ملک کے 29 بڑے شہروں کا زیرِ زمین پانی آلودہ اور مضر صحت قرار

گندے پانی کا استعمال ملک میں 30 فیصد بیماریوں اور 40 فی صد اموات کا سبب بن رہا ہے، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں انکشاف

بدھ 1 دسمبر 2021 20:28

ملک کے 29 بڑے شہروں کا زیرِ زمین پانی آلودہ اور مضر صحت قرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی کونسل برائے تحقیقات آبی وسائل کے سروے کے مطابق ملک کے 29 بڑے شہروں کا زیرِ زمین پانی آلودہ اور مضر صحت ہے۔کمیٹی اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ گندے پانی کا استعمال ملک میں 30 فیصد بیماریوں اور 40 فی صد اموات کا سبب بن رہا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی ساجد مہدی کی زیر صدارت ہوا،کمیٹی نے بل ‘‘پاکستان کونسل آف ریسرچ ان آبی وسائل (ترمیمی) بل 2021 (آرڈیننس نمبر XIX آف 2021) (سرکاری بل) پر غور کیا۔ وزارت قانون و انصاف نے بل کی حمایت کی کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے "نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل، 2020 پر غور کیا کمیٹی نے ممبران کے اعتراض اور کوششوں کو سراہا تفصیلی غور و خوض کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ اس بل کو وزارت قانون و انصاف کی مدد سے مزید غور و خوض کے لیے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے پاس بھیج دیا جائے یا تو پاکستان میں تمام قوانین کے لیے مذکورہ تصور کو آگے بڑھانے کے لیے واحد چھتری والا قانون بنایا جائے یا دوسری صورت میں کمیٹی نے سفارش کی کہ مستقبل میں پی سی آر ڈبلیو آر میں پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پی سی آر ڈبلیو آر کی جانب سے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات اور پانی کے ضیاع کو کم کرنے اور استعمال شدہ پانی کی ری سائیکلنگ کے لیے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ اور غور کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا جائے۔

(جاری ہے)

پانی. کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد بل قومی اسمبلی سے منظور کرانے کی سفارش کی۔کمیٹی نے موور کی عدم دستیابی کی وجہ سے "دی کنٹریکٹرز رجسٹریشن بل، 2021، محترمہ عظمیٰ ریاض، ایم این اے کے پیش کردہ بل" پر غور نہیں کیا اور اس کی درخواست کے مطابق اسے اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا ہیاجلاس میں بتایا گیا ہے کہ دارلحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر کے بیشتر شہروں میں مختلف ضرورریات کے لیے استعمال ہونے والا زیرِ زمین پانی صحت کے لیے مضر قرار دیا جا رہا ہے۔

اس پانی سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک رپورٹ کے مطابق شہید بے نظیر آباد، میر پورخاص اور گلگت بلتستان کا پانی 100 فی صد غیر محفوظ ہے جب کہ ملتان 94، کراچی 93، بدین 92، بہاولپور 76، سرگودھا 83، حیدرآباد 80، مظفر آباد 70 اور سکھر کا 67 فی صد پانی مضر صحت ہے جبکہ مضر صحت پانی کا استعمال کینسر سمیت سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے جبکہ پانی میں آرسینک کی موجودگی جلد کی خرابی کا سبب بن رہا ہے کمیٹی میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 36 فی صد آبادی پینے کا صاف پانی استعمال کر رہی ہے پاکستان کی کونسل برائے تحقیقات آبی وسائل کے حکام کے مطابق پائیدار ترقی کے اہداف یعنی ایس ڈی جیز کے مطابق پاکستان کو 2030 تک 100 فی صد آبادی کو شفاف پینے کا پانی مہیا کرنے پر عمل کرنا ہے جبکہ پاکستان میں آلودہ پانی کی ایک بڑی وجہ ملک کے کئی علاقوں خصوصاً شہروں میں زیرِ زمین پانی کو شفاف بنانے کے قدرتی نظام کو ختم کیا جانا ہی کمیٹی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی موورز انجینئر۔

رکن قومی اسمبلی عثمان خان تراکئی، رکن قومی اسمبلی چوہدری شوکت علی بھٹی، رکن قومی اسمبلی صوبیہ کمال خان، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مختار احمد ملک، رکن قومی اسمبلی زیب جعفر، رکن قومی اسمبلی خورشید احمد جونیجو، رکن قومی اسمبلی سکندر علی راہوپوٹو، رکن قومی اسمبلی نوید عامر جیوا اور رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کے علاوہ سیکرٹری وزارت کے علاوہ دیگر نے بھی شرکت کی جس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سٹاف نے بھی شرکت کی۔