پاکستان اور اسپین کے درمیان روابط تاریخی اور ثقافتی تعلقات رسمی تعلقات کے قیام سے قبل موجود تھے، شاہ محمود قریشی

دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں سپین نے یورپی یونین میں ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے، تقریب سے خطاب

جمعرات 18 نومبر 2021 23:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 نومبر2021ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور اسپین کے درمیان روابط تاریخی اور ثقافتی تعلقات رسمی تعلقات کے قیام سے قبل موجود تھے۔ پاکستان اور اسپین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ (1951-2021) کے موقع پر اسلام آباد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور سپین کے درمیان گزشتہ سات دہائیوں میں بتدریج بڑھتے ہوئے دوطرفہ سفارتی تعلقات پر روشنی ڈالی۔

پاکستان اور اسپین کے درمیان روابط کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی تعلقات رسمی تعلقات کے قیام سے قبل موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے معروف نظم "مسجد قرطبہ" کا حوالہ دیتے ہوئے، قومی شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے دورہ اسپین اور ہسپانوی ثقافت اور عوام کے لیے ان کے جذبات سے شرکائ کو آگاہ کیا ۔

وزیر خارجہ نے عوامی سفارت کاری، ثقافتی تبادلوں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے لیے عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 2010 میں اپنے دورہ اسپین اور ہسپانوی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دوطرفہ تجارت میں اضافے اور اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گٴْذشتہ برسوں میں مزید گہرے ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تقریباً 125,000 پاکستانی تارکین وطن دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط پل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تقریب میں فنون لطیفہ کی نمائش، پاکستان اور اسپین کے قومی ترانوں اور ان کے متعلقہ ثقافتی اور میوزیکل پرفارمنس پیش کی گئیں۔ پاکستان اور سپین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر بادشاہی مسجد اور قرطبہ مسجد کی تصاویر والا ڈاک ٹکٹ جاری کیا جائے گا۔

70 سال" کے عنوان سے اس تقریب کا اہتمام اسپین کے سفارت خانے اور وزارت خارجہ نے مشترکہ طور پر کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا تقریب سے خطاب کرتے ہوے وزیر خارجہ نے کہا مجھے بے حد مسرت ہے کہ ہم آج پاکستان اور سپین میں سفارتی تعلقات کے قیام کے 70 برس مکمل ہونے پرخوشی منارہے ہیں۔ آج اس تقریب کا ’یادگار پاکستان‘ (پاکستان مونامنٹ) جیسی, تاریخی مقام پر منعقد ہونا نہایت اہم اس لئے بھی ہے کہ پاکستان اور سپین دونوں تعمیرات کے دلدادہ اور اس میں یکساں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے 1933 میں سپین کا دورہ کیا اور انہوں نے مسجد قرطبہ کے عنوان سے ایک نظم لکھی جو اس مسجد کے شکوہ سے ان کے متاثر ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا علامہ اقبال نے اس مسجد کو اسلام کے تاریخی ثقافتی نشان کے طورپر دیکھا۔ درحقیقت، یہاں اٴْوپر اگر اِن خوبصورت پتیوں کو آپ دیکھیں، تو آپ علامہ اقبال کی تصویر دیکھیں گے جو پتھر میں تراشی گئی ہے۔

انہوں نے کہا سپین میں رہائش پزیر پاکستانیوں کی تعداد اس وقت 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد ہے۔ پہلے پاکستانی کی سپین آمد یہاں آنے والے اولین (پائی نئیرز) لوگوں کے طور پر جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا سرخیل ہونے کے اسی جذبے کے ساتھ مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ سپین میں ٹیکسی چلانے والی پاکستانی برادری نے کورونا وبا کی خوفناک لہر کے انتہائ پر ہونے کے دوران ہر طرح کے طبی عملے کو دن رات "فری سروس" فراہم کی۔

انہوں نے کہا یہ بتانا میرے لئے یہ بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ سپین میں پاکستانی کمیونٹی کے متعدد ایسے قابل فخر افراد ’ایف آنرز لسٹ‘ میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا مشترکہ ورثہ کے حوالے سے سپین کے رقص اور صوفی موسیقی کے درمیان ربط حال ہی میں میرے مطالعہ سے گزرا ہے ۔ انہوں نے کہا 1930 میں، جب پاکستانی طالب علم عزیز بلوچ سپین گیا اور اس نے ’فلیمنکو‘ (سپین کا رقص) کے بارے میں سنا تو اس نے اسے صوفی میوزک کے طورپر شناخت کیا جسے وہ بجاتا اور اپنے گھر پر گاتا تھا۔

آج ہم اس ’فلیمنکو میوزک‘ پرفارمنس کی دھن اور اس کے اثر کو محسوس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا بپسی سدھوا اور کاملہ شمسی جیسے باکمال لکھاریوں نے کمال ادب پارے سپین کی زبان میں ترجمہ کئے ہیں، ان ادبی شہہ پاروں کو سپین میں ذوق مطالعہ رکھنے والوں میں بے حد پزیرائی ملی ہے۔ انہوں نے کہا آج شب یہ مشترکہ خوشیوں کی تقریب، میرے ’پبلک ڈپلومیسی‘ اقدام کے تحت ہورہی ہے جس میں ہمارے ساتھ اسلام آباد میں سپین کے سفارت خانے کا تعاون شامل ہے تاکہ ہم اپنے مشترکہ بیتے ماضی کو مل کر منائیں، یہ موقع ہے کہ ہم مستقبل کے لئے مل کر عزم سفر باندھیں۔

70 سال قبل قائم ہونے والے ہمارے سفارتی تعلقات کے ارتقائی مداراج سے گزرے ہیں اور انہیں فروغ ملا ہے ۔ دونوں ممالک کے مابین مختلف اعلی سطحی دورے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں مجھے وزیر خارجہ جوز مینوئل البیرس کا اسلام آباد میں خیرمقدم کرنے کا موقع ملا۔ اس دورے سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور ان وسعت دینے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں سپین نے یورپی یونین میں ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے۔

یہ پاکستان کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا سپین کی بہت ساری خاص طور پر قابل تجدید توانائی کے شعبے سے وابستہ کمپنیاں، پاکستان میں کامیابی کے ساتھ کاروبار کررہی ہیں اور پاکستان کو سرسبز بنانے میں مدد کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت کی توجہ جیوپالیٹیکس سے جیو اکنامکس کی جانب مبذول ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ سرمایہ کاری کو ترغیب دینے پر مرکوز ہے، اس ضمن میں ہم خاص طورپر سپین سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے خواہاں ہیں ** 18-11-21/--315 #h# گ* کرپشن دیمک کی طرح ملک کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ، جسٹس (ر )جاوید اقبال خاتمہ کیلئے اجتماعی کوششوں سے ہی آئندہ نسلوں کیلئے ایک بہترخوشحال اور کرپشن سے پاک پاکستان بنانے میں مدد ملیگی، چیرمین نیب کا بیان #/h# <اسلام آباد(آن لائن)چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن دیمک کی طرح ملک کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے جس کے خاتمہ کیلئے اجتماعی کوششوں سے ہی آئندہ نسلوں کیلئے ایک بہترخوشحال اور کرپشن سے پاک پاکستان بنانے میں مدد ملیگی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کا ارتکاب کرنے والا نہ صرف اپنی حیثیت اور اختیار کا ناجائز استعمال کرتاہے بلکہ ذاتی فوائد سمیٹتا اور بددیانتی کا مرتکب ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں کرپشن کے ذریعے ایک فرد جسے کوئی فرض سونپا جاتا ہے وہ اپنی حیثیت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اس پوزیشن کو اپنے نزاتی مقاصدکے حصول کیلئے استعمال کرتا ہے۔ اس میں رشوت اور مالی بدعنوانی بھی شامل ہے جو کہ پاکستان کی ترقی اورخوشالی کیلئے زہر قاتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نکرپشن نہ صرف نتمام برائیوں کی جڑ ہے بلکہ یہ ریاست کی معیشت، سماجی انصاف اور معیار زندگی کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نپائیدار سماجی و اقتصادی ترقی ناور سرمایہ کاری کے لئے ہرقیمت پر کرپشن کو ختم کرنا ہو گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن ملک کیلئے ایک چیلنج بن چکی ہے، ترقی یافتہ ملکوں میں ایسے پائیدار اقدامات کئے گئے ہیں جن کے ذریعے کرپشن کم ترین سطح پر ا? گئی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ ، کرپشن، ا?مدن سے زائد اثاثے بڑے چیلنجز ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے دستور ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ہی قوم کو اس مسئلہ سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ رشوت ستانی اور بدعنوانی نایک لعنت ہے اور یہ قوم کیلئے زہر قاتل ہے اور ہمیں اس سے ا?ہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ قومی احتساب بیورو سہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، اس میں ا?گاہی، تدارک اور انفورسمنٹ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انفورسمنٹ کے ساتھ ساتھ ا?گاہی و تدارک پر بھی توجہ مرکوز کی ہے اور معاشرے میں کرپشن سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے ایک راستہ وضع کیا ہے۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں ناور کالجوں میں ا?گاہی پروگرام کے تحت 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں جو کہ نوجوان نسل کو کرپشن کے برے اثرات کے بارے میں ا?گاہی فراہم کرتی ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کو روشن اور تابناک بنانے کیلئے نوجوان نسل کو اس معاملہ پر ا?گاہی فراہم کرنا بہت ضروری ہے اور ہمیں کرپشن کے خاتمہ کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی کو اختیار کرتے ہوئے پاکستان سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے تمام وسائل اور ذرائع بروئے کار لا رہا ہے اور پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کیلئے اپنے عزم پر پوری طرح قائم ہے۔نیب کی کاوشوں کو تمام معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا جوکہ نیب کی وجہ سے پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔