فرقہ واریت اور امت کو کمزور کرنے کے فتنے سے بچائو کے لئے اختلاف رائے کے آداب ملحوظ رکھیں اور مشاورت سے امور سرانجام دیں، ڈاکٹر محی الدین ہاشمی

جمعہ 3 دسمبر 2021 15:30

فرقہ واریت اور  امت کو کمزور کرنے کے فتنے سے بچائو کے لئے اختلاف رائے ..
اسلام آباد۔(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2021ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ کے سربراہ ڈاکٹر محی الدین ہاشمی نے مسلم امہ پرزور دیا ہے کہ فرقہ واریت اور  امت کو کمزور کرنے کے فتنے سے بچائو کے لئے اختلاف رائے کے آداب ملحوظ رکھیں اور مشاورت سے امور سرانجام دیں، مساجداور مدارس میں بھی اختلاف رائے کے آداب کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو ایوان صدر کی مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کیا۔ خطبے میں  انہوں نے  اسلام میں اختلاف رائے کے آداب  کو موضوع بنایا  ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کے امتی ہونے کا شرف حاصل ہے۔نبی کریم ﷺ نے آخری خطبہ  حجتہ الوداع میں فرمایا کہ آپ ﷺ ہمارے لئے دوچیزیں چھوڑ کر جارہے ہیں ، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری سنت رسول ﷺ ، جو بھی ان دو چیزوں کو مضبوطی سے تھام لے گا گمراہ نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے  کہا کہ  کسی معاملے پر اختلاف رائے ہونا فطری امر ہے۔ علمی ترقی اور علوم وفنون کا فروغ اختلاف رائے کا مرہون منت ہے لیکن نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اختلاف رائے کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ امت مسلمہ آج فرقوں میں تقسیم ہے اور مختلف فرقوںکا جہاں کچھ امورپر اتفاق ہے  وہاں کچھ معاملات میں اختلاف رائے کی گنجائش بھی موجودہے۔

انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام ؓتمام مسائل کے حل کے لئے نبی کریم ﷺ سے رجوع فرماتے تھے۔ ہمارے فقہا نے ہمیں اختلاف رائے کےآداب سیکھائے ہیں۔ ادب الاختلاف کی بنیادیہ ہے کہ اپنی رائے میں غلطی کے احتمال اور مخالف رائے میں درستگی کے امکان کو بھی رد نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جدید دنیا نے اختلاف رائے کے آداب کو سمجھنے کے لئے بڑی کاوشیں کی ہیں اور یونیورسٹیوں میں اس کی باقاعدہ تعلیم دی جاتی ہے ۔

ہمیں اپنی مساجداور مدارس میں بھی اختلاف رائے کے آداب  کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جدید دنیا بہت نقصانات اٹھا کر اس نتیجے پر پہنچی ہے  کہ مشاورت سے امور چلائے جائیں۔ قرآن مجید نے بھی مسلمانوں کو مشاورت کو تعلیم دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو معاملات میں مشاورت کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ اختلاف رائے کے آداب کو اختیارکریں تاکہ ہم فرقہ واریت اورامت کو کمزور کرنے کے فتنے سے محفوظ رہ سکیں۔