آڈیو کے معاملے کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے اس کا از خود نوٹس لینا چاہیے‘شاہد خاقان عباسی

سابق چیف جسٹس نے حکم کس کو دیاکچھ معلوم نہیں، آپ فرانزک کروائیں لیکن ہمیں انصاف چاہیے، سابق وزیراعظم ٰثاقب نثار نے نوازشریف، مریم نوازکو سزائیں دلوائیں،کم ازکم اب تو سزا ختم کردیں، میڈیا سے گفتگو

منگل 23 نومبر 2021 23:19

آڈیو کے معاملے کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے اس کا از خود نوٹس لینا چاہیے‘شاہد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 نومبر2021ء) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا فرانزک کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، سابق چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے حکم کس کو دیا کچھ معلوم نہیں، آپ فرانزک کروائیں لیکن ہمیں انصاف چاہیے۔ ثاقب نثار نے نوازشریف، مریم نوازکو سزائیں دلوائیں،کم ازکم اب تو سزا ختم کردیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ آواز سابق چیف جسٹس کی نہیں، اگرہم نے حلف نامہ یا آڈیوبنائی ہے توبالکل سزا دیں، اگرحلف نامے میں کی گئی بات درست ہے تو ثاقب نثارکوسزا دیں، اگرغلط ہے تو رانا شمیم کوسزا دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا رشتہ آڈیو سے قائم کرنا چاہتی ہے، آڈیو میں ملک کا اس وقت کا چیف جسٹس کہہ رہا کہ انہیں حکم ہے کہ نواز شریف،مریم نواز کوسزا دینی ہے، سابق چیف جسٹس نے حکم کس کو دیا کچھ معلوم نہیں، آپ فرانزک کروائیں لیکن ہمیں انصاف چاہیے ، اب انصاف کے لیے کس کے پاس جاؤں گا ایک حکم اور سازش کے تحت نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دلوائی گئی حکومت فرانزک سمیت جو مرضی کروا لیحقیقت یہی ہے کہ آواز سابق چیف جسٹس کی ہے ثاقب نثار کو بلا کر پوچھا جائے کہ انہوں نے یہ بات کی ہے یا نہیں حکومت کے وزیر اور کراے کے ترجمان پریس کانفرنس کرتے رہیں گے۔

۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، معاملات عدالت میں آئین کے مطابق ہونے چاہئیں اور معاملات سفارشات پر نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عدل کے نظام کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، بیان حلفی اور آڈیوکی تہہ تک پہنچنے کی ضر ورت ہے اس میں آنے والی باتیں خطرناک ہیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کامعاملہ آئے گا تو سوموٹو نوٹس لینا چاہیے، آڈیو کے معاملے کی تصدیق کرانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس ہونا ہی نہیں چاہیئے تھا اور حکومت غلط آرڈیننس لے کر آئی ہے، چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔آج تک کوئی معلوم نہیں ہوا کیا نیب نے کیا فائدہ دیا نئے نیب آرڈیننس پر آج تک کوئی عدالت فیصلہ نہیں کر پائی کہ اس آرڈیننس کا کیا اثر ہے ملک کے معاملات بگاڑنے میں نیب کا بڑا ہاتھ ہے نیب سے پوچھا جانا چاہئیے کے کتنے سیاست دانوں کو شامل تفتیش کیا ہے اور کتنی رقم وصول کی ہے حکومت کی کرپشن ملک کے سامنے ہے ، نیب کے بننے سے پہلے پاکستانی شہری کی آمدن بنگلہ دیش اور انڈیا سے ذیادہ تھی، جتنی مہنگائی پاکستان میں ہے دنیا میں نہیں ہے پاکستان میں مہنگائی کو ختم کرنے کا طریقہ آئین پر عمل پیرا ہونا ہے اگر کلبھوشن کو چھوڑنا تھا تو آرڈیننس کے آتے اسمبلی میں بل کیوں لائے