مستقبل میں وبائی امراض کے خلاف مکمل اور مناسب وسائل سے لیس فریم ورک والے معاہدے کی ضرورت ہے

پاکستانی نمائندہ خلیل ہاشمی کا عالمی ادارہ صحت کی گورننگ باڈی کے3روزہ خصوصی اجلاس میں اظہار خیال

منگل 30 نومبر 2021 13:57

مستقبل میں وبائی امراض  کے خلاف  مکمل اور مناسب وسائل سے لیس فریم ورک ..
جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2021ء) پاکستان نے  کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف مکمل اور مناسب وسائل سے لیس عالمی صحت کے تحفظ کے فریم ورک کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں  وبائی امراض  کو   مؤثر طریقے سے روکا جاسکے ۔جنیوا میں اقوام متحدہ دفتر  میں پاکستان کے سفیر و مستقل نمائندہ   خلیل ہاشمی نے یہ مطالبہ کورونا وائرس کی وبا کے مسئلے پر معاہدہ بارے عالمی ادارہ صحت کی گورننگ باڈی کے منعقدہ   3روزہ خصوصی اجلاس   میں  اظہار خیال کرتے ہوئے  کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو  صحت کے اعلیٰ ترین معیارات سے لطف اندوز ہونے کا حق حاصل    ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  کورونا وائرس  کی وبا  نے عالمی صحت کے تحفظ  کےموجودہ  نظام کی کمزوریوں اور خلا کو بے نقاب کیا ہے کہ  کس طرح اس  کی حکمرانی اور قانونی فریم ورک کے ساتھ ساتھ وسائل اور صلاحیت کی رکاوٹوں کے چیلنجزنے   صحت کی سہولیات کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ خصوصی اجلاس  مستقبل میں وبائی امراض  کی روک تھام، تیاری  اور اس سے نمٹنے کے  لیے  ایک امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینوم گیبریسس  نے بھی ان خدشات کا اظہار کیا  ہے کہ کوویڈ۔19کو  پھیلنے سے روکنے کےاقدامات  میں اشتراک  کی کمی نے انفیکشن کو روکنے اور جانیں بچانے کی اجتماعی صلاحیت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

  اس سلسلہ میں انہوں نے ڈبلیو ٹی او کے فورم پر  ملکیت تحفظ دانش  میں رعایت کی مخالفت کرنے والے ممالک پر زور دیا  کہ وہ اپنے موقف پر نظرثانی کریں اور مستقبل میں اس حوالے سے معاہدے کی حمایت کریں۔انہوں نے کہا کہ  موجودہ  حالات  اور مستقبل میں جانیں بچانے کے2 نقطہ نظر کے درمیان فرق ختم کرنے کی ضرورت ہے  ۔ انہوں نے اس کے لیے  کچھ ضروری عناصر کا خاکہ پیش کیا جنہیں مستقبل  کے اقدامات  یا فریم ورک میں  شامل کیا جانا چاہیے جن میں   اس کے اصولوں، مقاصد، آلات اور نفاذ کے درمیان ایک نامیاتی ہم آہنگی کا حامل ہونا؛عالمی ہنگامی صحت  کی  صورتحال کے دوران دیگر امور  کی بجائے  مساوات کے اصول اور  مفاد عامہ کو ترجیح د ی جائےجبکہ ترقی  کےمختلف  درجوں ، ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کے درمیان ایک محتاط توازن قائم  کر کے پائیدار اور مناسب فنانسنگ میکانزم کو شامل  کیا جائے   اور مستقبل  میں  عالمی ادارہ صحت کے موجودہ گورننس اور فنانسنگ ماڈل کی مطابقت کا جائزہ لیا جائے ۔

پاکستانی سفیر و مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے کہا کہ  ہمیں ایک  مکمل اور مناسب وسائل سے لیس عالمی صحت کے تحفظ کے ڈھانچے کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنا چاہیے  جس سے مستقبل میں وبائی امراض سے  موثر  طریقے سے نمٹا جائے  اور اس دہائی کے آخر تک عالمی صحت کے  ہدف کے حصول  کو یقینی بنایا جا سکے۔