بیان حلفی میں کیا لکھا ہے معلوم نہیں‘عدالت وقت دے.سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا اظہار لاعلمی

آپ نے ابھی تک اپنا ہی بیان حلفی نہیں دیکھا؟ آپ کا بیان حلفی کسی مقصد کے لیے ہو گا‘تحریری جواب جمع کروائیں تین سال بعد بیان حلفی کس طرح آیا.اسلام آباد ہائی کورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 30 نومبر 2021 14:24

بیان حلفی میں کیا لکھا ہے معلوم نہیں‘عدالت وقت دے.سابق چیف جسٹس گلگت ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 نومبر ۔2021 ) گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنا ہی بیانِ حلفی دیکھا نہیں جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات عائد کیے گئے تھے.

(جاری ہے)

سماعت میں رانا محمد شمیم ‘مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمان، ایڈیٹر عامر غوری، اور سینئر صحافی انصار عباسی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے سماعت کے آغاز میں جج نے استفسار کیا کہ پاکستان بار کونسل اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے) سے کون آئے ہیں؟نیشنل پریس کلب سیکرٹری نواز رضا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایف یو جی سے ناصر زیدی صاحب آئے ہیں جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ناصر زیدی صاحب کی تو بہت قربانیاں ہیں.

بعدازاں عدالت کے کہنے پر سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم روسٹرم پر آئے تو جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا ہے؟جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میرے خاندان میں حادثہ ہوا ہے سماعت 12 تاریخ کے بعد مقررر کرلیں رانا شمیم نے عدالت میں انکشاف کیا کہ میں نے ابھی تک اپنا بیان حلفی بھی نہیں دیکھا. جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ابھی تک اپنا ہی بیان حلفی نہیں دیکھا؟ آپ کا بیان حلفی کسی مقصد کے لیے ہو گا کسی اخبار کے لیے آپ نے دیا تھا رانا شمیم نے بتایا کہ میرا بیان حلفی سیلڈ تھا اور صرف خاندان کے پاس تھا پتہ نہیں وہ کس طرح لیک ہو گیا جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ان کو بیان حلفی نہیں دیا؟ آپ نے بیان حلفی کسی مقصد کے لیے ہی دیا ہوگا آپ تحریری جواب میں بتائیں گے کہ تین سال بعد بیان حلفی کس طرح آیا.

عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان کو پانچ روز کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی رانا شمیم نے کہا میری ایک عرض ہے 5 دسمبر کو بھابھی کا چہلم اور 12 کو بھائی کا چہلم ہے تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ یہ بھی سنجیدہ معاملہ ہے آپ اپنے آپ کو جسٹیفائی کریں. اٹارنی جنرل جالد جاوید نے کہا کہ سابق چیف جج سے اصل بیان حلفی عدالت میں پیش کروایا جائے شاید ان کے بیٹے نے بیان حلفی لیک کردیا ہو رانا شمیم نے کہا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے اور وہ یہیں پاکستان میں ہوتا ہے میں نے ابھی تک بیان حلفی دیکھا ہی نہیں جج نے رانا شمیم کو ہدایت کی کہ آپ اپنا اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیںجس پر انہوں نے کہا کہ اس کے لیے آپ مجھے وقت دیں.

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ 10 سال پرانا کاغذ نہیں 10 نومبر کا کاغذ ہے، اس کیس میں آرٹیکل 19 اور 19 اے کا معاملہ ہے اٹارنی جنرل نے کہا کہ میڈیا کا کردار دوسرے نمبر پر ہے ذمہ داری رانا شمیم پر آتی ہے لہذا استدعا ہے کہ عدالت رانا شمیم سے اصلی حلف نامہ منگوائے رانا شمیم نے کہا کہ میں نے ابھی کچھ نہیں دیکھامیں گاﺅں میں تھا اس لیے اخبار میں بیان حلفی کے بارے میں شائع ہونے والی خبر نہیں پڑھی جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ دس سال پرانا دستاویز نہیں ان کو 10 نومبر کا یاد نہیں؟ انہوں نے نہیں لکھا تو کس نے لکھا؟.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاونین ہم نے اس لیے رکھے تاکہ عدالتی کارروائی شفاف انداز میں ہو اب رانا شمیم کہہ رہے ہیں ان کو بیان حلفی کا معلوم ہی نہیں ہے عدالت نے کہا کہ اگر بیان حلفی سیل تھا تو اس اخبار کے پاس کیسے پہنچا اٹارنی جنرل نے کہا کہ 10 نومبر کو بیانِ حلفی نکلا ہے اور اب رانا شمیم کہہ رہے ہیں پچھلے ہفتے کا مجھے معلوم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے.

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ رانا شمیم کو کتنا وقت چائیے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہر دن بہت اہم ہے عدالت نے ریمارکس دیے کہ میں توہین عدالت پر یقین ہی نہیں کرتا ججز کو بہت اونچا ہونا چاہیے رانا شمیم کے آج کے بیان نے کیس کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے سیاسی بیانیہ کو عدلیہ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے. تاہم جج نے انہیں ہدایت کی کہ 7 دسمبر تک آپ اپنا جواب اور اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں رانا شمیم نے کہا کہ 7 دسمبر تک اصل بیان حلفی نہیں آسکے گا عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ وہاں سے بھجوانے کا بندوبست کریں اٹارنی جنرل مدد کریں گے رانا شمیم نے کہا کہ میری درخواست ہے 12 دسمبر کے بعد سماعت رکھی جائے تاہم جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اتنا زیادہ وقت نہیں دے سکتے 7 دسمبر تک سماعت ملتوی کرتے ہیں.