سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواست ، صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رافع بلوچ، پی ایف یو جے اور پاکستان بار کونسل معاونین مقرر

پیر 22 نومبر 2021 13:52

سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواست ، صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رافع ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2021ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دور ان صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رافع بلوچ، پی ایف یو جے اور پاکستان بار کونسل معاونین مقرر کر تے ہوئے عدالتی معاونین سے رائے طلب کرلی ۔ پیر کو دور ان سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ دیکھ لیتے ہیں کہ نئے حکومتی سوشل میڈیا رولز آئین سے متصادم تو نہیں ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالتی حکم کے مطابق اٹارنی جنرل کی کچھ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوئی، وزیراعظم نے وفاقی وزیر شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیٹی بنائی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے کہاکہ کمیٹی نے 30 سے زائد سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی،فیس بک، گوگل ٹویٹر اور دیگر عالمی فورمز سے بھی مشاورت کی گئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ یہ کہاں ہوتا ہے کہ اتھارٹی اخلاقی پولیسنگ کرے، ٹک ٹاک کو اتنے عرصے کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ٹک ٹاک کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ مذاق نہیں ہے ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے جو کہ نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ پیکا ایکٹ کے تحت اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، جو رولز بنائے گئے کیا وہ عالمی بہترین طریقہ کار کے مطابق ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ نئے بنائے گئے رولز پر بہت سے اعتراضات ہیں۔

عدالت نے کہاکہ کس ملک میں ایسا ہے کہ قابل اعتراض مواد ہونے پر پورا سوشل میڈیا فورم بند کر دیا جائے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ میری معلومات کے مطابق آسٹریلیا، یورپی یونین اور دیگر میں یہی طریقہ کار ہے۔ وکیل نے کہاکہ رولز کے مطابق اتھارٹی کو طے کرنے کا اختیار دیا گیا کہ کونسا اقدام توہین عدالت ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کیا آپ کو معلوم ہے توہین عدالت اور آزادی اظہار رائے میں کیا فرق ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ جج پر تنقید توہین عدالت نہیں ہے۔ وکیل نے کہاکہ محض دو مشاورتی میٹنگز کے بعد رولز تشکیل دیدیے گئے وہ کسی طرح عالمی بہترین طریقوں کے مطابق ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی تھی اور کھول کیوں دیا، چیف جسٹس نے کہاکہ نیا بہت آگے جا چکی ہے، پابندیوں سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ ٹیکنالوجی سے نہیں لڑ سکتے۔عدالت نے کیس کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کر دی۔