این سی او سی نے اومی کرون روکنے کا طریقہ بتا دیا

کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد حل ویکسینیشن ہے، صوبے ویکسینیشن کا عمل تیز کریں۔ این سی او سی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 2 دسمبر 2021 16:39

این سی او سی نے اومی کرون روکنے کا طریقہ بتا دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 دسمبر 2021ء) : دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی کورونا کی چوتھی لہر کے وار جاری ہیں جبکہ اب کورونا کا نیا ویرئینٹ ''اومی کرون'' بھی سامنے آ گیا ہے۔ تاہم اب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے پھیلاؤ کے روکنے کا طریقہ بتا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے متعلق اجلاس ہوا۔

یہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وبائی امراض کے چارٹ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جبکہ کورونا ویکسی نیشن کا بھی جائزہ لیا گیا۔ این سی او سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فورم کو کوویڈ کے مثبت کیسز کی شرح، بیماری کے پھیلاوٴ، اموات کی تعداد اور نئے داخلوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جب کہ فورم نے ملک بھر میں شہر وائز کوویڈ ویکسینیشن کے پراسز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اور لازمی ویکسینیشن نظام کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

این سی او سی نے صوبوں کو ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اومی کرون کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد حل ویکسی نیشن ہے۔ اجلاس میں این سی او سی نے کورونا ویکسی نیشن کے عمل پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ این سی او سی نے ویکسی نیشن کے حوالے سے سخت اقدامات پر اتفاق کیا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے کورونا مثبت کیسز کی شرح، اموات کی تعداد اور نئے مریضوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ضلعی سطح پر ویکسی نیشن کے اہداف کا جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ ویکسی نیشن کے مقررہ اہداف حاصل کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ضلعی سطح پر ویکسی نیشن کے اہداف کا جائزہ لیا گیا اور این سی او سی کو کورونا مثبت کیسز کی شرح، اموات کی تعداد اور نئے مریضوں پربریفنگ دی گئی، این سی اوسی نے ملک کے مختلف حصوں میں آکسجین پلانٹس نصب کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آکسیجن پلانٹس کی تنصیب کے لیے دور دراز علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے، فورم نے ملک بھر میں آکسیجن کی پروڈکشن اور تقسیم کے عمل کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔