کیا واقعی روس یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے؟

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 2 دسمبر 2021 17:40

کیا واقعی روس یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 دسمبر 2021ء) رواں برس اکتوبر میں سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز شیئر کی جا رہی تھیں جن میں روسی فوجی، ٹینک اور میزائیلوں کو یوکرائن کی سرحد کے قریب جاتے دیکھا جا سکتا تھا۔ اس وقت یوکرائنی کا کہنا تھا کہ روس نے ایک لاکھ پندرہ ہزار فوجیوں کو اس کی سرحد کے قریب تعینات کر دیا ہے۔ یوکرائن اور اس کے مغربی اتحادی عرصہ دراز سے روس پر یوکرائنی علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

یوکرائن کے مطابق انہی علیحدگی پسند گروپوں نے سن 2014 میں روس کو کریمیا پر قبضہ کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔ روس ان الزمات کو مسترد کرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ واشنگٹن روس کی 'غیر معمولی' سرگرمیوں کے حوالے سے خدشات رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ماسکو کو خبردار کیا تھا کہ وہ سن 2014 کی غلطی کرنے سے گریز کریں۔

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سال موسم بہار میں روس نے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ فوجیوں کی تعداد بڑھا دی تھی۔ ان کی رائے میں ایسا کرنے سے روس سفارتی فوائد اٹھانا چاہتا تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمر پوٹن کی جانب سے ایک سمٹ کے اعلان کے بعد روس کی جانب سے یہ فوجی سرحد سے ہٹا دیے گئے تھے۔ کچھ ماہرین کے مطابق روس کے تازہ اقدامات ایک مرتبہ پھر نیا دباؤ ڈالنے کی کوشش ہو سکتے ہیں کیوںکہ اس وقت امریکی و روسی صدور کی ایک اور سمٹ کے امکانات پیدا ہیں۔

کچھ دیگر مبصرین کی رائے میں یوکرائن نے نیٹو رکن ملک ترکی کے ڈرون حاصل کر کے روس کو ناراض کر دیا ہے۔ روس کی جانب سے سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ تب رپورٹ کیا گیا جب یوکرائن کی فوج کی جانب سے علیحدگی پسندوں کے خلاف ترکی کے ڈرون استعمال کرنے کی فوٹیج جاری کی گئی تھی۔

روسی الزامات

روس کی جانب سے مغرب پر بحیرہ اسود پر فوجی مشقیں کرنے اور یوکرائن کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

روس نے نیٹو سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت دے کہ یہ عسکری عزائم مشرق کی طرف نہیں پھیلیں گے۔

امریکا، نیٹو اور یورپ نے کئی مرتبہ روس کو یوکرائن کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اس صورت حال کے تناظر میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے جلد ملاقات بھی کریں گے۔

اسی ہفتے لاوروف کی جانب سے یوکرائنی فوجی عزائم کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا۔ ان کے مطابق کییف نے مشرقی سرحد کی جانب ایک لاکھ پچیس ہزار فوجیوں کو تعینات کر دیا ہے۔

روس مغربی الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ ماسکو کے مطابق اس سال موسم بہار میں بھی روس کے حوالے سے ایسے خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا لیکن روس کی جانب سے ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

ماضی میں روس سن 2008 میں جارجیا کے کچھ علاقوں پر بمباری کر چکا ہے۔ تب جارجیا کی جانب سے اپنے ملکی علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ حال ہی میں ایک بیان میں روسی انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یوکرائن کو جارجیا کی طرح نیٹو میں شمولیت حاصل کرنے جیسے فیصلے کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جارجیا کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑی تھی۔

ب ج، ع ح (اے ایف پی)