سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات نے مریم نواز کی اشتہارات سے متعلق آڈیو لیک کا نوٹس لے لیا

کمیٹی اس بات کو دیکھ رہی ہے کہ مریم نواز نے کس حیثیت میں ہدایات دیں،مریم نواز کی آڈیو سامنے آنے کے بعد وزارت اطلاعات انکوائری کررہی ہے، بدھ تک مریم نواز کی آڈیو پر تحقیقات مکمل ہوجائے گی، 2008 سے اب تک اشتہارات کی تفصیلات پر رپورٹ پیش کریں گے، فرخ حبیب

منگل 30 نومبر 2021 00:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 نومبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی اشتہارات سے متعلق آڈیو لیک کا نوٹس لے لیا جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ کمیٹی اس بات کو دیکھ رہی ہے کہ مریم نواز نے کس حیثیت میں ہدایات دیں،مریم نواز کی آڈیو سامنے آنے کے بعد وزارت اطلاعات انکوائری کررہی ہے، بدھ تک مریم نواز کی آڈیو پر تحقیقات مکمل ہوجائے گی، 2008 سے اب تک اشتہارات کی تفصیلات پر رپورٹ پیش کریں گے۔

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرفیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ کے دور حکومت میں میڈیا چینلز کو دیے گئے اشتہارات کا معاملہ زیر غور آیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی اجلاس میں سینئر صحافی ضیاء الدین کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ماضی میں کچھ خاص میڈیا گروپس کو نوازا گیا۔

آجکل ایک آڈیو بھی منظر عام پر آچکی۔ایک پارٹی کی نائب صدر نے آڈیو لیک کو درست مانا۔سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کس حیثیت میں اشتہارات جاری کرنے یا نہ کرنے کی بات کرسکتی ہیں ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ کچھ چینلز کو ضرورت سے زیادہ اشتہارات ملے تو کسی کو نہ ہونے کے برابر ملے۔انہوں نے کہا کہ چینلز کی ریٹنگ کے حساب سے اشتہارات دیے جاتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو سال2013-2017تک اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے فنڈز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں2013-2017تک اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے فنڈز کی تفصیلات پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیاکہ کل نو ارب روپے اس دور میں سرکاری اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے۔سارا ٹیکس دہندگان کا پیسہ اشتہارات پر خرچ کیا گیا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس اس ڈیٹا کا ریکارڈ سامنے نہیں آیاہے اس لئیاشتہارات کے حوالے سے ابھی انکوائری نہ کی جائے۔

انہوں نے مشرف دور حکومت میں دیے گئے اشتہارات کی انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔انہوںنے کہاکہ 2008 سے پہلے کا ڈیٹا بھی کمیٹی میں پیش کیا جانا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی چینلز کو بہت اشتہارات مل رہے ہیں اور کسی کو نہ ہونے کے برابر جبکہ میڈیا ورکرز تنخواہ نہ ملنے پر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ٹی وی چینلز نے پرانے اشتہارات کا ڈیٹا چلا دیا اور کمیٹی کے پاس کچھ نہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان اشتہارات میں انٹرٹینمنٹ چینلز کو کچھ نہیں ملا۔کمیٹی کی تجویز ہے کہ جب بھی اشتہارات دیے جائیں تو سپورٹس اور انٹرٹینمنٹ چینلز کو بھی حصہ دیا جائے۔2018سے اب تک پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے فنڈز کی تفصیلات بھی قائمہ کمیٹی میں پیش کی گئیں چیئرمین کمیٹی نے اطلاعات تک رسائی کا ترمیمی بل 2020بغیر کاروائی کے نمٹا دیا۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کے موور تین دفع مسلسل غیرحاضر رہے اس لئے اس کو نمٹا دیتے ہیں۔پی ٹی وی اسپورٹس کی انتظامیہ کہ جانب سے بھی چینل کی کارکردگی اور پروگرامنگ پرکمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ستمبر 2019 سے مارچ 2021 تک 12.5 ملین ڈالرز کلئیر کرلئے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ 2021۔2022 تک پی ٹی وی اسپورٹس کی انکم 1.8 بلین رہی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کہ پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن سے قبل (جنوری 2022) تک پی ٹی وی اسپورٹس کو الٹرا ایچ ڈی میں تبدیل کر لیا جائے گا۔ ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے حوالے سے معاملہ پر ایم ڈی پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کے فورا بعد ہم نے واقعے کا فوری نوٹس لیااورپی ٹی وی انتطامیہ نے دونوں کو آف ائیر کیا۔

ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ اینکر نے واقعے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ شرمندہ ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے صلح کروائی اور ابھی بھی ہم نے ان دونوں کو آف ائیر رکھا ہے۔انکوائری کمیٹی میں اینکر آئے تھے لیکن شعیب کے آنے سے پہلے ان دونوں کی صلح ہوگئی تھی۔وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا کہ آپ جلد اپنی انکوائری مکمل کریں اور شعیب اختر کو ایک نوٹس جاری کریں تاکہ انکوائری مکمل ہوسکے۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شعیب اختر ایک لیجنڈ ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب انکوائری مکمل ہوجائے تو کمیٹی سے شئیر کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز عرفان الحق صدیقی، لعل دین، بخش چانڈیو،نسیمہ احسان، عمرفاروق کیعلاوہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، ایم ڈی پی ٹی اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔