اسلام آباد میٹرواسٹیشن سے ملنے والی بچی سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی

قتل سے پہلے باپ بیٹی نے آن لائن سروس استعمال کی، باپ بیٹی کو ڈانٹ رہا تھا کہ تم ٹھیک لڑکی نہیں ہو۔بائیک رائیڈر کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 29 نومبر 2021 13:31

اسلام آباد میٹرواسٹیشن سے ملنے والی بچی سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ ،اخبارتازہ ترین ۔ 29 نومبر 2021ء ) اسلام آباد میٹرواسٹیشن سے ملنے والی بچی کا ڈی این اے ٹیسٹ آ گیا ہے جس میں اس سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی۔ قتل سے پہلے باپ بیٹی نے آن لائن سروس استعمال کی۔پولیس نے بائیک رائیڈر کو تفتیش میں شامل کیا۔بائیک ڈرائیو نے بیان میں بتایا کہ باپ بیٹی کو ڈانٹ رہا تھا کہ تم ٹھیک لڑکی نہیں ہو۔ملزم مختلف الزامات کی بنیاد پر بیٹی کو ڈانٹ رہا تھا۔

ملزم نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہی الزامات کی بنیاد پر اس نے بیٹی کو قتل کیا۔تحقیقات کے مطابق باپ نے رات کو بیٹی کو قتل کیا پھر گولڑہ دربار چلا گیا جس کی فوٹیج بھی پولیس کو موصول ہو گئی ہے۔گذشتہ ہفتے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد افضال احمد کوثر نے کہا تج کہ میٹرو سٹیشن ملنے والی بچی کی لاش کا معمہ حل ہو چکا ہے ،بچی کے والد نے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 12سالہ بچی کی لاش میٹرو اسٹیشن کے واش روم سے ملی،تحقیقات کے دوران پہلا مرحلہ بچی کے لواحقین تک پہنچنا اور شناخت کرنا تھا ،پولیس کو ابتدا میں ہی بچی کے باپ پر شک تھا کہ وہ اس قتل میں شامل ہے،بچی کے والد تک سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچنے میں مدد ملی ،ہم نے جب تفتیش کی اور والد کو اعتماد میں لیا تو انہوں نے آخر میں بتا دیا اور ملزم نے بچی کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

باپ نے بتایا کہ وہی مجرم ہے اور اسی نے اپنی بیٹی کو قتل کیا ہے۔ افضال کوثر نے کہاکہ اس کی جانب سے کافی صفائیاں بھی دی گئیں۔ملزم نعیم بتایا کہ بچی اس پر بوجھ تھی ،کچھ باتیں اس نے ایسی بتائیں جو میں یہاں بتا سکتا ،ملزم کا قتل کا کوئی جواز قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہاکہ پولیس میں بہتری کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے،ہمیں اسمارٹ، پولیسنگ کی طرف جانا یے اور جارہے ہیں،مستقل ناکے سے زیادہ اسنیپ چینک ضروری یے اس کا دورانیہ بڑھانا چاہئیے،یونیورسٹیوں کے بچوں کو انٹرن کے طور پر تھانوں میں لائیں گے،اس سے پولیس سسٹم میں بہتری لائیں گے،سیف سٹی کیمرے اسلام آباد کو 30فیصد کور کرتے ہیں سارے اسلام آباد کو نہیں۔

واضح رہے کہ بچی کی لاش ایک ہفتہ قبل اسلام آباد میں بلاک جی-11 کے غیر فعال میٹرو بس اسٹیشن سے ملی تھی۔ واقعہ کی اطلاع راہ گیر کی جانب سے تھانہ رمنا پولیس کو دی گئی۔ پولیس نے بچی کی گمشدگی کے مقدمے کے شُبے میں دارالحکومت کے تمام تھانوں کا ریکارڈ بھی چیک کیا۔ بعد ازاں بچی کے اندھے قتل کا مقدمہ درج کر کے میٹرو اسٹیشن کے دو سکیورٹی گارڈز کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

لاش برآمدگی کے بعد پمز اسپتال کے 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے پوسٹ مارٹم مکمل کیا۔ پوسٹ مارٹم میں بچی سے زیادتی ثابت ہوئی ، بچی کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ،جسم پر زخم اور خراشیں بھی تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے بچی کا فرانزک ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ، سیمپلز پنجاب سائنس فرانزک ایجنسی بھجوائے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس اسٹیشن سے بچی کی لاش برآمد ہوئی اُس میٹرو بس کا یہ روٹ فی الحال فعال نہیں ہے اور یہاں تعمیراتی کام بھی جاری ہے۔