Live Updates

خان صاحب انتخابی اصلاحات کے نام پر اوورسیز پاکستانیوں کیخلاف سازش کررہے ہیں، بلاول بھٹو زر داری

کٹھ پتلی نے پیپلز پارٹی کو جلسہ کی اجازت نہیں دی ، پورا پشاور جلسے میں موجود ہے ،حکومت کی آئی ایم ایف ڈیل غیرقانونی ہے، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد بینک نہ پارلیمان کا پابند ہو گا، نہ ہماری عدالتوں کا پابندی ہو گا،پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی غلامی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ایبسولوٹلی ناٹ کہنے والا عمران کلبھوشن یادیو کو این آر او دینے کی کوشش میں ہے، بچوں، خواتین اور فوجیوں کے قتل اور سنگین جرائم میں ملوث دہشت گردوں کو سزا ملنی چاہیے،جلسے سے خطاب

منگل 30 نومبر 2021 23:13

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات کے نام پر سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ گیم کھیلا جا رہا ہے اور خان صاحب سازش کررہے ہیں جس سے اوورسیز پاکستانیوں کا نقصان ہے ، یہ ہمارے لوگ ہیں،ہم ہمیشہ ان کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیں گے ، کٹھ پتلی نے پیپلز پارٹی کو جلسہ کی اجازت نہیں دی ، پورا پشاور جلسے میں موجود ہے ،حکومت کی آئی ایم ایف ڈیل غیرقانونی ہے، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد بینک نہ پارلیمان کا پابند ہو گا، نہ ہماری عدالتوں کا پابندی ہو گا،پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی غلامی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ایبسولوٹلی ناٹ کہنے والا عمران کلبھوشن یادیو کو این آر او دینے کی کوشش میں ہے، بچوں، خواتین اور فوجیوں کے قتل اور سنگین جرائم میں ملوث دہشت گردوں کو سزا ملنی چاہیے۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ قائد عوام نے کہا تھا کہ جب پختونخوا کے بہادر پشتون بھائی ان کے ساتھ ہیں تو ان کا راستہ نہیں روک سکتا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی زندگی کے آخری دن سے ایک دن پہلے پشاور میں موجود تھیں اور پختونخوا کے عوام نے کبھی بی بی شہید کو مایوس نہیں کیا اور آج آپ نے پشاور میں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہو کر آپ نے ثابت کردیا ہے کہ آپ مجھے بھی کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم نے ہدایت دی تھی کہ پیپلز پارٹی کا جلسہ پشاور میں نہیں ہو گا، انتظامیہ نے اس جلسے کے لیے اجازت نہیں دی لیکن سلیکٹڈ دیکھو آج پورا کا پورا پشاور یہاں پیپلز پارٹی کے جلسے میں موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ کے کاغذی وزیر اعلیٰ نے اسی مقام پر جلسہ کرنے کی کوشش کی لیکن سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ کو پشاور اور پختونخوا کے عوام نے رد کردیا، ہمارے کچھ دوستوں نے بھی پشاور میں جلسہ رکھنے کی کوشش کی اور اب وہ تحقیقات کررہے ہیں کہ کیوں اتنی جماعتیں اکٹھی ہونے کے باوجود ان کا بھی پشاور کا جلسہ ناکام ہی رہا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس کی وجہ صرف ایک ہی ہے کہ اس ملک کے عوام نے آپ کی حکومت بھی بھگتی ہے، تبدیلی کی تباہی بھی بھگتی ہے اور ملک اور قوم نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر ہم نے کسی کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں بی بی شہید اور قائد عوام کی جماعت کا ساتھ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد اس ملک کو آمریت سے آزادی دلانے اور جمہوریت کیلئے رکھی گئی تھی، اس جماعت کی بنیادی آپ کے جمہوری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ آپ کے معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی رکھی گئی تھی تاکہ اس ملک کے غریب عوام کو ہم غربت سے آزادی دلا سکیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ گواہ ہے کہ قائد عوام کا دور ہو، بی بی شہید کا دور ہو یا صدر زرداری کا دور ہو تو ہمارا معاشی فلسفہ مساوات پر مبنی تھا، قائد عوام کی معاشی پالیسی اس ملک کے امیروں کے لیے نہیں بلکہ عام آدمی کے لیے تھی، شہید بے نظیر بھٹو بھی مساوات پر مبنی پالیسی لے کر آئیں۔انہوں نے پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری نے اس وقت اس ملک کی معیشت سنبھالی تھی جب عالمی سطح پر کساد بازاری اور بحران تھا، اس پر دہشت گردی کے حملے روز ہوتے تھے، دو دو سیلاب تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے انقلابی منصوبے شروع کیے، ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا اور عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا، یہی وجہ تھی کہ مشکلات کے باوجود پاکستان کی معیشت نے ترقی کرنا شروع کردی تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی ہے تب سے اس ملک کی معیشت عوام دشمن معیشت رہی ہے، عام آدمی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے اور امیروں کو ریلیف دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے تین سالوں سے اس پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی مخالفت کررہے تھے کیونکہ یہ عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل تھی جو آپ کے کندھوں پر بوجھ ڈال رہی تھی، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے وہ خود کشی کر لیں گے لیکن انہوں نے خودکشی کرنے کے بجائے عوام کو غربت میں دھکیل دیا ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے عوام خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے عام آدمی کا جینا حرام کردیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، ہم عوام دوست اور غریب دوست معیشت لے کر آئیں گے، اس ملک کی معیشت کو کھڑا کر کے دکھائیں گے جیسے ہم نے ماضی میں کر کے دکھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہر طرف حملہ آور ہے، آپ کے جمہوری، انسانی اور معاشی حقوق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں، جہاں یہ جیب اور پیٹ پر ڈاکا ڈال رہے ہیں وہیں یہ پیٹ پر ڈاکا ڈل رہے ہیں، آپ ہمارا ساتھ دیں ہم ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران سرکار آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہوئے ہر مہینے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر چکی ہے تاہم پیپلز پارٹی کے یہ جیالے حکومت کے اس اعلان کو رد کرتے ہیں، حکومت ناکام رہی ہے اور ان کی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے وہ ملک جو خود اپنی گیس پیدا کرتا ہے، اب آنے والے مہینے میں اس میں گیس نہیں ہو گی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی آئی ایم ایف ڈیل غیرقانونی ہے، پاکستان کی پارلیمان نے اس کی منظوری نہیں دی، پاکستان کے عوام نے پہلے دن سے اس کو نہیں مانا اور ہم ا?ج بھی اس کو نہیں مانتے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل سے نکلے اور ایسی معاشی پالیسیاں دے جو بیرونی قوتوں کے بجائے عوام اور ملک کے مفاد میں ہو۔ انہوںنے کہاکہ یہ اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد یہ بینک نہ پارلیمان کا پابند ہو گا، نہ ہماری عدالتوں کا پابندی ہو گا، اگر غلامی کرے گا تو صرف آئی ایم ایف کی کرے گا، ہم اس قانون کو بھی رد کرتے ہیں اور ہر سطح پر اس کی مخالفت کریں گے، پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی غلامی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو اس ملک پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ آر ٹی ایس ٹو ہے، جیسے ہم نے آر ٹی ایس الیکشن کو رد کیا تھا ویسے ہی ہم الیکشن ووٹنگ مشین کے الیکشن کو رد کرتے ہیں، ہم صاف اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات کے نام پر سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ گیم کھیلا جا رہا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی نمائندہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے، اگر آج ملک بھر میں اوورسیز پاکستانی ہیں، اگر آج وہ اس ملک کو تاریخی ترسیلات زر بھیج رہے ہیں تو یہ قائد عوام کا کارنامہ ہے جس نے مفت پاسپورٹ ناصرف پر پاکستانی میں بانٹا تھا بلکہ بیرون ملک ان کے روزگار کے بندوبست کے لیے باقی ملکوں کے ساتھ مذاکرات بھی کیے تھے۔

انہوںنے کہاکہ ہم ہمیشہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیں گے کیونکہ وہ ہمارے لوگ ہیں تاہم خان صاحب سازش کررہے ہیں جس سے اوورسیز پاکستانیوں کا نقصان ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیں گے، وہ کہہ رہے ہیں کہ اس سے ان کے حقوق میں اضافہ ہو گا لیکن میں نے ایوان کے فلور پر تجویز دی تھی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ایک الگ الیکٹورل کالج ہو اور ملک کے اندر رہنے والوں کے لیے الگ الیکٹورل کالج ہو۔

انہوں نے اپنی اس تجویز کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اگر سمندر پار پاکستانی ووٹ ڈالیں تو بیرون ملک اپنے نمائندے کے لیے ووٹ ڈالیں، وہ یہاں آکر اسمبلی میں بیٹھ کر ان کی نمائندگی کرے، ان کے مسائل کا حل نکالے لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پیرس میں بیٹھا ہوا آدمی ووٹ ڈالے تو نتیجہ پشاور کا نکلے، عمران خان بیرون ملک رہنے والوں کے ووٹوں سے یہاں کے ووٹوں پر فرق ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ الیکشن میں دھاندلی اور آپ کے ووٹ کو کم کرنے کی کوشش ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان ادھر ادھر سے چار پانچ ہزار ووٹ لا کر پاکستان میں اپنے نمائندے کو جتوانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کی حقیقی نمائندگی ہو اور جعلی نمائندگی نہ ہو۔اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے دعویٰ کیا کہ ایبسولوٹلی ناٹ کہنے والا عمران کلبھوشن یادیو کو این آر او دینے کی کوشش میں ہے، این آر او این آر او چیخنے والا عمران بھارتی جاسوس کو این آر او دینے کی کوشش کررہا ہے، پہلے رات کے اندھیروں میں آرڈیننس پاس کرایا گیا کہ بھارتی جاسوس کو اپیل کا موقع دیا جائے لیکن بھارتی جاسوس نے ان کے آرڈیننس کا فائدہ نہیں اٹھایا اور اب وہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دینے کے لیے پارلیمان کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ جن انتہا پسند قوتوں نے ہمارے آرمی پبلک اسکول کے بچوں کو شہید کیا، جنہوں نے ہمارے فوجیوں، عورتوں اور بچوں کو شہید کیا، ان دہشت گردوں کے ساتھ حکومت چھپ چھپ کر مذاکرات کررہی تھی، حکومت پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر، عوام اور اے پی ایس کے شہدا کے لواحقین کی اجازت کے بغیر دہشت گردوں کے سامنے جھک چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیر خارجہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ تحریک طالبان سے مذاکرات کررہے ہیں، میں پوچھتا ہوں وہ اس ملک کے شہریوں کے قاتلوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے کون ہوتے ہیں، رات کے اندھیرے میں مذاکرات ہوتے ہیں اور آج تک ہمیں معلوم ہی نہیں کہ آپ کی شرائط کیا ہیں اور آپ کیا مان چکے ہیں۔

بلاول نے مطالبہ کیا کہ بچوں، خواتین اور فوجیوں کے قتل اور سنگین جرائم میں ملوث دہشت گردوں کو سزا ملنی چاہیے، اسلام عورتوں اور بچوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا اور اگر وہ واقعی اسلام کے ماننے والے ہیں تو اسلام کے قانون کے مطابق ہماری عورتوں کے قاتلوں کو پکڑ کر دے دیں۔انہوں نے کہا کہ تین سال بعد پورے پاکستان کو پتہ چل گیا ہے کہ تبدیلی کا اصل چہرہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تاریخی بیروزگاری ہے، یہ عمران خان کے کارنامے اور نیا پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سازش کرنا نہیں جانتے، ہم تیسرے راستے سے حکومت میں آنے یا حکومت بنانا نہیں جانتے، ہم صرف ایک ہی راستہ جانتے ہیں، وہ عوام کا راستہ ہے، ہم صرف عوامی سیاسی کا راستہ مانتے ہیں، سیاست کرنے والوں کو سیاست کرنے دیں، ٹیپس نکالنے والوں کو ٹیپس نکالنے دیں، ہم عوام کا ساتھ دیں اور جدوجہد کر کے ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ عمران صاحب آپ اتنا ظلم کریں جتنا آپ خود برداشت کر سکیں کیونکہ آپ سے پہلے بہت سے لوگ آپ کی کرسی پر بیٹھے تھے، ان کی بھی یہی سیاست تھی، امپائر کی انگلی کی تلاش میں رہتے تھے، تاریخ آپ کے سامنے ہے کہ وہ جو بھٹو کی بیٹی چور کہتے تھے افسوس کے ساتھ اب خود سرٹیفائی ہو چکے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ جو عدالت کو فون کر کے دباؤ ڈالتے تھے کہ شہید بی بی اور صدر زرداری کو 20، 20سال کی سزا سناؤ لیکن آج ان کے خلاف آڈیو ٹیپس نکل رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فون کال کرنے والا نظام اس وقت بھی غلط تھا اور آج بھی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمان اور عدلیہ سے امیدیں ہیں کہ وہ اب ایسے فیصلے سنائیں کہ یہ روایتیں ختم ہو جائیں اور عمران خان بھیء ہوش کے ناخن لیں، غیرجمہوری سیاست بند کریں ورنہ جو آپ سے پہلے آئے تھے ان کے ساتھ جو ہوا تھا، آپ کے ساتھ بھی یہی ہو گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات