9 نومبر کو صوبے بھر کے بلدیاتی اداروںمیں کام چھوڑ ہڑتال کی تیاریاں مکمل ہیں، ذوالفقار شاہ

ٹریژری سے تنخواہوں کی ادائیگی کے نوٹیفکیشن کے بغیر کام چھوڑ ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی، صوبے بھر کے بلدیاتی ملازمین کا یکجا ہونا نیک فعل ہے، بیان

اتوار 28 نومبر 2021 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2021ء) آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن سندھ کے صدر و مرکزی چیئرمین سید ذوالفقار شاہ (کراچی)، سینئر نائب صدر اسمٰعیل شاہ (حیدرآباد)، نائب صدر عبدالجلیل بلوچ (ٹنڈوالہ یار)، شوکت بھررو (گھوٹکی)، جنرل سیکریٹری اکرم راجپوت (حیدرآباد)، ڈپٹی جنرل سیکریٹری علی مردان شیخ (سکھر)، قلندر بخش شاہانی (لاڑکانہ)، جوائنٹ سیکریٹری غلام عباس سہاگ (دادو)، شاہد محمد (ٹھل)، سیکریٹری اطلاعات حاجی عاشق علی زرداسری (ٹنڈوالہ یار)، دانش قریشی (سکھر)، آفس سیکریٹری شوکت علی داؤدپوتا (ڈھرکی)، صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے مرکزی رہنماؤں رسول بخش شاہانی (لاڑکانہ)، کشن لعل راجہ (نوشہروفیروز)، محمد عارف خان (حیدرآباد) اور راجہ عاصم شہزاد (کراچی) نے کہا ہے کہ 29 نومبر کو صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں میں ٹریژری کے مطالبے کی منظوری کیلئے کام چھوڑ ہڑتال کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

مختلف مزدور تنظیموں نے شاہ لطیف لوکل گورنمنٹ ایمپلائز یونین سندھ اور آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کی قیادت سے رابطے کرکے انہیں مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا ہے۔ کراچی میں بلدیاتی ملازمین کا نمائندہ اتحاد میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس، مزدور اتحاد یونین، کراچی میونسپل ورکرز الائنس، متحدہ ورکرز فرنٹ، کے ایم سی جوائنٹ ایمپلائز ایکشن کمیٹی، پیپلز لیبر بیورو، اربن لیبر یونین، مہاجر قومی موومنٹ، متحدہ قومی موومنٹ لیبر ڈویژن، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کنٹریکٹ ایمپلائز یونین سمیت مختلف کاروباری انجمنوں نے بھی کام چھوڑ ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ان رہنمائوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹریژری سے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے واضح احکامات بھی جاری کیے تھے لیکن تین برسوں میں بھی ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کی جانب سے نومبر 2019 میں 120 روز میں ٹریژری سے تنخواہوں کی ادائیگی کا کام مکمل کرنے کی تحریری یقین دہانی کروائی گئی تھی لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہ ہونے پر ہڑتال کے آخری حربے پر عمل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قیادت کو گرفتار کیا گیا تو پھر ایک جانب تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا کر پورے ملک تک پھیلا دیا جائے گا اور صوبہ سندھ سے اندرون ملک جانے والے اور صوبہ سندھ سے آنے والے ٹریفک کو مکمل طور پر بند کرنے کے ساتھ ساتھ کچرے کے ڈھیر لگادیئے جائیں گے۔ لہٰذا حکومت سندھ ٹریژری سے تنخواہوں کی ادائیگی کا نوٹیفکیشن جاری کرکے صوبہ سندھ کی عوام کو آئندہ دنوں میں آنے والے گندگی کے عذاب اور بیماریوں سے بچائیں ورنہ نتائج کی ذمہ دار حکومت سندھ ہوگی۔