Live Updates

اپوزیشن جماعتوں نے زمینوں پرقبضوں اور غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کے لئے پیش کردہ حکومتی قراداد کو مستردکردیا

سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین کسی کو ہضم کرنے نہیں دیں گے اسمبلی میں ڈکٹیٹرشپ کے ذریعے اپوزیشن کے آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے،حلیم عادل شیخ

بدھ 17 نومبر 2021 00:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2021ء) سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے سندھ کی زمینوں پرقبضوں اور غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کے لئے پیش کردہ حکومتی قراداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین کسی کو ہضم کرنے نہیں دیں گے اسمبلی میں ڈکٹیٹرشپ کے ذریعے اپوزیشن کے آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے نسلا ٹاور کے نام پر 14 سال کی کرپشن اور قبضہ خوری کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کی کوشش کامیاب ہونے نہیں دیں گے نسلا ٹاور متاثرین کو معاضہ کی ادائیکی سندھ حکومت کرے اور زمینوں کے قبضے اور غیر قانی تعمیرات پراعلی اختیاراتی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔

قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی جلاس میں سب سے پہلے ناظم جوکھیو ، فہمیدا سیال اور زکیہ شاہد پر بات کرنا چاہ رہے تھے جس کی قرارداد پیش بھی جمع کرائی تھی لیکن ہمیں بولنے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کہ کیوں کہ پیپلزپارٹی کے اپنے اراکین قتل کی ان ظالمانہ وارداتوں میں ملوث ہیں معصوموں کی اصل قاتل گرفتار نہیں ہورہے نسلا ٹاور سمیت دیگر غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے ہم نے حزب اختلاف نے پہلے ہی جمع کرا رکھی تھی لیکن اسے کارروائی کا حصہ بنانے کے بجائے نسلا ٹاور کے نام پر یہ لوگ ایک نئی قرارداد لے آئے جس کا مقصد گزشتہ 14 سالوں میں کئے گئے غیر قانونی کاموں کو تحفظ فراہم کرنا ہے حکومتی قرارداد میں نسلا ٹاور کا نام تک نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا اپوزیشن نے اس سلسلے میں جو قرارداد پیش کی اس میں ملوث افسران کی گرفتاری اور ان کے بئنک اکائونٹ بند کرنے اور اثاثے منجمند کرنے ملوث افسران سے رقم نکوا کر متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی اور غیر قانونی این او سی اور اجازت نامے جاری کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کے نکات شامل تھے جبکہ حکومتی قرارداد سندھ میں 39 لاکھ ایکڑ زمین پر ہونے والے غیر قانونی قبضوں اور جعلی دستاویزات کے اجرا کو قانونی حیثیت دینے کی ایک مجرمانہ کوشش ہے انہوں نے کہا سندھ میں جنگلات کی 28 لاکھ ایکڑ پر پ پ کے بااثر افراد کا قبضا ہے بینظیر بھٹو کی شہادت کے موقعہ پر ریکارڈ جلنے کے باعث سوا دس لاکھ ایکڑ زمینوں پر جعلی کاغذوں کے ذریعے قبضے ہوئے صرف شہر کراچی میں 89 ہزار ایکڑ سرکاری زمین ہتھیا لی گئی ہے، تیسر ٹائوں میں ہزاروں الاٹیس کو جاری کردہ پلاٹ غیر قانونی طریقے سے دوبارہ ایک نجی کمپنی کو بیچے گئے ہیں ایم ڈی اے ، ایل ڈی اے اینڈ کے ڈی اے کے 8 ہزار ایکڑ زمین پر قبضے کروانا چاہتے ہیں جس کے تمام ثبوت اور متعلقہ دستاویزات موجود ہیں صرف اس کیس میں اربوں کی کرپشن ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا وزیر اعلی کے حکم پر خادم سولنگی گوٹھ کو گرانے کے لئے 13 نومبر کو لیٹر جاری ہوا ہے سپریم کورٹ نے کسی گائوں کو گرانے کا حکم نہیں دیا ہے اس زمین پر بھی قبضہ کرنا چاہتے ہیں سندھ اسمبلی میں سویلین ڈکٹیٹرشپ چل رہی ہے اور جمہوری تقاضوں کو پائمال کیا جارہا ہے اپوزیشن کی قانونی سازی کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں جبکہ اپنے غیر قانونی قبضوں اور کرپشن کے لئے اسمبلی کو سہارا بنایا جارہا ہے انہوں نے کہا سندھ حکومت کے پاس گجر نالا وار نسلا ٹاور کے متاثرین کومتبادل فراہم کرنے کے لئے 80 گز فی خاندان کو زمین فراہم کرنے کی زمین نہیں ہے لیکن بحریہ ٹائون سمیت دیگر سیاسی لوگوں کو لاکھوں ایکڑ زمین الاٹ کر دی جاتی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا بھٹو صاحب کے زمانے میں نوابشاہ میں کچھ زمینیں غریب کاشتکاروں کو الاٹ کی گئی تھی اج ان زمینوں پر بھی قبضے کئے جارہے ہیں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا سندھ میں زمینوں پر قبضوں اور جعلی دستاویزات کے معاملات کی جانچ پڑتال کے لئے اعلی اختیارتی جدیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اداروں کو مضبوط کرنے پر یقین رکھتی اور سندھ میں زمینوں پر قبضوں اور اداروں کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ہم اداروں کو مضبوط کریں گے انہیں 39 لاکھ ایکڑ زمین پر قبضے ہضم ہونے نہیں دیں گے ایک اور سوال پر انہوں نے کہا مرتضی وھاب نے ماحولیات کے محکمے کو تباہ کر دیا ہے وہ جس محکمے میں جاتے ہیں وہاں کرپشن اور تباہی ہوتی ہے۔

ایم کیو ایم رہنما محمد حسین نے کہا کہ اسمبلی کے گذشتہ اجلاس میں اپوزیشن کا بزنس روکنے کیلئے اسپیکر کے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا اور اس بار بھی پرائیوٹ میمبر ڈے پر صبح کے وقت اجلاس بلوانے کا مقصد کارروائی کو بلڈوز کرنا تھا ہم ناظم جوکھیو، فہمیدا سیال ، زکیہ شاہد کے ہلاکت اور ڈاکٹر قدیر خان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے قرارداد لانا چاہتے تھے ایک بار پھر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ہماری کوئی بھی قارداد پیش ہونے نہیں دی گئی اور انتہائی بھونڈے طریقے سے قرارداد لاکر اسے ٓاجلت میں منظور کیا گیا قائد حزب اختلاف اور دیگر ارکان کو تقریر کرنے کا موقعہ تک نہیں دیا گیا محمد حسین نے حکومتی قرارداد کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بڑے پئمانے پر غیر قانونی تعمیرات اور قبضے ہوئے ہیں اور تمام متعلقہ اداروں نے جعلی کاغذات بنائے پلاٹ یا گھر خریدنے والوں کا کوئی قصور نہیں حکومت غیر قانونی قبضوں اور کھربوں کی کرپشن کوچھپانے اور قانونی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے آج پیش ہونے والی قرارداد غیر قانونی غیر آئینی اور سپریم کورٹ کیاحکامات سے متصادم ہے سپریم کورٹ یہ قرار دے چکی ہے کہ سندھ حکومت اور ماتحت اداروں نیغیر قانونی کام کئے ہیں سندھ حکومت کو عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اگر انہیں متاثرین سے ہمدردی ہوتی تو گجر نالہ، محمود آباد، اورنگی نالے سے بے دخل خاندانوں کو جگہ کا کرایہ اور متبادل جگہ فراہم کرنے میں ٹال مٹول نہ کرتے جبکہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو متاثرین کو ادا کرنے کے لئے دو سال کو کرایہ فراہم کر دیا ہے۔

نسل ٹاور کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان ہائی کورٹ میں گئی ہے ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں جنہیں بے سر وسامانی کی کیفیت میں نہیں دیکھ سکتے۔ پی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں ناظم جوکھیو فہمیدہ سیال اور زکیہ شاہد کی حلاکت پر قرارداد لانا چاہتی تھی لیکن حکومت کا کہنا یہ کیس اتنے اہم نہیں ان کی نظر میں قبضہ مافیہ کو حیثیت دینا زیادہ اہم ہے آج پی پی نے قبضہ مافیہ کا این آر او دینے کی کوشش کی ہے انہوں نے کہا دو سال پہلے وزیر بلدیات نے اسمبلی کے اندر غیر قانونی قبضوں اور تعمیرات کے خلاف کارروائی کی یقین دھانی کروائی تھی ہم نے تمام تفصیلات نھی فراہم کی کی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی آج بھی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔

پ پ والے 14 سال کے گناہ ایک قرارداد کے ذریعے دھونا چاہتے ہیں ایس بی سی اے سندھ کا کرپٹ ترین ادارہ بن چکا ہے۔آج سعید غنی کہتا ہے کہ کوئی گھر نہیں گرانہ چاہتے ہیں چند دن پہلے وزیر اعلی کے احکامات پر پوری بستی گرانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں پنجاب اور کے پی کے میں وزیر اعظم کے اپنا گھر پروگرام کے تحت کئی منصوبے شروع ہوچکے ہیں سندھ میں سندھ حکومت کی کرپشن اس منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیوں کہ یہاں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات