سرحد چیمبر کامانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود 8 اعشاریہ 75 فیصد اضافہ پر شدید تحفظات کا اظہار

مانیٹری پالیسی کے ذریعہ 1.5 فیصد یعنی ڈیڑھ فیصد اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آنے کے ساتھ ساتھ کاروبار پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے

ہفتہ 20 نومبر 2021 22:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2021ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشید احمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود 8 اعشاریہ 75 فیصد اضافہ پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے اور اضافہ کو مسترد کردیا ہے ۔ مانیٹری پالیسی کے ذریعہ 1.5 فیصد یعنی ڈیڑھ فیصد اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آنے کے ساتھ ساتھ کاروبار پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

موجودہ کورونا صورتحال کی وجہ سے کاروبار ،ْ معیشت اور تجارت تاحال پوری طرح بحال نہیں ہوئی ہیں جبکہ حکومت اور اسٹفیٹ بینک کو شرح سود کو کم کرنے کی بجائے اس میں 1.5فیصد اضافہ کردیا ہے جوکہ کاروبار اور معیشت کے لئے کسی صورت بھی سود مند ثابت نہیں ہوگاجس پرفوری طور پر نظرثانی کرکے کمی لائی جائے ۔

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے صنعتوں اور کمرشل صارفین کو گیس کی سپلائی کی بندش کا اقدام قابل مذمت ہے کیونکہ خیبر پختونخوا ہاں پر گیس سرپلس پیداوار ہے اور آئین کے آرٹیکل کے 158-A کے تحت قدرتی گیس کو بھرپور استفادہ حاصل کرنے کا پہلا حق اس صوبے کا ہے تو ایسا اقدام نہ صرف آئین کے منافی ہے اور کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔

صنعتوں اور کمرشل صارفین کوگیس و بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو ہرصورت میں یقینی بنائی جائے۔ گذشتہ روز صنعت کاروں کے وفد کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے موجودہ صورتحال میں مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں 1.5 فیصد اضافہ کیا جس کے کاروبار ،ْ تجارتی سرگرمیوں سمیت عام آدمی پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ اچانک 1.5فیصد اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے اگر شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ تک لے کر جائیں گے جس سے بہت مسائل جنم لیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کا یہ اقدام کا فی سخت اور کاروبار ،ْ صنعتوں اور سرمایہ کاری کے بالکل خلاف ہے جس پر نظرثانی کرکے فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ اتنا بڑا اضافہ ملکی معیشت اور کاروبار کے لئے کسی صورت بھی حق میں نہیںہے انہوں نے کہاکہ 1.5فیصد اضافہ سے صنعتی پیداوار میں بھی کمی آئے گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صنعتوں اور کمرشل صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل کم نرخوں پر فراہمی کویقینی بنایا جائے ۔ سرحد چیمبر کے صدر نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا گیس میں خود کفیل صوبہ ہے جس کے باوجود یہاں کے صنعتی ،ْ کمرشل اور گھریلو صارفین کو لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ے جو کہ آئین کے آرٹیکل 158-A کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئندہ ماہ کے گیس لوڈ مینجمنٹ کے نام پر خیبر پختونخوا کے لئے گیس کی بندش کے شیڈول پر نظرثانی کرکے قدرتی گیس بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے بصورت دیگر بزنس کمیونٹی احتجاج پر مجبور ہوگی۔