کورونا کی نئی قسم "اومیکرون" کے مبینہ پھیلاوہ والے ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 5 دسمبر تک پاکستان واپس آنے کی اجازت
پابندی والے ممالک میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو پاکستان آمد کے وقت 72 گھنٹے قبل کروائے گئے کرونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ اور ویکسی نیشن سرٹیفیکیٹ دکھانا ہو گا، ائیرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹ بھی کیا جائے گا: اعلامیہ این سی او سی
محمد علی ہفتہ 27 نومبر 2021 20:22
این سی او سی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کورونا کی نئی قسم "اومیکرون" پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں، ان ممالک میں موجود پاکستانیوں کو ایمرجنسی کی صورت میں ملک واپس آنے کی اجازت ہو گی، تاہم ملک واپسی کیلئے چند شرائط بھی عائد کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
پابندی والے ممالک میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو 5 دسمبر تک پاکستان واپس آنے کی اجازت ہے، مسافروں کو ملک آمد کے وقت 72 گھنٹے قبل کروائے گئے کرونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ اور ویکسی نیشن سرٹیفیکیٹ دکھانا ہو گا، جبکہ ائیرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔
ائیرپورٹ پر کیے جانے والے ریپڈ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں مزید 10 روز کا قرنطینہ کرنا ہو گا۔ این سی او سی کی جانب سے سفری پابندیوں کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہانگ کانگ سمیت 6 افریقی ممالک کو سفری پابندیوں کی کیٹیگیری سی میں شامل کر دیا گیا ہے، یعنی ان ممالک سے مسافروں کی براہ راست آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ کیٹیگیری سی میں شامل کیے گئے ممالک میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، بوٹسوانا، ایسواتینی، لیسوتھو اور مزمبیق شامل ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ویرینٹ آف کنسرن یا باعث تشویش قرار دیا ہے۔ کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ ملا کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر آئی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی سے ہھیلتی ہے۔ دنیا کی متعدد حکومتوں کی جانب سے افریقہ کے جنوبی حصے کے ممالک سے سفر کے حوالے سے پابندیوں کو اس نئی قسم کی دریافت کے بعد سخت کیا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی سامنے آنے والی یہ 5 ویں قسم ہے، جسے تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی ایلفا، گیما، بیٹا اور ڈیلٹا کو ویرینٹ آف کنسرن قرار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کے پھیلاو کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کورونا کی نئی قسم کو "اومیکرون" کا نام دیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ماہرین نے "اومیکرون" کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے پریشان کن قسم قرار دیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ٹیکس نیٹ بڑھانے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کویقینی بنائیں گے
-
دبئی میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان قونصل خانہ دبئی کا بڑا اعلان
-
ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے، پاکستانی سفیر برائے متحدہ عرب امارات
-
کمیشن نے مجھ سے بالکل نہیں پوچھا کہ دھرنے کے پیچھے فیض حمید تھے یا نہیں؟
-
وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کو جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ کا ٹیلی فون، باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق
-
موسم گرما کی مناسبت سے اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان
-
نوازشریف، آصف زرداری اورعمران خان اگرمل بیٹھیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں
-
خلیجی ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشوں کا باعث بننے والے سسٹم نے بلوچستان پہنچ کر تباہی مچا دی
-
شاہد خاقان عباسی اچھے آدمی ہیں،انہیں پارٹی میں بیٹھ کر اپنی بات کرنی چاہیئے
-
وفاقی وزیر نجکاری سے ترک سفیر کی ملاقات، ملکی وعالمی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
وزیرخزانہ کی مشرق وسطی و شمالی افریقہ کے وزراء و گورنرز کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات میں شرکت
-
صدر مملکت سے ترک سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر زور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.