داخلوں کے لئے نئی شرائط سے طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا،پاسبان

ہفتہ 27 نومبر 2021 16:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کالجز سندھ کے افسران کی جانب سے گیارہویں جماعت میں داخلوں کے لئے نئی شرائط سے نہ صرف طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا بلکہ مذید پیچیدگیاں بڑھا کرلوٹ مار کی جائے گی ۔ حکومت سندھ نے تعلیم کے لئے مختص اربوں روپے کے بجٹ کے باوجودتعلیم کو مشکل اور تعلیمی اداروں کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں۔

داخلوں کے حصول کے لئے طلبا اور والدین کے ڈومیسائل کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے۔ قومی شناختی کارڈ کے بعد ڈومیسائل اور پی آر سی کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہی ایک ایسی قومی آئی ڈی کیوں نہیں بنائی جاتی جس کے بعد سرکاری ملازمین کے رشوت کے دروازے ہمیشہ کیلئے بند ہو جائیں۔

(جاری ہے)

ڈومیسائل کا اجرا ء ایسٹ انڈیا کمپنی دور کی یادگار اور جاگیردارانہ انداز فکر کی تکمیل ہے۔

طالب علم کا ڈومیسائل اور پی آر سی بنانے کے لئے والدین کا ڈومیسائل اور پی آر سی ہونا ضروری ہے۔ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے کے لئے کم از کم ایک دو ہفتے درکار ہوتے ہیں جب کہ طلبہ و طالبات پہلے ہی تعلیمی سال تاخیر سے شروع کررہے ہیں۔کراچی کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ کوڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنر آفس میں عملہ اُن کے اور والدین کے ساتھ تعاون نہیں کررہا جبکہ ایجنٹوں نے فی فائل کی قیمت چار سو سے پندرہ سو اور دوہزار کردی ہے۔

پاسبان حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ متنازع داخلہ پالیسی ختم کر کے والدین اور طلباء کو دوہری اذیت سے نجات دلائی جائے ۔ اگر ڈومیسائل لازمی ہے تو عوام کے لئے اس کا حصول آسان بنایا جائے۔ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں آئے ہوئے طلباء اور والدین کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم سندھ اور ڈائریکٹر کالجز کی جانب سے میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ کے لیے اس قدر سخت داخلہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کی وجہ سے والدین اور طلباء اذیت کا شکار ہو گئے ہیں۔

داخلہ پالیسی کے مطابق سندھ بھر کے کالجز میں داخلہ لینے کے لئی12شرائط جاری کی گئی ہیں جن میں سے بعض شرائط نے طلبہ و طالبات کے علاوہ والدین کو بھی چکرا دیا ہے۔ 12شرائط میں طالب علم سے پانچویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، آٹھویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، دسویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، دسویں کلاس کا کریکٹر سرٹیفکیٹ، دسویں پاس اور مارک شیٹ، ڈومیسائل،پی آر سی (مستقل رہائشی سند) کے علاوہ فارم سی کی بھی شرط عائد کی گئی ہے۔

نادرا سے منظور شدہ ویکسین سر ٹیفکیٹ، والد کا شناختی کارڈ، طالب علم کا ب فارم یا شناختی کارڈ، نویں کلاس کی امتحانی سلپ اور ہر طالب علم کی اپنی ای میل ہونا بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔کراچی میں پی آر سی اور ڈومیسائل 2ہزار سے 2600روپے بنتے ہیں۔ ہنگامی بنیادوں پر ڈومیسا ئل او ر پی آر سی بنوانے کے لئے ڈپٹی کمشنرز کے ڈومیسائل برانچز کے باہرایجنٹ مافیا کی بھی چاندی ہو گئی ہے۔

نادرا کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے بعد ڈومیسا ئل کی کیا ضرورت رہ جاتی ہی ڈومیسائل ماسوائے ڈپٹی کمشنرز آفس میں کام کے اضافے اور رشوت ستانی کے لئے علاوہ کسی دوسرے مقصد میں کام نہیں آتا۔ ڈی سی آفس میں ڈومی سائل بنانے کے نہ صرف بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے بلکہ اس سلسلے میں متعلقہ آفس رشوت خوری کا بازار گرم رہتاہے۔جب ڈومی سائل کی اتنی قدر و قیمت ہے تو پھر شناختی کارڈ اور ب فارم بنانے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔

عوام سے ایک ہی کام کے اربوں روپے کس مد میں لئے جا رہے ہیں دریں اثناء مقرر کردہ بینکوں میں بیک وقت 600,700 افراد قطاروں میں لگے اپنی باریوں کا انتظار کر تے ہیں۔ خواتین اور حضرات کے لئے ایک ہی کائونٹر مختص کیا گیا ہے اور یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے۔ پاسبان طلباء اور والدین کی پریشانیوں کو دیکھتے ہہوئے وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ سے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے میں فوری نوٹس لیا جائے، خواتین و حضرات کے لئے الگ الگ کائونٹرز بنائے جائیں۔ داخلہ کے لئے خوامخواہ کی شرائط ختم کر کے بچوں اور شہریوں کا قیمتی وقت برباد ہونے سے بچایا جائے۔ اہم سرکاری دستاویزات اور نادرا کے کارڈ کی موجودگی میں ڈومیسائل کی شرط ختم کی جائے ۔