مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پارلیمانی روایات اور جمہوری اصولوں کو روندھا گیا، امیر حیدر خان ہوتی

کلبھوشن کیلئے قانون سازی اور ایک منتخب ایم این اے علی وزیر کو پابند سلاسل رکھنا قابل مذمت ہے،پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں اتنی عجلت اور غلط انداز میں کبھی پارلیمان کا اجلاس نہیں بلایا گیا،غیرآئینی، غیرجمہوری اور غیرقانونی قانون سازی کو کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے،مرکزی سینئر نائب صدر عوامی نیشنل پارٹی

جمعرات 18 نومبر 2021 00:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2021ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیلئے قانون سازی اور ایک منتخب ایم این اے علی وزیر کو پابند سلاسل رکھنا قابل مذمت ہے۔ ایک منتخب ایم این اے کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے جوکہ پارلیمان کی بے توقیری ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں اتنی عجلت اور غلط انداز میں کبھی پارلیمان کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پارلیمانی روایات اور جمہوری اصولوں کو روندھا گیا۔ پارلیمان موجود ہے لیکن قانون سازی کیلئے آرڈیننسز کا سہارا لیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمان میں تعداد پوری نہیں تھی اور غیر منتخب افراد کو بھی جعلی قانون سازی کیلئے پارلیمان میں لاکر ووٹنگ کا حصہ بنایا گیا۔حکومتی اراکین شدید دبا کا شکار ہیں اور متنازعہ قانون سازی کیلئے چور راستے اپنائے گئے ہیں۔

حکومت نے غیرآئینی، غیرجمہوری اور غیرقانونی طریقے سے قانون سازی کی ہے جس کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر پہلے ہی متنازعہ تھے ،حکومت نیپچھلے چند دنوں سے مذاکرات کے نام پر جو کھیل کھیلا اور سپیکر قومی اسمبلی نے آج جو کردار ادا کیاوہ اب مکمل طور پر متنازعہ ہوچکے ہیں۔ای وی ایم بارے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ووٹ چوری کرنے کیلئے قانون سازی کرنا پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔

آنے والے انتخابات حکومت نے آج ہی سے متنازعہ بنادیے ہیں۔ حکومت نے غیر آئینی طریقے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا قانون پاس کرکے انتخابات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ انتخابات کا انعقاد کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے جو کہ خود ای وی ایم سے مطمئن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے پارلیمان کے فلور پر بھرپور احتجاج کیا اور حکومت کے غیر جمہوری اقدامات کی مخالفت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف پارلیمان کے باہر بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ حکومتی رویے نے اپوزیشن کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے کہ سیاسی و پارلیمنٹ کے معاملات عدالتوں میں جائیں گے۔