قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا تمام سرکاری پراپرٹیز کو وزارت خزانہ کے ماتحت لانے کیلئے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ

حکومت آرڈیننس کے پراپرٹی مینجمنٹ اتھارٹی بنا سکتی ہے، اتھارٹی کا ڈی جی تین سال کیلئے تعینات کیا جائے گا، ڈی جی اتھارٹی کا پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہوگا، بریفنگ

بدھ 1 دسمبر 2021 17:04

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا تمام سرکاری پراپرٹیز کو وزارت خزانہ کے ماتحت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تمام سرکاری پراپرٹیز کو وزارت خزانہ کے ماتحت لانے کیلئے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بدھ کو فیض اللّٰہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت نے تمام سرکاری پراپرٹیز کو وزارت خزانہ کے ماتحت لانے کیلئے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ۔

اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹی مینجمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021 زیر غور کیا گیا ۔ ایڈیشنل سیکرٹری فنانس امداد اللّٰہ بوسال نے کمیٹی کو بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ حکومت آرڈیننس کے پراپرٹی مینجمنٹ اتھارٹی بنا سکتی ہے، اتھارٹی کا ڈی جی تین سال کیلئے تعینات کیا جائے گا، ڈی جی اتھارٹی کا پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہوگا۔

(جاری ہے)

بتایاگیاکہ اتھارٹی کے بورڈ میں 4 ایکس آفیشو ممبرز ہیں۔

احسن اقبال نے کہاکہ کمیٹی کو بتائیں کہ یہ 4 ایکس آفیشو ممبرز کون ہیں ۔ بتایاگیاکہ ایکس آفیشو ممبرز میں سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ہاؤسنگ، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بھی شامل ہیں،چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ بھی پراپرٹی مینجمنٹ اتھارٹی کے بورڈ کے ممبر ہونگے، وزیر اعظم نے ان افسران کو بورڈ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ یہاں وزارتوں کے اپنے اثاثے ہیں جس کیلئے ان کا اتفاق ضروری ہے، وزارتیں یا دیگر ادارے اپنی پراپرٹی کیوں دیں گے قانون میں یہ بات واضح نہیں ہے۔

کمیٹی رکن رمیش کمار وینکوانی نے کہاکہ ہمارے پاس نجکاری کمیشن موجود ہے وہ کتنا کامیاب ہوا ہی یہ ناممکن ہے کہ ایک وزارت یا ادارہ اپنے اثاثے اتھارٹی کو دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جو اس بل پر ہم سے مہر لگوانا چاہتا ہے اس کو تو کمیٹی میں آکر بتانا چاہیے، مشیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ آئے نہیں ہم سے تقاضا ہے کہ بل منظور کردیں۔انہوںنے کہاکہ اس کمیٹی میں بھی دماغ بیٹھیں ہیں جو ادارہ بتائیں ہم اس کو ٹھیک کرکے بتائیں گے، جن اداروں کی اراضی لینے کا منصوبہ ہے ان سے نکتہ نظر بھی آنا چاہیے۔

احسن اقبال نے کہاکہ ہم نے بھی سرکاری اراضی پر ہاؤسنگ منصوبے بنائے جس سے سرکار غریب ہوئی، سرمایہ کار آتے ہیں اور سستے داموں اراضی خرید کر فروخت کرتے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اداروں کے پاس زمین موجود ہے وہ استعمال ہی نہیں کررہے، حکومت کا یہ اچھا اقدام ہے اس کی تعریف کرنی چاہیے۔ رکن کمیٹی فہیم خان نے کہاکہ سیکرٹری قانون کو بھی بورڈ کا ممبر بنایا جائے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ اتھارٹیز کے اوپر اتھارٹی بنادی جاتی ہے سمجھ نہیں آتا کیا مقصد ہے۔ رمیش کمار نے کہاکہ وزارت خزانہ اس اتھارٹی کو بنانے میں دلچسپی کیوں لے رہی ہے، وزارت ہاؤسنگ یا نجکاری کمیشن سے اس طرح کی تجاویز آنی چاہیے۔کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹی مینجمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021 غور اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔