گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت کی سمت بالکل درست ہے، شوکت ترین

گزشتہ سال کی نسبت ریونیو میں36 فیصد اضافہ ہوا، امپورٹڈ چیزوں کی وجہ سے مہنگائی بڑھی، حکومت مہنگائی کم کرنے کیلئے اشیائے ضروریہ پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ وفاقی مشیر خزانہ کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 دسمبر 2021 17:17

گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت کی سمت بالکل درست ہے، شوکت ترین
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2021ء) وفاقی مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہےکہ گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت کی سمت بالکل درست ہے، گزشتہ سال کی نسبت ریونیو میں 36 فیصد اضافہ ہوا، امپورٹڈ چیزوں کی وجہ سے مہنگائی بڑھی، حکومت مہنگائی کم کرنے کیلئے اشیائے ضروریہ پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے تمام چیزیں درست سمت میں جار ہی ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال کی نسبت ریونیو میں36 فیصد اضافہ ہوا، حکومت مہنگائی کے اثرات کم کرنے کیلئے اشیائے ضروریہ پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ درآمدات 7.7 بلین ڈالر ہونے کی خبر آئی تو کہا گیا تجارتی خسارہ بڑھ گیا، ایکسپورٹس 2.5 سے 3.5 فیصد پر گئیں، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم پروڈکٹس ہیں، پھر کے بعد ویکسین خریدی گئی،اکتوبر نومبر میں ویکیسن 400 ارب کی خریدی کی گئی، 1150ارب پیٹرولیم ویکسین، پھر فوڈ آئٹمز میں تیزی آئی ہے، اس سب کو ملاکر 1.4بلین ڈالر صرف چاروں میں فرق ہے۔

(جاری ہے)

تیل کی قیمتیں زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے ہم اب پیٹرول کی قیمتوں میں ٹھہراوٴ دیکھ رہے ہیں، اب ایل این جی کا بھی زور ٹوٹے گا، فوڈ آئٹمز میں بھی فرق آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک انفلیشن اصل میں گزشتہ سال سے کم ہوئی ہے، باقی چیزیں پیٹرولیم مصنوعات بڑھنے کی وجہ سے مہنگی ہوئیں، پیٹرولیم مصنوعات میں 508 ملین ڈالر کا ماہانہ فرق ہے، ملک میں ڈسکاونٹ ریٹ بڑھا کر 8.45 کیا گیا ہے، پیٹرول کی قیمتیں، ایل این جی، کوئلہ اور خوردنی تیل کی قیمت بڑھ گئی ہے، یہ ساری چیزیں امپورٹڈ ہیں، ان چیزوں کا اثر مہنگائی پر پڑا، ڈومیسٹک مہنگائی پچھلے سال کی نسبت کم ہوئی ہے، عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ رہی ہے، جس کا اثر پاکستان میں آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ڈیڑھ ماہ بعد مانیٹری پالیسی دیا کرے گا،ایل این جی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ملکی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمیں مزید کورونا ویکسین درآمد کرنا پڑے گی۔