سندھ ہائیکورٹ کے بار سیکرٹری کے قتل میں اہم انکشافات، عینی شاہدبچے کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا

فائرنگ کرنے والے ملزمان انتہائی ماہر نشانہ باز تھے۔ٹارگٹ کلر نے سیدھے ہاتھ سے کار پر فائرنگ کی،عینی شاہد بچے کے مطابق وہ ملزمان کا چہرہ ٹھیک سے نہیں دیکھ سکے۔پولیس ذرائع

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 1 دسمبر 2021 12:41

سندھ ہائیکورٹ کے بار سیکرٹری کے قتل میں اہم انکشافات، عینی شاہدبچے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2021ء) : سندھ ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری کے قتل کیس کی ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا کہ بظاہرعرفان مہر کو ٹارگٹ کیا گیا تاہم کچھ بھی کہنا قابل از وقت ہو گا۔پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے والے ملزمان انتہائی ماہر نشانہ باز تھے۔ٹارگٹ کلر نے سیدھے ہاتھ سے کار پر فائرنگ کی۔ کار میں موجود عینی شاہد بچے کا بیان بھی قلمبند کیا گیا ہے۔

بچے کا بیان ہے کہ وہ ملزمان کا چہرہ ٹھیک طریقے سے نہیں دیکھ سکا۔ایس پی گلشن کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ مقتول بچے کو اسکول چھوڑنے گئے تھے۔اسکول سے واپسی پر فائرنگ کی گئی۔گاڑی میں بیٹھے دوسرے بچے کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔عبدالخالق پیرزادہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ اسلحہ اورنج بیگ میں چھپایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

متعدد سی سی ٹی وی فوٹجیز بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔

تفتیشی حکام کے مطابق جیو فینسنگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقہ گلستان جوہر میں بچی کو اسکول چھوڑنے جانے والے سیکریٹری سندھ بار کونسل کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ فائرنگ کے اس واقعہ کو وکلا رہنماؤں نے ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ قرار دیا۔ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ ہے۔

قاتلانہ حملے کی اطلاع موصول ہوتے ہی معروف وکیل رہنما نعیم قریشی دیگر وکلاء کی بڑی تعداد کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ وکیل رہنما نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 45 سالہ عرفان مہر گلستان جوہر کا رہائشی تھا جو آج صبح اپنی بچی کو گاڑی میں اسکول چھوڑنے کے لئے گلستان جوہر بلاک 13 میں پہنچا ، جہاں اسکول سے واپسی پر موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان نے ان کی گاڑی نمبر بی جے بی 824 پر فائرنگ کر کے انہیں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گئے۔ وکیل رہنما نعیم قریشی نے کہا کہ مقتول عرفان مہر وکیل نہیں تھے بلکہ وہ سندھ بار کونسل کے سیکریٹری کے عہدے پر کام کرتے تھے۔