Live Updates

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے کام پر ابہام میں اضافہ

ملک گیر پروگرام کے ذریعے اب تک زمینی سطح پر کوئی نمایاں کام نہیں کیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 29 نومبر 2021 12:26

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے کام پر ابہام میں اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 نومبر 2021ء) : نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم پر کیے جانے والے کام پر ابہام مزید بڑھ گیا ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار دی نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک گیر پروگرام کے ذریعے تاحال زمینی سطح پر کوئی نمایاں کام نہیں کیا گیا۔ اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خود نیفڈا پروگرام کی جانب سے تاحال اس پروگرام کے تحت ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی۔

جس سے نیا پاکستان ہاؤسنگ سوسائٹی اور ڈویلپمنٹ اسکیم کے کام سے چھٹکارے پر ابہام کی کیفیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس پروگرام کی مجموعی تعمیراتی لاگت میں اضافہ بھی منصوبے میں ہونے والی تاخیر میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ جس کے پیش نظر اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے 50 لاکھ مکانات کی منظوری دیے جانا بھی کسی طور چیلنج سے کم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

نیا پاکستان ہاؤسنگ سوسائٹی اور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (نیفڈا) کی جانب سے متعدد منصوبے جیسے کہ لاہور، اسلام آباد، سرگودھا، سنجیانی وغیرہ میں غریب اور نادار لوگوں کے لیے مکانات اور فلیٹس بنانے کے لیے شروع کیے گئے۔ لیکن خود نیفڈا پروگرام کی جانب سے اب تک ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیفڈا کے ترجمان عاصم شوکت سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن ملک بھر میں پروگرام کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے عہدیدار کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے بارے میں غیر یقینی تھی۔

ترجمان سے پہلی مرتبہ رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ان کے محکمے کی جانب سے تین میگا پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں ایک لاہور، ایک اسلام آباد اور ایک سنجیانی میں چل رہا ہے۔ لیکن تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ مختلف سرکاری اداروں سے معلوم ہوا کہ نیفڈا آج تک ایک بھی فلیٹ تعمیر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عاصم شوکت نے فرش ٹاؤن اسلام آباد میں تعمیر و ترقی کو اپنے اہم منصوبوں میں سے ایک قرار دیا جس کا گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے دورہ بھی کیا۔

دوسری جانب سی ڈی اے اسلام آباد کی بھی اپنی ہی ایک کہانی ہے جس کے مطابق فرش ٹاؤن میں تعمیر و ترقی سےنیفڈا کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم جب ان کے سامنے وہ بات دہرائی گئی جو سی ڈی اے نے عاصم کے سامنے کہی تھی تو اس کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ نیفڈا صرف مختلف سرکاری اداروں جیسا کہ اسلام آباد میں سی ڈی اے اور لاہور میں ایل ڈی اے کو سبسڈی فراہم کر رہا ہے اور خود مختار فلاحی فاؤنڈیشنز جیسے اخوت اور ورکرز ویلفیئر فنڈ (WWF) کو بھی شامل کیا ۔

عاصم نے بتایا کہ نیفڈا نے پاکستان بھر میں غریب لوگوں کے لیے کل 20 ہزار گھر بنائے ہیں اور 45000 سے زیادہ گھر پہلے ہی زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھر اخوت فاؤنڈیشن اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کی نیفڈا کے ساتھ مشترکا کوششوں سے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ اخوت کے ایک عہدیدار نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ غریبوں کے لیے مکانات کی تعمیر سے متعلق تمام کام صرف ان کی فاؤنڈیشن کر رہی ہے جس میں نیفڈا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخوت کے عہدیدار نے بتایا کہ اخوت کے ساتھ نیفڈا کی جانب سے شاید کچھ منصوبہ بنایا جارہا ہو لیکن ابھی تک کچھ طے نہیں ہوا ۔ اسلام آباد کے ایک سینئر انتظامی عہدیدار نے بھی دی نیوز کو بتایا کہ فرش ٹاؤن میں تمام کام حکومت کر رہی ہے نا کہ نیفڈا۔ سبسڈی فراہم کرنے کے نیفڈا کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ فرش ٹاؤن میں فلیٹس اور اپارٹمنٹس کی تعمیر و ترقی کے لیے نیفڈا کی جانب سے ایک بھی سبسڈی نہیں دی گئی۔

عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ نیفڈا کی جانب سے کسی بھی طرح کا بجٹ یا ریلیف نہیں دیا گیا۔ نیفڈا کے ترجمان عاصم شوکت سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں سلام آباد انتظامیہ اور اخوت فاؤنڈیشن کے دعوے سے متعلق بتایا گیا تو عاصم نے پھر کہا کہ نیفڈا صرف ایک چھتری کے طور پر کام کر رہا ہے جو ان تمام منصوبوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف بلڈرز کو کلائنٹ دینے اور سب سے زیادہ مستحق لوگوں (غریب لوگوں) کو پناہ گاہوں اور مکانات سے نوازنے کے ذمہ دار ہیں۔

سرگودھا (فلیٹس) اور لاہور (سی ڈی سٹی اپارٹمنٹس) میں نیفڈا کے منصوبوں کو شروع ہوئے تقریباً ایک سال ہو گیا ہے۔ ان دونوں منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے خود شرکت کی۔ سوالات کے بعد دی نیوز کو مختلف ذرائع سے معلوم ہوا کہ ان فلیٹس کی تعمیر کے لیے ابھی تک ایک بھی اینٹ نہیں رکھی گئی۔ عاصم شوکت نے دی نیوز کو بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سوسائٹی اینڈ ڈویلپمنٹ اسکیم اور ہمارے معاشرے کے غریب اور ضرورت مند شعبے کے لیے سبسڈی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 80 ارب روپے سے زائد قرضے لیے گئے ہیں۔

دی نیوز نے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں 2018 سے اب تک مکانات کی تعمیر میں اضافے کا آئیڈیا حاصل کرنے کے لیے مختلف تعمیراتی کمپنیوں اور بلڈرز سے رابطہ کیا۔ گھر کی تعمیر کے لیے درکار چند اہم اشیا کے نرخ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ان سالوں کے دوران تعمیراتی قیمتوں میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ نیفڈا نے 2019ء سے شروع ہونے والے مختلف پروجیکٹ کیے لیکن اس پورے عرصے میں ایک بھی مکمل نہیں کیا۔

اسلام آباد میں نیفڈا کے اعلان کردہ مختلف منصوبوں میں سے صرف ایک پراجیکٹ جاری ہے۔ عاصم نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکومت لاکھوں لوگوں کو کم سے کم قیمت پر مفت گھر فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے بلڈرز کے ساتھ ساتھ بینک بھی تعاون کرنے سے گریزاں ہیں۔ 2018ء سے 2019ء میں سیمنٹ کی قیمت تقریباً 480 روپے فی 50 کلو تھیلی تھی جو اب بڑھ کر 710 روپے ہو گئی ہے۔

ایک اینٹ کی قیمت 12 روپے سے بڑھ کر 18 روپے ہو گئی ہے۔ سٹیل (سٹین لیس گرل) کی قیمت 600 روپے تھی جو اس وقت 1100 روپے فی فٹ فروخت ہو رہا ہے۔ مزدوری کی قیمت میں بھی 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح بارنگ (سریا) کی قیمت 2018-2019 میں 90 ہزار روپے سے بڑھ کر 1 لاکھ 80 ہزار روپے فی 1000 کلوگرام ہوگئی ہے۔ عاصم شوکت سے سوال کیا گیا کہ کیا تعمیراتی لاگت میں اضافے کا پروگرام پر کوئی اثر پڑا ہے یا یہ چھٹکارے کی سست رفتار کی وجہ ہے؟ جس پر عہدیدار نے وضاحت کی کہ حکومت خریداروں کے لیے سبسڈی بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے اور بلڈرز کو مراعات بھی دے رہی ہے تاکہ پروگرام کو عمل میں لایا جائے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے سبسڈی بڑھانے کے ساتھ ساتھ بلڈرز کو مراعات دینے کا پروگرام خود بتایا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت کم آمدنی والے افراد کو آسان اقساط پر 50 لاکھ گھر تعمیر کر کے دینے کا وعدہ کیا تھا جس سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا تھا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم پراجیکٹ کے تحت 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ پر شہری گھر کے مالک بنیں گے۔

اس منصوبے کا پہلا گھر دسمبر 2020ء میں اسلام آباد میں تعمیر کیا گیا تھا جس کے بعد حکومتی وعدے کے تحت اس منصوبے کے 49 لاکھ 99 ہزار 999 گھر باقی ہیں۔ اس گھر میں چار بیڈ روز ، اٹیچ واش رومز، دو ٹی وی لاؤنج اور دو کچن کے ساتھ ایک اسٹور روم بھی ہو گا۔ ساڑھے تین مرلے پر مشتمل گھر دو منزلہ ہو گا۔ گھر بنانے کے لیے فیبکریکیٹڈ میٹیریل استعمال کیا گیا جس کی مالیت تیس لاکھ روپے بتائی گئی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات