Gکمیونل پراپرٹیز سے متعلق بل 2020 اور ایکٹ میں کمیونل پراپرٹیز کو بیچنے، لیز اور کرایہ داری پر دینے کی شقوں کو ختم کیا جائے،مسیحی املاک بچاو تحریک پاکستان کا مطالبہ

جمعرات 2 دسمبر 2021 00:25

ظ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2021ء) مسیحی املاک بچاو تحریک پاکستان کے راہنماء عمران یوسف نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیونل پراپرٹیز سے متعلق پاس ہونے والے بل 2020 اور ایکٹ میں کمیونل پراپرٹیز کو بیچنے، لیز اور کرایہ داری پر دینے کی شقوں کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ ٹرسٹ کے ادارے ہیں اور ان سے ٹرسٹ کا کام ہی لیا جا سکتا ہے۔

مسیحیوں کی ان اداروں کے ساتھ ایمانی وابستگی ہے لہذا مسیحیوں کے ایمان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کہ جائے اور ایسے قوانین بنانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ کیونکہ مسیحی پراپرٹیز بیچنے سے ریاست اور عوام کے درمیان فاصلہ مزید بڑھے گا اور اس سے ریاست کو بھی نقصان پہنچے گا جو مسیحی عوام نہیں چاہتے ہیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مسیحی املاک بچاو تحریک پاکستان کے دیگر راہنماو?ں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسیحی املاک بچاو? تحریک پاکستان کے راہنماء عمران یوسف کا کہنا تھا کہ مسیحی املاک سے ہماری مذہبی اور ایمانی وابستگی ہے، مسیحی املاک کو نقصان پہنچانا مسیحیوں کے ایمان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، یہ ٹرسٹ کے نام پر بنائے گئے ادارے ہیں جن سے قانون کے مطابق ٹرسٹ کا کام ہی لیا جا سکتا ہے اور انکی حیثیت کو کًحی بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کی کیمونل پراپرٹیز سے متعقلق بننے والے قوانین اور خاص طور پر ۲۰۲۰ میں قومی اسمبلی مین پیش کئے جانے والے کیمونل پراپرٹیز بل اور ایکٹ ۲۰۲۰ پر نظرثانی کی جائے اور ان قوانین میں کیمونل پراپرٹیز کو بیچنے، لیز پر دینے، کرایہ داری پر دینے کی شقوں کو ختم کیا جائے، چونکہ یہ املاک کمیونٹی کی فلاح و بہبود ہیں لہذاٰ اس کیلئے کسی ایک بشپ، پادری ماڈریٹر یا پراپرٹی سیکرٹری کو حق حاصل نہیں کہ وہ اکیلے فیصلہ کرے اور ان پراپرٹیز کو فروخت لیز یا کرایہ داری پر دے سکے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت کی جانب سے وہ تمام مسیحی و مشنری ادارے جو قومیائے گئے تھے مسیحیوں کو واپس کئے جائیتاکہ مسیحی برادری کے اندر پایا جانے والا احساس محرومی ختم ہو سکے۔