حکومت کی جانب سے آرٹ گیلری کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اختر حسین لانگو

ایران سے منسلک اضلاع کے عوام کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے جو بارڈر کی بندش سے مکمل طو رپر ختم ہو کر رہ گیا ہے،میر زابد علی ریکی بلوچستان میں بسنے والی اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کو ایک گھنٹے کے لئے پی ٹی وی بولان پر لائیو نشر کیا جائے ،خلیل جارج کااسمبلی اجلاس میں خطاب

بدھ 1 دسمبر 2021 00:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2021ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ا جلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے ایوان کی توجہ آرٹ گیلری کو ختم کرنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آرٹ گیلری میں ہمارے صوبے کے ثقافتی پروگرام ہوتے ہیں مگر اب حکومت کی جانب سے آرٹ گیلری کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس بابت حکومت کی جانب سے خط لکھ کر آرٹ گیلری کے ہال کو خالی کرکے لائبریری کے حوالے کرنے کا کہا جارہا ہے اس پر سیکرٹری کلچر سے بات کی جائے ۔

جس پر قائم مقام سپیکر نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں سیکرٹری کلچر سے رپورٹ لی جائے ۔

(جاری ہے)

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے پوائنٹ آف آرڈر پر گزشتہ روز ہونے والے ایک جلسے کے بعد اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی مذمت کی انہوںنے قائم مقام سپیکر کی توجہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے رولز نہ بنائے جانے کی جانب مبذول کراتے ہوئے زور دیا کہ جلد از جلد رولز بنائے جائیں ۔

جمعیت علماء اسلام کے میر زابد علی ریکی نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ ہمسایہ ممالک سے بارڈر بند ہونے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایران سے منسلک ہمارے کم از کم چھ اضلاع کے عوام کا روزگار بارڈر ٹریڈ اور خاص طو رپر تیل کے کاروبار سے وابستہ ہے جو بارڈر کی بندش سے مکمل طو رپر ختم ہو کر رہ گیا ہے ۔ جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

صوبائی حکومت کا اس ضمن میں کیا موقف ہے آگاہ کیا جائے ۔ جس پر قائم مقام سپیکر نے کہا کہ وزیراعلیٰ اس مسئلے پر رپورٹ طلب کرچکے ہیں امید ہے کہ جلد ہی اس سلسلے میں مثبت پیشرفت ہوگی ۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی نشریاتی ادارے پی ٹی وی بولان کے ذریعے بلوچستان کی قومی زبانوں میں مختلف پروگرامز ترتیب سے نشر کئے جاتے ہیں جن میں بدقسمتی سے بلوچستان میں آباد مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی اقلیتیں جو صدیوں سے بلوچستان میں آباد ہیں کے مذہبی تہواروں کو کبھی نشر نہیں کیا جاتا ۔

جس کی وجہ سے صوبے میں آباد اقلیتیں احساس محرومی کا شکار ہیں لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت اور وزارت اطلاعات و نشریات سے رجوع کرے کہ بلوچستان میں بسنے والی اقلیتوں کے مذہبی پروگرامز جن میں مسیحی کرسمس ، ہندو برادری کی دیوالی ، سکھوں کی بیساکھی اور پارسی کمیونٹی کے مذہبی تہواروں کو ایک گھنٹے کے لئے پی ٹی وی بولان پر لائیو نشر کیا جائے تاکہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے ۔

اپنی قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے خلیل جارج نے کہا کہ یہاں آباد اقلیتیں قیام پاکستان سے پہلے بھی یہاں موجود تھیں ۔ قیام پاکستان کے بعد اقلیتیں برادری کے پاس ہندوستان جانے یا پاکستان میں رہنے کے آپشنز تھے مگر ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان میں رہنے کا درست فیصلہ کیاپنجاب کے پاکستان میں شامل ہونے میں بھی اقلیتی ارکان اسمبلی کے ووٹوںنے کردار اد اکیا ۔

ملک کے قیام کے بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی کابینہ میں بھی اقلیتوں کی بھرپور نمائندگی تھی ۔ پی ٹی وی بولان پر مذہبی اقلیتوں کے قومی تہواروں پر پروگرام پیش کئے جانے سے نہ صرف ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مثبت پیغام جائے گا انہوںنے کہا کہ ہم سال بھر میں اقلیتوں کے لئے صرف چھ گھنٹے کے پروگرام پیش کرنے کی بات کرتے ہیں انہوںنے استدعا کی کہ قرار داد منظور کی جائے جے یوآئی کے مکھی شام لعل لاسی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جینا مرنا اس سرزمین سے ہے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں تمام اقلیتوں کو بھرپور مذہبی آزادی حاصل ہے اور وہ اپنے تمام تہوار جوش و خروش سے مناتی ہیں پی ٹی وی بولان پر اقلیتوں کے مذہبی تہواروں پر خصوصی پروگرام نشر ہونے سے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان تمام مذہبی اقلیتوں کو اپنے مذہبی رسومات کی ادائیگی سمیت تمام مذہبی حقوق کی آزادی دیتا ہے مگر افسوس ہمارے ہاں ایسا نہیں ہورہا ہمارے ملک کے جھنڈے کا سفید رنگ مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے انہوںنے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اقلیتیں ملک بننے سے قبل یہاں آباد ہیں مگر یہ بھی دیکھا جائے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں کتنے لوگ یہاں سے چلے گئے ہیں ۔

مذہبی اقلیتوں کے لئے سرکاری ملازمتوں میں پانچ فیصد مختص کوٹہ پر بھی عملدرآمد نہیں ہورہا انہوںنے زور دیا کہ پی ٹی وی بولان پر اقلیتوں کے مذہبی تہواروں سمیت یہاں آباد تمام اقوام کی زبانوں کو نمائندگی دی جائے ۔ بی این پی کے ٹائٹس جانسن نے کہا کہ بلوچستان میں آباد اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے انہیں یہاں کوئی پریشانی نہیں ہے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے انہوںنے بھی زور دیا کہ پی ٹی وی بولان پر مذہبی اقلیتوں کے پروگراموں کو نشر کیا جائے بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ کوئٹہ شہر میں واٹر ٹینکرز کی ہڑتال کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے واٹر ٹینکرز مالکان کی جانب سے ہڑتال کی جارہی ہے اور انہوںنے ایسٹرن بائی پاس پر کیمپ لگا رکھا ہے ان کی ہڑتال سے کوئٹہ میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت ان سے مذاکرات کرے ۔

اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے تحریک کا نوٹس دیتے ہوئے استدعا کی کہ قاعدہ225کے تحت مشترکہ قرار داد پیش کرنے کی بابت قاعدہ103(1)کے لوازمات کو معطل کیا جائے ایوان کی رائے سے قائم مقام سپیکر نے اختر حسین لانگو کو قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی ۔ قرار داد پیش کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے وسائل جو ریکوڈک اور سیندک کے نام سے پہچانے جاتے ہیں یہ بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہیں اور ان کی غربت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ذرائع ہیں شنید میں آیا ہے کہ ریکوڈک کے وسائل سے بلوچستان کے عوام کو محروم کرنے کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور بلوچستان کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کے علم میں لائے بغیر بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جو بد ترین ظلم کے مترادف ہے لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ریکوڈک کے بارے میں حقائق سے متعلق اسمبلی میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے مزید برآں اٹھارہویں ترمیم کے بعد ریکوڈک کے بارے میں وفاقی حکومت یا بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی اقدام اور معاہدہ بلوچستان کے عوام کے بغیر قابل قبول نہیں ہے ۔

اپنی قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اختر حسین لانگو نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ روز اپوزیشن رہنمائوںنے پریس کانفرنس بھی کی جبکہ ماضی میں ریکوڈک اور سیندک سمیت بلوچستان کے معدنی وسائل کے حوالے سے متعدد قرار دادیں ایوان میں پیش اور منظور بھی ہوچکی ہیں کمیٹیاں بھی بنائی جاچکی ہیں ہمارے تحفظات صوبے کے تمام معدنی وسائل کے حوالے سے ہیں ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں ہونے جارہا ہے شنید میں ہے کہ اس اجلاس میں ریکوڈک سے متعلق اہم فیصلہ اور دستخط ہونے جارہے ہیں وزیراعلیٰ سے توقع ہے کہ وہ ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جو بلوچستان کے وسائل کے حوالے سے ہوں اٹھارہویں ترمیم کے بعد وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ وہ ایسے کسی بھی معاہدے سے قبل ایوان کو اعتماد میں لیں ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے اور معاہدے کی تفصیلات سامنے لائی جائیںبند دروازوں کے پیچھے ہونے والے فیصلے قابل قبول نہیں ہوں گے انہوںنے کہا کہ ایسے کسی معاہدے کو نہ تو بلوچستان کے عوام اور نہ ہی ان کے منتخب نمائندے تسلیم کریں گے اٹھارہویں ترمیم کے بعد معدنی وسائل پر صوبے کا اختیار ہے ۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ معدنی وسائل سے بلوچستان کو اس کا پورا حصہ دیا جائے اس سلسلے میں ایوان کی کمیٹی بنا کر وفاق سے بات کی جائے اور اس حوالے سے بھی ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے ۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک اور سیندک منصوبے بلوچستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلوچستان کے عوام اور اس ایوان کو اعتماد میں لئے بغیر اگر اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جارہا ہے تو وہ درست نہیں بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی معدنیات سے نوازا ہے یہ وسائل بلوچستان کی ترقی پر خرچ ہونے چاہئیں سی پیک سے پہلے گوادر پھر بلوچستان اور پھر پورے ملک کو فائدہ ملنا چاہئے اسی طرح ریکوڈک اور سیندک کے منصوبوں سے بلوچستان کے عوام خوشحال اور صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے اگر صوبے کے عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو وہ قابل قبول نہ ہوگا ایوان سے سیندک پر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی اس کی رپورٹ بھی یہاں آنی چاہئے تھی انہوںنے زور دیا کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کی تمام معدنی وسائل پر بلوچستان کے عوام اور اس ایوان کو اعتماد میں لیا جائے جمعیت علماء اسلام کے یونس عزیز زہری نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شنید میں ہے کہ آج کل میں بلوچستان کے وسائل کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک معاہدہ ہونے جارہا ہے ہمارے معدنی وسائل کو وفاق میں بیچا گیا تو یہ ہمارے لئے بدقسمتی ہوگی ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس کو فوری طو رپر منسوخ کرکے پہلے اس ایوان میں لایا جائے ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے اگرمعاہدہ بلوچستان کے مفاد میں ہوا تو ہم خود اس پر دستخط کردیں گے پہلے یہی کچھ سیندک میں ہوا جس پر ہم آج تک افسوس کررہے ہیں بولان مائننگ سے خضدار کے عوام کو کچھ نہیں مل رہا ۔

یہی خدشہ ہمیں ریکوڈک منصوبے سے بھی ہے ۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ 1950ء کی دہائی میں بلوچستان میں سوئی سے گیس دریافت ہوئی مگر آج تک ہمیں یہ علم نہیں کہ اس میں ہمارا حصہ کتنا تھا اور ہمیں کیا ملا اسی طرح ریکوڈک پر ایک معاہدہ ہونے جارہاہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے ہمارے وسائل کو ہمارے عوام کو لاعلم رکھ کر بیچا جارہا ہے ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس کو خفیہ رکھا جارہا ہے سابق دور میں اس سلسلے میں معاملات طے کئے گئے اور اب اس پر عمل کرایا جارہا ہے انہوںنے آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے بتایا جائے کہ ریکوڈک پر جو معاہدہ ہورہا ہے اس میں بلوچستان کا حصہ کیا ہوگا اور اس کی ملکیت کس کے پاس ہوگی ۔

انہوںنے استدعا کی کہ قرار داد منظور کرکے وفاق کو اس سے فوری طو رپر آگاہ کیا جائے ۔ جمعیت علماء اسلام کے میر زابد ریکی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت ہر صوبے کا اپنے معدنی وسائل پر اختیار ہے مگر ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس سے بلوچستان کے عوام کو لاعلم رکھا جارہا ہے اس پر وفاق سے بات کی جائے امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے نقصاندہ کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے انہوںنے کہا کہ واشک میں او جی ڈی سی ایل کی جانب سے کام ہورہا ہے لوگ آتے ہیں کام کرکے جاتے ہیں مگر مقامی لوگوں کو اس سے لاعلم رکھا جاتا ہے او رمقامی نمائندوںکو اعتماد میں بھی نہیں لیا جاتا ہم ایسے اقدامات کو نہیں مانتے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وسائل کی تقسیم کا تنازعہ صوبوں کا اپنے وسائل پر اختیار کا تنازعہ قیام پاکستان سے ہی درپیش ہے جب ماضی میں ہمارے اکابرین صوبائی خود مختاری کی بات کرتے تھے تو ان پر الزامات لگائے جاتے تھے جب خان عبدالولی خان صوبائی خود مختاری کی بات کرتے تھے تو ان کی باتوں کو ملک کے لئے خطرناک قرار دیا جاتا تھا لیکن آج تمام باتیں کھل کر سامنے آرہی ہیں خطے میں پاکستان کی اہمیت کی سب سے بڑی وجہ بلوچستان کے ساحل او روسائل ہیں اپنے وسائل سے ہم اپنے عوام کو خوشحالی دے سکتے ہیں انہوںنے کہا کہ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں جو کچھ ہوا اور حکومت کی تبدیلی کہیں ریکوڈک منصوبے کے لئے تو نہیں تھی امید ہے کہ وزیراعلیٰ کم از کم اقتدار کے لئے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کوئی ظلم او رناانصافی نہیں ہونے دیں گے ۔

معدنی وسائل کے حوالے سے کسی بھی فیصلے کا حق اس ایوان کو حاصل ہے کہ اس ایوان سے صوبے کے وسائل کے حوالے سے فیصلے کئے جائیں اس کے لئے وفاق سے بات کی جائے انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں یوں تو مختلف مکاتب فکر کے لوگ سراپا احتجاج رہتے ہیں مگر گزشتہ دنوں ہم نے کوئٹہ کے ایک جلسے میں خواتین کی اتنی بڑی تعداد دیکھی اگر نوجوانوں کے ساتھ خواتین بھی احتجاج میں شامل ہوجاتی ہیں تو پھر کیا ہوگا انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے لئے جہاں جہاں روزگار کے مواقع تھے گوادر سے لے کر چمن تک ان کو بند کیا جارہا ہے ریکوڈک پر کوئی بھی فیصلہ بلوچستان کے عوام کی مرضی کے برعکس نہ کیا جائے امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عوام کے مفاد میں فیصلہ کریں گے ۔

جمعیت علماء اسلام کے اصغر علی ترین نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سیندک کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو سابق حکومت میں ساڑھے تین سال تک غیر فعال رہی انہوںنے کہا کہ اگر صوبے میں معدنیات ساحل اور وسائل بلوچستان حکومت کی صوابدید پر خرچ ہوتے تو یہ صوبہ ترقی اورخوشحالی میں باقی صوبوںسے آگے نہ سہی مگر کم از کم ان کے برابر ہوتا انہوںنے کہا کہ صوبائی حکومت کے بغیر ریکوڈک کا معاہدہ نہیں ہوسکتا ۔

انہوںنے کہا کہ حکومت کی اتحادی جماعت کے رکن اسمبلی نے کہا کہ ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا حکومت کی مرضی کے بغیر یہ کیسے ہوسکتا ہے ہماری معلومات کے مطابق معاہدے پرنوے فیصد تک کام ہوچکا ہے سابق حکومت کی مرضی کے بغیریہ کیسے ممکن ہے ۔ بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ سابق حکومت نے بنایا جو موجودہ حکومت کے علم میں ہے اس معاہدے کے خدوخال واضح کئے جائیں ۔

جے ڈبلیو پی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ کہیں یہ معاہدہ ایسا تو نہیں جو ڈیرہ بگٹی کے عوام کے ساتھ ہوا ۔ ڈیڑہ بگٹی سے 1952ء میں گیس دریافت ہوئی لیکن وہاں کے عوام آج بھی گیس سے محروم ہیں جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اسے بلوچستان اسمبلی کے نمائندوں کے سامنے رکھا جائے ۔بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ یہ دن دیہاڑے ڈکیتی ہے جو بھی معاہدہ ہونے جارہا ہے اسے روک کر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے ۔

جے یوآئی کے مکھی شام لعل نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ معاہدے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے ۔ جے یوآئی کے عزیز اللہ آغانے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا کوئی بھی فرد صوبے کے وسائل پر آنکھیں بند نہیں کرسکتا صوبے کے ساحل اور وسائل کا تحفظ ہمارا ملی فریضہ ہے صوبے کے ایک فرزند کی حیثیت سے اپنی جان پر کھیل کر اس کی حفاظت کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ صوبے کے عوام کو اندھیرے میں رھک کر ان کے حقوق کو پامال کرنے کا دور گزر گیا ہے یہ بات سب ذہن نشین کریں کہ صوبے کے وسائل یہاں کے عوام کے ہیں انہیں عوام کی بہتری کے لئے بروئے کار لایا جائے کسی کو عوام کا استحصال کرنے نہیں دیں گے ۔ بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ جس طرح سیندک کو کوڑیوں کے دام فروخت کیا گیا آج ریکوڈک کو بھی فروخت کیا جارہا ہے صوبوں کے وسائل پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہونا چاہئے ریکوڈک اور سیندک سمیت جتنے بھی معدنی وسائل اور ساحلی پٹی ہے یہ بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے اور اس پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے اس ضمن میں وفاق سے دوٹوک بات کی جائے ۔

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی جس کے بعد قائمقام سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس جمعہ تین دسمبر کی سہ پہر تک ملتوی کردیا