Live Updates

افغانستان میں پیدا ہونے والے خطرناک اور انسانی المیے کی صورتحال کا مقابلے کے لئے فوری طور پر مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

جمعہ 12 نومبر 2021 18:28

اسلام آباد۔12نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی۔12 نومبر2021ء) :وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان علماء کونسل نے دنیا اسلام کے اکابرین کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں پیدا ہونے والے خطرناک اور انسانی المیے کی صورتحال کا مقابلے کے لئے فوری طور پر مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے، افغانستان میں موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل کے ذریعے مسائل کے حل اور اشکالات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے، موسم سرما کی آمد کی وجہ سے خوراک سے ادویات تک کے بحران اور افغانستان میں عالمی دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں سے واضح ہو رہا ہے کہ اگر اسلامی اور عالمی دنیا نے افغان طالبان (امارات اسلامیہ افغانستان) سے بات چیت اور تعاون کا راستہ اختیار نہ کیا تو ماضی کی طرح نہ صرف خطہ کے ممالک بلکہ عالمی دنیا کے لئے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل، رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ، شیخ الازہر، مفتی اعظم سعودی عرب، مفتی اعظم متحدہ عرب امارات، مفتی اعظم مصر، وزیر اوقات عراق، وزیر اوقاف کویت، مفتی اعظم اردو، مفتی اعظم لبنان، وزیر اوقاف قطر، مفتی اعظم فلسطین، قاضی القضاة فلسطین، امام حرم کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس، مفتی اعظم چیچنیا، مفتی اعظم بوسینیا، صدر یورپی مسلم یونین، وزارت اوقات بحرین، مفتی اعظم الجزائر، مفتی اعظم ملائیشیا، وزارت اوقاف ترکی و انڈونیشیا سمیت 70 سے زائد قائدین کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان اور پیغام پاکستان پر عملدرآمد سے ہی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان گزشتہ چالیس سال سے حالت جنگ میں ہے اور پاکستان افغانستان کا پڑوسی ملک ہونے کی وجہ سے بہت سارے مصائب و مسائل کا شکار ہوا ہے جو افغانستان میں پیدا ہوئے ہیں، پاکستان اور پاکستانی عوام نے الحمد اللہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عفریت کا بھرپور مقابلہ کیا ہے اور اللہ کے فضل سے پاکستان نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہماری افواج، سلامتی کے اداروں اور قومی اتحاد کی وجہ سے نہ صرف وطن عزیز پاکستان نے بھرپور کامیابی حاصل کی ہے بلکہ اس حوالے سے پوری دنیا سے پاکستان کا تعاون روز روشن کی طرح واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت طالبان افغانستان (امارات اسلامیہ افغانستان) کی حکومت قائم ہو چکی ہے اور افغان طالبان متعدد مرتبہ یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو گی اور نہ ہی کسی عالمی دہشت گرد تنظیم کی پناہ گاہ بنے گی اور انسانی حقوق، انسانی خواتین کی تعلیم کے حوالے سے وہ عالمی دنیا کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے اس اعلان کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے افغان عوام اور حکومت سے مذاکرات اور تعاون کا راستہ کھولا جائے، عالمی اور اسلامی دنیا اپنے تحفظات براہ راست افغان طالبان (امارات اسلامیہ افغانستان) کے سامنے رکھے اور عالم اسلام اور عالمی دنیا مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کا موقف ہے کہ اب جبکہ افغانستان میں افغان طالبان (امارات اسلامیہ افغانستان) نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے تو بات چیت کے ذریعے ان تمام اشکالات اور مشکلات کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے جو موجود ہیں اور جو مستقبل میں بھی ممکن ہو سکتے ہیں۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ حالات میں عالمی انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں بھی سامنے آ رہی ہیں، اگر افغانستان سے عدم تعاون کا رویہ اپنایا جاتا ہے تو اس سے افغانستان، افغان عوام اور امن پسند قوتیں کمزور ہوں گی، اسی طرح موسم سرما کی آمد کی وجہ سے خوراک سے لے کر ادویات تک جو بحران، قحط پیدا ہو رہا ہے اس سے جو انسانی المیہ پیدا ہو گا اس پر قابو پانے کے لئے فوری طور پر غور و فکر کی ضرورت ہے، اگر خدانخواستہ افغانستان میں صورتحال بدتر ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف افغانستان بلکہ خطہ کے دیگر ممالک بھی متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا گزشتہ 20 سال سے یہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، آج دنیا بھی اس بات کو تسلیم کر رہی ہے کہ افغان مسئلہ کا حل مذاکرات ہی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لئے مالی معاونت کے اعلان پر شکریہ ادا کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات