ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ کے ساتھ مہنگائی میں18.34فیصد اضافہ سے معیشت کا نقصان پہنچے گا ‘راجہ وسیم حسن

شرح سود میں اضافہ سے سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی‘سینئر نائب صدرآئرن مارکیٹ شہید گنج

پیر 22 نومبر 2021 23:18

ؐلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2021ء) تاجر رہنما وانجمن تاجران آئرن مارکیٹ شہید گنج (لنڈا بازار)لاہورکے سینئر نائب صدرراجہ وسیم حسن نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے نئی مانیٹرنگ پالیسی میں شرح سود میںاضافہ کو معیشت پر خود کش حملہ ہے ،تجارتی خسارہ بڑھنے،ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ کے ساتھ مہنگائی میں18.34فیصد اضافہ سے مجموعی طورپر معیشت کا نقصان پہنچے گا،شرح سود میں اضافہ کی بجائے اس میں کمی کی جائے کیونکہ پاکستان میں بلند شرح سود نئی سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ پالیسی ریٹ( شرح سود) بڑھا کر اسی8.75فیصد کرنے سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اگر یہی رقم نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوگی تو اس سے ملکی صنعتی ترقی میں اضافہ ہوگااورملک میں روزگار کے نئے مواقع میسر آتے، بے روزگاری میں کمی واقع ہوتی اورصنعتی ترقی کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے شہید گنج کے تاجروںحاجی خالد محمود ، فرخ منشا ، حافظ کامران ،راجہ نبیل و دیگر کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

راجہ وسیم حسن نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں 1.50فیصد اضافہ سے کاروبارکرنے کی لاگت بڑھا دے گا جس سے معیشت کیلئے بھی مسائل پیدا ہونگے ۔اس فیصلے سے معاشی خسارے کو کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی کیونکہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔کیونکہ اس مشکل وقت میں تجارت اور صنعت دونوں کو کسی خصوصی پیکییج کی ضرورت تھی ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ ناقابل فہم ہے انہوںنے کہا کہ برآمدات میں اضافہ درآمدات میں اضافہ سے بے اثر،پرتعیش درآمدات پر پابندی لگائی جائے۔ معاشی بحالی کے اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔