اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویز کی رہائی پر زور

بدھ 1 دسمبر 2021 23:45

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2021ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق(او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے سرکردہ محافظ خرم پرویز کی کالے قانون’’ یو اے پی اے‘‘ کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکی رہائی پر زور دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق او ایچ سی ایچ آر کے ترجمانRupert Colvilleنے جنیوا میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی ای) کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔

42 سالہ خرم پرویز متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق کی تنظیم جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈی نیٹر ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے حراست میں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم خرم پرویز کے خلاف الزامات کی اصل بنیاد سے لاعلم ہیں، وہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ایک انتھک وکیل کے طور پر جانے جاتے ہیں اور اس سے قبل بھی کئی مرتبہ انسانی حقوق کے کام کے لیے انہیں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

Rupert Colvilleنے کہا ہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کا مکمل تحفظ کریں اور خرم پرویز کی رہائی کیلئے اقدمات کریں ۔ انہوں نے کالے قانون یو اے پی اے میں بھی ترمیم کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور معیارکے مطابق بنانے پر زور دیا۔او ایچ سی ایچ آر کے ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے نام پر مقبوضہ جموںوکشمیر میں شہریوں کو قتل کیا اور ان کی میتوں کو اہلخانہ کے حوالے کرنے کے بجائے خفیہ طور پردفنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان واقعات میں سے ایک 15 نومبر کو پیش آیا جب سری نگر کے علاقے حیدر پورہ چار افراد کو قتل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے قتل کی فوری، مکمل، شفاف، آزاد اور موثر تحقیقات ہونی چاہئیں اور غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔