حکومت منی بجٹ میں برآمدی انڈسٹری پر کوئی بوجھ نہ ڈالے ‘ پرویز حنیف

افغانستان سے آنیوالاجزوی تیار خام مال قالینوں کی صنعت کیلئے آکسیجن ہے

جمعہ 3 دسمبر 2021 14:54

حکومت منی بجٹ میں برآمدی انڈسٹری پر کوئی بوجھ نہ ڈالے ‘ پرویز حنیف
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن و لاہور چیمبر کے سابق صدر پرویز حنیف نے کہا ہے کہ حکومت منی بجٹ میںبرآمدی انڈسٹری پر کوئی بوجھ نہ ڈالے ،خصوصاًہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات کی برآمدات پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں اس لئے یہ صنعت کسی بوجھ کو اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی ،حکومت لگژری درآمدات پر مزید ٹیکسز عائد کرے تاکہ خسارہ کم ہو سکے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوںنے پاکستان کارپٹ مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عبد اللطیف ملک، وائس چیئرمین اعجاز الرحمان،سینئر ایگزیکٹو ممبرریاض احمد،سعید خان اوردیگر سے ملاقات میں گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات میں ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کودرپیش مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

رہنمائوںنے کہا کہ افغانستان سے آنے والا جزوی تیار خام مال پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کیلئے آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے اس لئے طورخم کے راستے سے جزوی تیار خام مال منگوانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جانی چاہئیں ۔

پرویز حنیف نے کہا کہ آئی ایم ایف 700ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کا خواہاں ہے جس میں ٹیکس استثنیٰ واپس لینا اور ٹیکس سلیبز پر نظر ثانی شامل ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پر آنے والا منی بجٹ مجموعی طو رپر معیشت پر دبائو بڑھانے کاسبب بنے گا جس سے مقامی طور پرکاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں برآمدی انڈسٹری پر کسی طرح کا بوجھ نہ ڈالا جائے بلکہ معیشت کی ترقی کیلئے تمام برآمدی شعبوں کو ریلیف دیا جائے ۔حکومت غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کرے او راس کیلئے ضروری ہے کہ لگژری آئٹمز پر مزید ٹیکسز عائد کئے جائیں۔