Live Updates

نواز شریف اور زرداری نے اپنی پارٹیوں کو منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا، فواد چوہدری

مریم نواز فیک ویڈیوز اور ٹیپیں بنوا کر ججوں اور اکابرین پر دبائو ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں، سپریم کورٹ بار کا ججوں اور فوج کیخلاف تقاریر سے لاتعلقی کا اظہار خوش آئند ہے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

بدھ 24 نومبر 2021 00:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2021ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف اور زرداری نے اپنی پارٹیوں کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا، الیکشن کمیشن ٹی ایل پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے پوچھے کہ فنڈنگ کہاں سے آئی، مریم نواز کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے جو فیک ویڈیوز اور ٹیپیں بنوا کر ججوں اور دیگر اکابرین پر دبائو ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں، اس طرح کی حرکتوں کی مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ بار کی جانب سے ججوں اور فوج کے خلاف تقاریر سے لاتعلقی کا اظہار خوش آئند ہے، آئندہ انتخابات ہر صورت ای وی ایم پر ہوں گے، 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس کے خلاف ہوں گی لیکن اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق دینا ہمارا انتخابی وعدہ ہے، باقی چیزوں پر ہم بات کرنے کے لئے تیار ہیں، نواز شریف فیملی کو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ ہم نے انہیں ووٹ کا حق دے دیا ہے، انہوں نے وطن واپس تو آنا نہیں، سندھ بالخصوص کراچی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں، کابینہ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے استعمال کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی، خزانہ ڈویژن نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں جبکہ مشیر خزانہ نے کابینہ کو آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کی جانب سے لاہور میں ہونے والی کانفرنس کے دوران ججوں اور فوج کے خلاف تقاریر سے لاتعلقی کا اظہار خوش آئند امر ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ غیر جانبدار رہے اور آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔

سابق جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی آڈیو کے حوالے سے سما ٹی وی نے جس طرح کچا چھٹا کھولا، قابل تعریف ہے، ن لیگ کی طرف سے پہلے بھی اس طرح کی ویڈیو جاری کی جا چکی ہیں، جعلی ویڈیوز بنانے کا مقصد عدلیہ کو دبائو میں لانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کی مہم میں جس طرح فوج پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی، اسی طرح ان کا خیال تھا کہ جج بھی دبائو میں آ جائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب کیسز چلنا شروع ہوتے ہیں تو اس طرح کی مہم چلائی جاتی ہے کہ شاید ججز دبائو میں آ جائیں، امید ہے عدلیہ اس طرح کے دبائو کو مسترد کرے گی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ مریم نواز کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے، لوگوں کی ٹیپیں بنوانا، ان کی فیک لیکس تیار کرنا ان کا پرانا کام ہے، فیک لیکس تیار کرنے کے لئے مریم نواز نے ٹیم بنا رکھی ہے، ان کا خیال ہے کہ ججز اور دیگر اکابرین اس طرح دبائو? میں آ سکتے ہیں، شاید اپنی پارٹی کو بھی قابو میں کرنے کے لئے وہ اس طرح کی ویڈیوز تیار کرواتی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے اس رویئے کی مذمت کرتے ہیں، امید ہے کہ یہ معاملہ اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی طرف سے جو بھی ہدایات آئیں گی، ہم ان پر عمل کریں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پورا ہفتہ سیمینارز کی سیریز ہوئی، لاہور کے بعد اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار کے بعد پتہ چلا کہ دونوں سیمینارز میں فارن فنڈنگ شامل تھی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے استعمال کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ کمیٹی میں وفاقی وزرائ شبلی فراز، اعظم سواتی، امین الحق، مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور اٹارنی جنرل شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی جامع لائحہ عمل اور طریقہ کار طے کرے گی جس کے ذریعے آئندہ شفاف انتخابات کرائے جا سکیں اور بیرون ملک پاکستانی بھی اپنے ووٹ کا استعمال کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جو بھی معاونت درکار ہوگی ہم مہیائ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات ہر صورت الیکٹرانک ووٹنگ مشینز پر ہوں گے، 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیز اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ن لیگ کو ہمارا مشکور ہونا چاہئے کہ پہلی بار نواز شریف کے بیٹے بھی پاکستان کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے اہل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ خزانہ ڈویڑن نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ میڈیا سے گلہ شکوہ رہتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میڈیا کے معاملے میں زیادہ حساس ہے، جب قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو میڈیا میں ہیڈ لائنیں لگا دی جاتی ہیں لیکن جب کم ہوتی ہیں تو میڈیا لوگوں کو آگاہ ہی نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چینی 90 سے 95 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، آئندہ 15 سے 20 دنوں میں چینی کی قیمت 80 سے 85 روپے تک آ جائے گی، ٹماٹر، پیاز اور ادرک کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، فوڈ باسکٹ بیلنس ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی میں قیمتیں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صرف پالیسی دے سکتی ہے، اس پر عمل کروانا صوبوں کا کام ہے۔

ہم نے جب سندھ حکومت کو گندم ریلیز کرنے کا کہا تو نہیں کی، سندھ میں شوگر ملوں میں کرشنگ دیر سے شروع ہوئی جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے 40 فیصد ڈیٹا کی بنیاد کراچی کی قیمتیں ہیں، اس وقت پنجاب میں آٹے کے 20 کلو گرام تھیلے کی قیمت 1100 روپے ہے جبکہ کراچی میں اس کی قیمت 1461 روپے ہے۔ چینی کی قیمت کراچی میں 107 روپے فی کلو جبکہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، پشاور، بنوں تمام جگہوں پر 90 روپے فی کلو ہے۔

حیدر آباد میں بھی چینی 100 روپے فی کلو جبکہ آٹا کا 20 کلو گرام کا تھیلہ 1443 روپے میں مل رہا ہے۔ میڈیا سے گذارش ہے کہ وہ سندھ حکومت کو سمجھانے کی کوشش کرے، سندھ میں اربن ایریا کے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں، سندھ حکومت کے فیصلے بروقت نہیں ہوتے جس کی وجہ سے بہت بڑا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے چاہئیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشیر خزانہ نے کابینہ کو آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر توانائی اور مشیر خزانہ نے گزشتہ روز اس حوالے سے تفصیلی طور پر میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ اور وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں میں سی ای او/ایم ڈی کی خالی آسامیوں کا جائزہ لیا۔

وزارت وفاقی تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ نے آگاہ کیا کہ اس وقت وزارت کے زیر انتظام اداروں میں چھ سربراہان کی آسامیاں خالی ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ان میں دو آسامیاں وہ ہیں جن کے لئے رولز میں ترامیم کی ضرورت درکار ہے جس کے لئے کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ چار اداروں کے سربراہان کی تعیناتی درکار نہیں ہوگی کیونکہ ادارے آپس میں ضم، ختم یا دوسری وزارتوں کے حوالے کئے جا رہے ہیں۔

وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ وزارت کے زیر انتظام اداروں میں زیادہ تر آسامیاں خالی ہیں جن کو دوسری وزارتوں یا دوسرے اداروں کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے خالی ا?سامیوں پر تعیناتیوں کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو ہدایت دی کہ وہ تمام وزارتوں کے ذیلی اداروں کی استعداد کار کا باقاعدہ طور پر جائزہ لے اور موثر لائحہ عمل مرتب کر کے ایک ماہ میں کابینہ میں رپورٹ پیش کرے۔

چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ کابینہ نے وزیراعظم ٹاسک فورس کی سفارش پر پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی اصولی منظوری دی تاکہ جیمز و جیولری کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مابین فریم ورک معاہدہ کرنے کی منظوری دی۔

یہ معاہدہ تین سال کے لئے قابل عمل رہے گا جس کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق کمرشل ایئر لائنز کے حوالے سے معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق کابینہ نے پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی پر ممبران کی تعیناتی متعلقہ قواعد و ضوابط کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے الیکٹرانک سرٹیفیکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل (ای سی اے سی) پر تین سال کے لئے ممبران تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔ ممبران میں منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن شہزاد سمیع، عبدالواحد خان اور ایڈووکیٹ غلام مصطفیٰ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے میاں محمد احمد کی بطور ممبر پورٹ قاسم اتھارٹی تعیناتی کی منظوری دی۔

یہ ا?سامی محمود بقی مولوی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی جن کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے ریاد ایم او یو آن پورٹ اسٹیٹ کنٹرول میں پاکستان کی شمولیت کی منظوری دی۔ اس معاہدے سے بحری جہازوں کی انسپکشن کے معیار کی بہتری، بحری جہازوں کے تحفظ و سیکورٹی، سمندری حیات کے تحفظ اور بحری جہازوں پر کام کرنے والے عملے کی حفاظت اور معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سفارش پر 38 نئی ادویات کی قیمتوں کے تعین کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں ردوبدل کے نتیجے میں پاکستان کے فارما سیکٹر میں گروتھ شروع ہوئی ہے۔ پاکستان کی فارما انڈسٹری پہلی مرتبہ اپنے پائوں پر کھڑی ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے سعید احمد واچ کو تین سال کے لئے بطور سی ای او سکھر الیکٹرک پاور کمپنی تعینات کرنے کی منظوری دی۔

اس کے علاوہ کابینہ نے ریحان حامد کو مالی بے ضابطگیوں اور مس کنڈکٹ کی بنیاد پر سی ای او حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی۔ کابینہ نے مارکیٹ سے نئے سی ای او کی تعیناتی کے عمل کو جلد شروع کرنے کی منظوری دی اور عارضی طور پر نور احمد سومرو چیف انجینئر حیسکو کو بطور سی ای او کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے وزارت آبی وسائل کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے جمیل اختر کو بطور ممبر پاور واپڈا اور جاوید اختر لطیف کو بطور ممبر واٹر واپڈا تین سال کے لئے تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 4 نومبر اور 11 نومبر 2021ئ کو منعقدہ اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ علیحدہ ہوگی، ہم نے دو بڑی انکوائریاں شروع کی تھیں جن میں شوگر اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی انکوائری شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی انکوائری مکمل ہو گئی ہے، کابینہ کو پٹرول کی مصنوعی قلت کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کے نتائج کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق تیل کی ناجائز ذخیرہ اندوزی کا تخمینہ 5.52 ارب روپے لگایا گیا، اس انکوائری رپورٹ کی بدولت دو ہزار سے زائد غیر قانونی پٹرول پمپوں کو سیل کر دیا گیا۔ اوگرا کی طرف سے غیر قانونی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس کا اجراء روک دیا گیا، ان اقدامات کی بدولت پاکستان اسٹیٹ آئل کے منافع میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس انکوائری کے نتیجے میں دو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں، ایک کمپنی کے سی ای او کو گرفتار کیا گیا، مزید برآں اوگرا اور وزارت پٹرولیم کے ملوث سینئر افسران کو بھی گرفتار کیا گیا۔

غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ایک ارب روپے کے اثاثے منجمد کئے گئے، دوسرے مرحلے میں سات آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف زیر التواء مقدمات کے انجام کے بعد قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی ان فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو علیحدہ بریفنگ دیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 15 نومبر 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے پروگرام (ایس اے پی) کے تحت مالی سال 2021-22ئ کے دوران 10 ارب روپے کے فنڈز کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ رحمت العالمین اتھارٹی کے لئے مالی سال 2021-22ئ کیلئے 338 ملین روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ یوریا کی درآمد کے لئے پیپرا کے قوانین میں نرمی کی گئی۔ اس کے علاوہ صوبوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لئے 4.785 ار روپے کے فنڈز مانگے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کمیٹی برائے قانون کے 18 نومبر 2021ئ کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021ئ کی منظوری دی گئی ہے تاکہ اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کی راہ ہموار ہو سکے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی وقت شیڈول دے سکتا ہے، اسلام آباد میں پہلی مرتبہ براہ راست میئر ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز ایکٹ مینجمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز پر ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔ ممبران میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ و ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری ہائوسنگ (یا ان کے گریڈ 21 کے نمائندی) شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کیڈسٹرل نقشہ بندی کے لئے سروے اور میپپنگ (ترمیمی) آرڈیننس 2021ئ کی منظوری دی۔

اس قانون سے سرکاری اراضی پر ناجائز تجاوزات کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سب سے زیادہ تجاوزات سندھ کے جنگلات کی زمینوں پر ہوئی ہیں، کل تجاوزات کا تخمینہ 5.6 کھرب روپے بنتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے جب یہ سروے کرانا شروع کیا تو سندھ حکومت نے اپنا ڈیٹا شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر معاملات کی طرح سندھ میں فاریسٹ لینڈ پر قبضے بھی سب سے زیادہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے، یہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ یہ کون سی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتفاق رائے چاہتے ہیں، اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ پاکستان میں انتخابی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہماری نظر میں یہ نظام ای وی ایم سے ہی بہتر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق دینا ہمارا انتخابی وعدہ ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس کے خلاف ہوں گی لیکن یہ ہمارے انتخابی منشور کا حصہ ہے، باقی چیزوں پر ہم بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ناصر الملک کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے تو جو چیزیں دھاندلی کا باعث بنیں، ان کا خاتمہ ای وی ایم سے ممکن ہے۔ اپوزیشن سے پھر کہتے ہیں کہ وہ عدالتوں میں دھکے کھانے اور بار بار کی شکست کی بجائے ہمارے ساتھ ان معاملات پر بیٹھے اور بات کرے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں جس نے فارن فنڈنگ کیس کا جواب دیا ہو، الیکشن کمیشن کو دیگر جماعتوں سے بھی پوچھنا چاہئے کہ فنڈنگ کہاں سے آئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس تو کوئی عہدہ نہیں تھا، پھر بھی انہوں نے 40 سال پرانی رسیدیں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں ان لوگوں کے بیان حلفی جمع کروائے جنہوں نے پارٹی کو فنڈنگ کی جبکہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی نے تو اپنی پارٹیوں کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کے کیسز پر الیکشن کمیشن کو آگے بڑھنا چاہئے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان کو 50 ہزار ٹن گندم بھیجنے کیلئے وفاقی کابینہ نے راہداری کی منظوری دی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات