پی سی ون کی منظوری میں مسلسل تاخیر کے باعث ریلوے ٹریک پر بڑے حادثات کا سامنا ہوسکتا ہے، حکام

سی پیک ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک تمام ریل ٹریکس کی مرمت کی جائے گی، سینئر افسر

ہفتہ 27 نومبر 2021 16:49

پی سی ون کی منظوری میں مسلسل تاخیر کے باعث ریلوے ٹریک پر بڑے حادثات ..
خانپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2021ء) وفاقی حکومت کی جانب سے خانپور سے کوٹری ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے 30 ارب روپے کے پی سی ون کی منظوری میں مسلسل تاخیر کے باعث ریلوے ٹریک پر بڑے حادثات کا سامنا ہوسکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایم ایل۔ون (مین لائن۔ون) منصوبے کا مکمل ہونا مشکل عمل لگتا ہے، ریلوے کے لیے اس ٹریک پر آپریشن جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ یہ حالات بہت مایوس کن ہیں پی سی ون کی بحالی کا مقصد خان پور سے کوٹری تک 470 کلو میٹر اہم ٹریک لائن کو کی بحالی ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے تین سالوں میں اکثر جان لیوا اور مہلک حادثات اس ہی ٹریک پر دیکھے گئے، یہ منصوبہ اب تک منصوبہ ساز کمیشن کی جانب سے منظور نہیں کیا گیا حالانکہ پاکستان ریلوے کی جانب سے تین ماہ قبل اس ٹریک کی بحالی کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ تاخیر مستقبل قریب میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ ٹریک خستہ حال میں ہے اور اسے خطرناک تصور کیا جارہا ہے۔تاخیر کی وجوہات دریافت کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ کمیشن منصوبے کی منظوری کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے،سینئر افسران سمجھتے ہیں کہ سی پیک ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک تمام ریل ٹریکس کی مرمت کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ چینی حکومت کو پیش کی گئی ایم ایل ون تجویزکی منظوری تاحال تاخیر کا شکار ہے، اس لیے مستقبل میں30 ارب روپے کی اس اسکیم پر عمل درآمد سوالیہ نشان بن گیا ہے،ایسے وقت میں جب ایم ایل ون منصوبے کیلئے چینی حکومت کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے کمیشن مبہم ہے کہ اس منصوبے کی بحالی کی منظوری دینی چاہیے یا نہیں۔وہ جانتے ہیں کہ اس میں خان پور منصوبے کی بحالی کے اخراجات کو شامل کیا جاسکتا ہے اور بعد ازاں ایم ایل ون منصوبے کی منظوری پر اس کی کٹوتی چینی فنانسنگ سے کی جاسکتی ہے لیکن پھر بھی وہ اس منصوبے کے حوالے سے فیصلہ نہیں لے پارہے ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کمیشن پرمنصوبہ منظور کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں،اس منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے کا مقصد 470 کلو میٹر خانپور کوٹری ٹریک کے 15 سے 25 کلو میٹر کے اہم حصے کو نئے ٹریک سے تبدیل کرنا ہے اور منصوبے کے تحت کم خطرناک حصے کی مرمت بھی کی جائے گی۔