پنجاب اسمبلی ،ممبران کے الائونسز میںمہنگائی کے تناسب سے اضافے کے مطالبے کی قراردادمتفقہ طو رپر منظور

راولپنڈی جم خانہ کلب کو آئی ٹی ٹاور بنانے کے خلاف بھی قرارداد متفقہ طور پر منظور ،سپیکر نے کمشنر راولپنڈی کو کمیٹی میں طلب کرلیا پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر چار مسودات قوانین کی منظوری ،دو کومتعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے رپورٹ طلب کر لی گئی

منگل 23 نومبر 2021 23:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2021ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین اپنے مفاد کے لئے متحد ہو گئے، ممبران کے الائونسز میںمہنگائی کے تناسب سے اضافے کے مطالبے کی قراردادمتفقہ طو رپر منظور کر لی گئی ،راولپنڈی جم خانہ کلب کو آئی ٹی ٹاور بنانے کے خلاف بھی قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ منظور کرکے کمشنر راولپنڈی کو کمیٹی میں طلب کرلیا گیا ،پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر چار مسودات قوانین کی منظوری جبکہ دو کومتعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے رپورٹ طلب کر لی گئی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے 42منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ محنت وانسانی وسائل کے بارے میں متعلقہ وزیر چوہدری انصر مجید نے سوالوں کے جوابات دیئے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین کی جانب سے آئوٹ آف ٹرن قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ارکان اسمبلی کے الائونسز میں موجودہ مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے،مہنگائی کی وجہ سے گھریلو معاملات صحیح نہیں چل رہے ۔

جس پر سپیکر نے کہا کہ پی آئی اے کے کرائے تین سے چار گنا بڑھ چکے ہیں،وزیر قانون فوری طور پر فنانس ڈویژن سے بات کریں اور ارکین کے الائونس میں اضافہ کرایا جائے۔ مذکورہ قرارداد کی حکومت اوراپوزیشن بنچوںکی جانب سے مخالفت نہ کی گئی جس کی وجہ سے اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیااورسپیکر نے اس پر عملدرآمد کے حوالے سے محکمہ خزانہ کو بھی ہدایات جاری کردیں۔

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں راوالپنڈی جم خانہ کلب کے حوالے سے بھی آئوٹ آف ٹرن قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ راوالپنڈی کے کمشنر جم خانہ کلب کو بند کررہے ہیں انہیں ایسا کرنے سے روکا جائے، یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی تاہم سپیکر نے اس پر وزیر قانون راجہ بشارت سے وضاحت چاہی جس پر انہوں نے کہا کہ حکومت راولپنڈی جم خانہ کلب کو بند نہیں بلکہ اسے چلانا چاہتی ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ سپیشل کمیٹی کی میٹنگ کال کرکے کمشنر راوالپنڈی کو اس میں بلایا جائے۔

نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ فیصل آباد چناب کلب میں اراکین اسمبلی کو مستقل رکنیت کے لیٹر بھیجے گئے بعد میں وہ لیٹر جعلی نکلے اور ممبر شپ دینے سے انکار کیا گیا۔صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ آٹھ سال پہلے جو ممبر تھے انہیں مستقل کیا گیا تھا،ممبران کا گریڈ بائیس ہوتا ہے ،گریڈ سترہ والوں کی ہو سکتی ہے تو ان کی کیوں نہیں ۔

جس پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمارے دور میںبھی یہ معاملہ ہواتھا تو ہم نے حل کرایا تھا،اب جو حکومت ہے مسئلہ حل کرائے ،اب کیا طریقہ ہونا چاہیی اس حوالے سے قرار داد لے آئیں ابھی منظور کر لیتے ہیں۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر راشد لطیف خان یونیورسٹی ، سپورٹس اور ہیلتھ کلب کے احاطے میں صحت سے متعلق حفاظت اوریونیورسٹی آف لاہور کا ترمیمی بل پاس کر لئے گئے جبکہ نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس ترمیمی بل 2021 اورپنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیزترمیمی بل 2021پیش کئے گئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کیسپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے جس سے ہر آدمی متاثر ہو رہا ہے،گندم کی بوائی کا موسم ہے لیکن نہ ڈی اے پی اورنہ یوریا کھا دمل رہی ہے،حکومت دعوے کرتی ہے کہ زراعت کی ترقی کیلئے بڑا ریلیف دیا ہے ،بارش کا کریڈٹ بھی ان کے موسم والے وزیر لیتے ہیں ،گنا گزشتہ سیزن میں 210 فی من تھا چینی 60روپے کلوتک ،اب گنا 225 روپے فی من ہے اور چینی 160 پر چلی گئی ہے ،کھادیں نہ ملی تو گندم نہیں ہو گی جس سے بحران پیدا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کے حالات بہت برے ہیں،پیٹرولیم کی قیمتوںمیں مزید اضافے کی نوید سنا دی گئی ہے ،جنوری تک پیٹرول دو سو روپے لیٹر ہو جائے گا،حکومت بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنے جارہی ہے اس سے ہونے والی مہنگائی کا ذمہ دار کون ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت آئی ایم ایف کے آگے لیٹی ہوئی ہے،ترقیاتی منصوبوں میں 200ارب روپے کا کٹ لگا رہے ہیں،سبسڈی میں 300ارب سے کٹ لگایا جا رہا ہے،ہم کس طرف جا رہے ہیں ہمارا کیا بنے گا،میں نے بارہا کہا ہے کہ مہنگائی اور زراعت پر کام کریں ،بزدار صاحب کی حکومت میں سوچ پر پابندی ہے،ترقیاتی منصوبے رک گئے اور سبسڈی ختم ہو گئی تو غریب اور مزدور طبقہ کہاں جائے گا،ہسپتالوں میں تباہی مچی ہوئی ہے،کسی ہسپتال میں مفت ادویات نہیں نہیں مل رہی ،تعلیم کا برا حال ہے ،تعلیم کو چیک کرنے کے لئے جج لگانے پڑگئے ہیں ،محکمے تباہ ہو رہے ہیں ،مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے ،نو نو آدمی دن دیہاڑے مار دیئے جاتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ، حکومت اپنے کام بتا دے میں استعفیٰ دینے کو تیار ہوں ،پنجاب لاوارث ہو کر رہ گیاہے ،پنجاب کے حصے کا این ایف سی کھا لیا گیا لیکن وزیر اعلیٰ بولے تک نہیں،کسی جگہ پانی نہیں جا رہا، کاشتکاروں کو فصلیں سیراب کرنے میں مشکلات درپیش ہیں،عوام ہمیں ماریں گے ،قوم کے لیے کچھ کریں ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں،ان لوگوں نے توکل پارٹی بدل جانی ہے ہمارے لیے مشکلات ہونی ہیں جس کے جواب میںوزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اگر سید حسن مرتضی کو پتہ ہے کہ بعد میں ذلیل ہوں گے تو کہیں اور چلیں جائیں،ہماری پہلی حکومت ہے جس نے 150 ارب کا پیکج دیا ہے،ہمیں مہنگائی کا ادراک ہے ،شاہ صاحب نے بھیانک تصویر پینٹ کی ہے جبکہ حقیقت اس سے مختلف ہے۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔