بھارتی فوجیوںنے دو اورکشمیری نوجوان شہید کر دیئے

بھارتی ریاستی دہشت گردی میںگزشتہ ماہ نومبرمیں20کشمیری شہید ہوئے

بدھ 1 دسمبر 2021 17:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2021ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع پلوامہ میں دو اور کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوںنے پیراملٹری فورسزاور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ نوجوانوں کو ضلع کے علاقے Qasbayarمیں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔

ایک سینئر پولیس اہلکار نے علاقے میں نوجوانوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے ۔واضح رہے کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ نومبر میں 20 کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے بدھ کو جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 8کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میںیا دوران حراست شہید کیاگیا۔

(جاری ہے)

اس دوران بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے پرامن مظاہرین اور سوگواروںپر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم سے کم 18افراد زخمی ہوگئے۔

گزشتہ ماہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی209 کار ر وائیوں کے دوران 66شہریوں جن میں بیشتر نوجوان شامل تھے کو گرفتار کیاگیااور ان میں سے متعدد پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالاقانون یو اے پی اے لاگو کیاگیا ۔ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کورونا وائرس کی وجہ سے یتیم ہونے والے بچے بھارتی بازاروں میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔

بھارتی اخبار’ ’انڈیا ٹوڈے‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس غیر انسانی عمل میں غیر سرکاری تنظیمیں’ ’گلوبل ویلفیئر چیری ٹیبل ٹرسٹ اور نوبل فاؤنڈیشن‘‘ ملوث ہیں جو ایک کشمیری یتیم بچے کو بھارتی مارکیٹ میں 75ہزارسے 10 لاکھ روپے میں فروخت کر رہی ہیں۔ اس ہوشربا انکشاف نے سوشل میڈیا پر شدید غم وغصے کو جنم دیا ہے اور لوگوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکی تحقیقات کرے۔

کشمیری صحافی سمیر یاسر جو نیویارک ٹائمز کے لیے بطور رپورٹر کام کرتے ہیں نے فیس بک پر لکھا کہ سرینگر کے علاقے چھانہ پورہ میں ایک یتیم خانے کا ایک غیر کشمیری مالک اس شرمناک سرگرمی میں ملوث ہے جسکے خلاف متعدد شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ادھربچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ کشمیری بچوں کی اس طرح کی بے خوف اسمگلنگ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کی بھر پور پشت پنائی کے بغیر ممکن نہیں ہے جو پہلے ہی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو کم کرنے کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

ضلع بانڈی پورہ کے دور دراز پہاڑی علاقے گریز میںبڑے پیمانے پر آتشزدگی سے بارہ کے قریب مکان جل کر خاکستر ہو گئے ۔بھارت میں ہندتوا کارکنوں نے ہریانہ کے علاقے بلب گڑھ میںمسلمانوں کی ایک درگاہ کو مسمار کر دیاہے۔