پی ایس پی نے سندھ لوکل باڈی بل سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

لوکل باڈی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 7،8،32 اور 140 اے کی خلاف ورزی ہے،درخواست میں موقف

بدھ 1 دسمبر 2021 15:45

پی ایس پی نے سندھ لوکل باڈی بل سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ یکم دسمبر2021ء) پی ایس پی نے سندھ لوکل باڈی بل سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ پی ایس پی کے ارشد وہراہ اور حفیظ الدین نے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ لوکل باڈی ترمیمی بل آئین سے متصادم ہے۔ لوکل باڈی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 7،8،32 اور 140 اے کی خلاف ورزی ہے۔

سندھ حکومت نے بدنیتی کی بنیاد پر لوکل باڈی ایکٹ میں ترمیم کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سندھ لوکل باڈی ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا کہ چند دن پہلے جو نوجوان نے خود کشی نے اس کے ذمہ دار یہ حکمران ہیں۔ ہم تو دو ہزار تیرہ کے قانون کو نہیں مانتے۔

(جاری ہے)

جس میں وزیراعلی کو گٹر کا انچارج بنایا گیا تھا، یہ ایسی ہی تھا جیسے چور کا نگران بنا دیا جائے۔

ایم کیو ایم نے اقتدار میں ہوتے ہیں دو ہزار تیرہ کو قانون بنایا۔ نومبر دو ہزار 2014 تک ایم کیو ایم اقتدار میں رہی۔ اس شہر کے ٹھیکے داروں نے شہر کو تباہ کیا۔ پیپلز پارٹی کو خون منہ لگ گیا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ آج عدالت سے التجا کی ہے گزشتہ دنوں پیپلزپارٹی نے ایسا بل پاس کیا ہے جسے ہم عوام دشمن سمجھتے ہیں۔ یہ بل آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

جمہوریت کے نام پر کالا داغ ہے۔ اگر یہ بل ایکٹ بن گیا لاگو ہوگیا تو پھر ایک ایسا طوفان پربا ہوگا کہ ملک کی نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں سے جینے کا حق چھیننے گے، مہنگائی کا بم گرائیں پانی نہیں دیں گے۔ کوئی قانون ہاتھ لے گا تو ایسے گرفتار کرنے آجائیں گے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت لوگوں کو دہشت گرد بنا رہی ہے۔

اس ملک کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے۔جب لوگوں کو پانی نہیں دوگے، کچرا نہیں اٹھاؤ گے رات کو گیس اور دن میں پانی نہیں دو گے بنیادء ضروریات نہیں دو گے تو کیا ہوگا۔ تین لوگوں نے حال میں خودکشی کرلی، آپ کیا سمجھتے ہیں تین کروڑ لوگ خود کشی کرلیں گے؟ پڑھا لکھا نوجوان اس نظام کی زیادتیوں کا شکار ہو کر خود کشی کرپا ہے۔ اگر نوجوانوں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ مرنے کیلئے تیار ہیں مگر حکمرانوں کو مار کے کریں گے۔

پھر کیا ہوگا ؟ آپ لوگ آجائیں گی انہیں پکڑنے کیلئے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی انہیں دہشت گردی بنارہی ہے تو کوءء روکنے والا نہیں ہے۔ حکومت پیپلز پارٹی جیسا کام کرے گء تو سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنیں گے۔ یہ حکومت ریاست کے خلاف کام کررہی ہے۔ یہاں لوگوں کو قتل کیا جارہا تھا چھہ سال پہلے ہم نے دہشت گردی رکوائی۔ چند دن پہلے جو خود کشی ہوئی ہے اس کا خون حکمرانوں پر ہے۔

بلدیاتی قانون میں ترمیم کردی گئی ہے۔ وزیر اعلی گٹر اور پانی کا انچارج ہے۔ ماسٹر پلان کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تحت کردیا گیا ہے۔ شہر کی رکھوالی کرنے والی نام نہاد جماعت ایم کیو ایم 2013 میں پیپلز پارٹی کے اتحادی تھے۔ ایم کیو ایم نے کوئی احتجاج نہیں کیا کوئی اسمبلی سے باہر نہیں آیا۔ اب صحت ، ریونیو اور تعلیم سب کچھ سٹی گورنمنٹ سے سندھ حکومت کو دے دیا گیا۔

جہاں سینیٹر بکتا ہو تو یو ناظم یا کونسلر نہیں بک سکتا ؟؟ جس کے پاس دو کروڑ روپے ہوں گے وہ اقتدار حاصل کرلے گا۔ کراچی اور شہری علاقوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔ اس ظلم و ذیادتی کو مسترد کرتے ہیں۔ تمام جماعتوں کو کہتا ہوں ساتھ دیں آواز اٹھائیں۔ ریاست کے اداروں کو آواز لگاتا ہوں کہ سندھ کیا آصف زرداری کی جاگیر ہے ؟ آئین کی خلاف ورزی پر مبنی قانون بنارہے ہیں۔

آئین کو تہس نہا کردیا ہے ارباب اختیار اس زیادتی کو روکیں۔ مقامی حکومتوں کا نظام ٹھیک طریقے سے لاگو ہوجائے لوگوں کے بنیادء مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ بلدیاتی نظام میں تمام اکائیوں کو نمائندگی ملتی ہے۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ کے ایم سی کے تحت کئی اسپتال ، درجنوں میڈیکل سینٹرز تھے جو صوبائی حکومت نے لے لیے۔ جو کام کشمیر میں مودی نے نہیں کیا وہ کراچی والوں کے ساتھ پیپلز پارٹی کررہی ہے۔

جیتے جاگتے تین کروڑ انسانوں کو دیوار سے لگارہے ہو۔ خود کش کرنے والوں سے کہتا ہوں نوجوانوں جان دینی ہے تو ہمارے ساتھ جدو جہد کرو۔ اگر مرنے کا فیصلہ ہوگا تو مار کر مریں گے۔ اسی طرح کے طرز عمل نے لوگوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کرتا ہے۔ کسی گلی محلے کا فیصلہ وزیر اعلی کیسے کرے گا ؟ یہ فیصلہ تو گلی کا آدمی کرے گا۔ پی ایس پی اس مسلے کے حل کیلئے ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہے۔ پیپلز پارٹی کے اقدام سے پاکستان کی بقا کو خطرہ ہے۔ دوبارہ اس شہر کو بد امنی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔