سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا وکالت کا لائسنس بحال کر دیا گیا

انرولمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں شوکت عزیز صدیقی کا لائسنس بحال کیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 27 نومبر 2021 17:22

سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا وکالت کا لائسنس بحال کر دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 نومبر 2021ء) : سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا وکالت کا لائسنس بحال کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انرولمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں شوکت عزیز صدیقی کا لائسنس بحال کیا ہے۔اس کمیٹی کے دیگر دو اراکین سید قلب حسن اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ شامل ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پاکستان بار کونسل کی تین رکنی انرولمنٹ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ شوکت صدیقی سپریم کورٹ بار کے وکیل 31 جنوری 2001ء کو بنے۔ انہیں 21 نومبر 2011ء کو صوبہ پنجاب کے کوٹے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا اور پھر انہیں مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔ سابق جج شوکت عزیز صدیقی کو اب بطور وکیل پریکٹس کی اجازت ہو گی۔

(جاری ہے)

شوکت عزیز صدیقی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں مظلوم لوگوں کی وکالت کرتا رہوں گا۔ شوکت صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ ان سے متعلق لائسنس بحالی کے فیصلے میں لکھا گیا ہے وہ خود انہیں تمام تر الزامات سے بری کردیتا ہے۔ خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس 2015ء میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزین و آرائش کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔

جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس یعنی آئی ایس آئی پر عدالتی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے 2018ء میں شوکت صدیقی کو بطور جج اسلام آباد کورٹ برطرف کر دیا تھا۔