کوئی مقدس گائے نہیں ،کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہوئے ہیں‘جسٹس (ر ) جاوید اقبال

نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی، نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں امید ہے بہتر کریں گے

جمعرات 25 نومبر 2021 16:01

کوئی مقدس گائے نہیں ،کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2021ء) چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہیں، ان کی صبح نیب سے شروع اور شام نیب پر ختم ہوتی ہے، نیب افسران کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں دیں کارروائی کریں گے،نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی،نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا جس کا حساب دیا جاسکے، پلاٹوں پر قبضہ کرنے والے ملک بھر میں موجود ہیں جبکہ نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں لیکن امید ہے بہتر کریں گے ،نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تنقید کے بھی اصول ہوتے ہیں ،کچھ لوگ انا کی تسکین کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں ۔

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب ) جسٹس (ر)جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حق داروں کو ان کی رقم پہنچانی ہے تاہم شہری بھی سوچ سمجھ کر سرمایہ کاری کریں تاکہ دھوکہ نہ ملے۔

(جاری ہے)

پلاٹس لیتے وقت شہریوں کو زمین کا جائزہ لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کچھ لوگ نیب کو متنازع بنارہے ہیں، نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا اور ادارے کے آڈٹ میں بھی کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی۔

لاہور میں ریکوریز کی ادائیگی سے متعلق تقریب میں چیئرمین نیب نے کہاکہ کرپشن نے ہمارے ملک کو اس قدر بگاڑ دیا ہے کہ ایک عام شہری کے لیے جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔انہوں نے اپنے چار سال کی مدت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سالوں ایک ہزار 270 کیسز کے ریفرنسز عدالتوں میں دائر کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پر یہ الزام ہے کہ نیب کے کیسز کا کوئی منتقی اختتام نہیں ہے، میں وضاحت کرتا ہوں کہ نیب کے کیسز کا اختتام اس وقت ہی ہوجاتا ہے جب کیسز عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ نیب کے کیسز پر فیصلہ دینا احتساب عدالتوں کا کام ہے، کیونکہ ہمارے پاس عدالتیں کم ہے اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے نئے قوانین بھی تشکیل دیے ہیں ، اب روزانہ کی بنیاد پر کیسز حل کیے جائیں گے۔انہوں نے کہ جو ایک ہزار 270 ریفرنسز ہے ان میں 13 ارب زائد کی رقم کی خرد برد کی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک چائے کی پیالی کا تنازعہ اٹھایا گیا جس میں کہا گیا کہ نیب جتنی رقم ریکور کرتا ہے کہاں جاتی ہے، تومیں یہ بتانا چاہوں گا کہ نیب کرنسی کی صورت میں رقم ریکور نہیں کرتا، اربوں روپوں کی اراضی سے قبضے چھڑوائے گئے اور مستحقین کو فراہم کیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کئی ٹن گندم ریکور کروا کر دی گئی، ہم یہ رقم جمع نہیں کرتے بلکہ آپ کی امانت ہے جو لوٹائی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کا تین سال کا آڈٹ ہوچکا ہے، اس میں کوئی خرد برد سامنے نہیں آئی۔انہوںنے کہاکہ جاوید اقبال نے کہا کہ کچھ لوگ نیب کو متنازع بنا رہے ہیں یہ سوچتے تھے کہ ان کی خرد برد کبھی سامنے نہیں آئی گی، کچھ لوگ کہتے ہیں نیب کے عہدیداران رشوت لیتے ہیں اور اس کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں تو میں ان سے کہوں گا کہ ثبوت پیش کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

ڈی جی نیب کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ نیب حکومت نواز ہے ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کتنی درخواستیں دائر کی اور کس کے خلاف دائر کی، آپ ریفرنس دائر کریں میں 48 گھنٹے میں کارروائی کروں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نیب کی جرت کیسے ہوئی کہ ہمیں بلائے، نیب کو یہ جرت قانون نے دی ہے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیب کے کیسز غلط ہیں تو الزام تراشی کرنے کے بجائے عدالت میں جائیں۔

ماضی میں کچھ لوگ نیب کے خلاف عدالتوں میں گئے اور ثبوت کی بنیاد پر یہ سامنے آیا کہ نیب کے کیسز غلط نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ الزام لگانا آسان ہے لیکن اس پر ثبوت پیش کرنا بہت مشکل ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی بھی الزام پر افسران کو گھر بھیج دیں، اس کے کچھ قواعد ہیں اور کے تحت ہی کام کیا جاتا ہے ، ہم نیب میں دیانت، ذہانت اور امانت کے اصول متعارف کروائیں اور اس ہی وجہ سے ہم ریکوائریاں کر کے آپ کو لوٹا رہے ہیں۔

تاجروں کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ تاجر اور رہزن میں فرق ہوتا ہے لہذا تاجر برادری سے ہم نے ان کالی بھیڑوں کو نکالا جنہوں نے رہزنوں کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا، آج تک جتنے ریفرنسز بنے وہ ہوائوں میں نہیں بنائے گئے لیکن ریفرنسز کی جانچ دوبارہ کی جارہی ہے، نیب کے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب پر الزامات لگاتے ہیں ان کو کہنا چاہوں گا کہ نیب نے جو ریفرینسز دائر کیے ہیں تمام تر قانونی ہیں اور یہ ریاست مدینہ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ایک قدم ہے جس کے لیے ہم سب کو خود احتسابی کی ضرورت ہے۔

متاثرین سے مکالمہ کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے ہدایت دی کہ جس زمین پر آپ سرمایہ کر رہے ہیں اس کے بارے میں معلوم جمع کریں جس زمین پر اتنا بڑا منصوبہ بنایا جارہا ہے، کیا منصوبہ بنانے والوں کے پاس اتنی بڑی زمین موجود ہے، یہ زمین منظور شدہ ہے یا اس پر کوئی مقدمہ تو نہیں چل رہا ہے اور منصوبہ پیش کرنے والا شخص اس کا اصل مالک ہے یا نہیں اور سوسائٹی میں کسی قسم کی کوئی قدغن تو نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی ادارے پر تنقید نہیں کر رہا، لیکن یہ سسٹم کا مسئلہ یہ تبدیلی آہستہ آہستہ عمل میں آئے گی۔انہوں نے کہا کہ نیب نے دھوکے باز عناصر کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں۔ بعض ہائوسنگ سوسائٹیز حکام دھوکہ دیتے ہیں اور کرپشن نے ملکی نظام کو کمزور کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیب کیس احتساب عدالت بھیجنے کے بعد مکمل ہو جاتا ہے اور نیب ریفرنسز ایک روز میں نہیں نمٹائی جاسکتیں، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ہم نے اپنے 4 سال میں محنت سے کام کیا۔

امید ہے نظام میں مزید بہتری لائیں گے۔پلاٹوں پر قبضہ کرنے والے ملک بھر میں موجود ہیں جبکہ نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں لیکن امید ہے بہتر کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تنقید کے بھی اصول ہوتے ہیں اور نیب پر بدترین تنقید یہ ہے کہ حکومت نیب کو استعمال کر رہی ہے۔ کچھ لوگ انا کی تسکین کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں اور نیب نے جو جنگ شروع کی ہے اس کو جاری تو رہنا ہے۔ نیب پر تنقید کرنے والے بااختیار لوگ تھے اور نیب پر تنقید سے تنقید کرنے والے فرار نہیں ہوسکتے کیونکہ کیسز میرٹ پر ہوتے ہیں۔