبسم، فرحانہ اویس، محمد نبی پشینی، واجد رضا اصفہانی، گل ناز محمود، محمد طارق اشرف مغل، اے ایچ خانزادہ، ریحانہ احسان، محمد اسلام، ڈاکٹر حافظ محمد شفیق سہیل، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی، ڈاکٹر تنویر انور خان، طارق رحمن فضلی، سید نسیم شاہ ایڈووکیٹ، طاہر سلطانی، عبدالباسط جبکہ پروفیسر مسرور قریشی کا ایوارڈ مظفر قریشی ،محمد عارف سومرو کا حاجی فقیر محمد سومرو ، راحت عائشہ کا فرحانہ اویس، سید عاصم علی قادری کا ایوارڈ واجد ، عنبرین حسیب عنبر اور بعد از وفات بہترین معلم پر پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن گرامی (مرحوم) کا ایوارڈ کاشف گرامی نے وصول کیا، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم ، اویس ادیب انصاری، پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی، طارق جمیل، شکیل خان، ڈاکٹر انور خان، ڈاکٹر شاہدہ سجاد، نغمانہ شیخ، پرویز بلگرامی، اقبال اے رحمن اور شگفتہ فرحت کو گلدستہ جبکہ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا کو ادارہ علم دوست کا سونیئر اور مجلہ بھی پیش کیاگیا ، اسکاﺅٹس لیڈر ڈسٹرکٹ ایسٹ گل ناز محمود کی سربراہی میں کیماڑی کے اسکاﺅٹس لیڈر راشد کے تعاون سے اسکاﺅٹس ٹیم نے دھنیں بجا کر قومی ترانہ پیش کیا جسے حاضرین نے حد پسند کیا آخر میں ادارہ علم دوست کو دو سال مکمل ہونے پر سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا اور ادارہ علم دوست پاکستان کے جنرل سیکریٹری میر حسین علی امام نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔