Live Updates

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پچیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا

سابق صوبائی وزیر بسم اللہ خان کاکڑ کی صحت یابی کے لئے دعا کروائی گئی پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے ایوان کی توجہ پارلیمنٹرینز کی سیکورٹی واپس لینے کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کی جانب مبذول کرائی عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں شاید عدالت کو مس بریف کیا گیا ہو، عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ہمیں جانوں کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی جائے،میراختر حسین لانگو

ہفتہ 4 دسمبر 2021 00:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2021ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پچیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ، اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر خان ترین نے سابق صوبائی وزیر بسم اللہ خان کاکڑ کی صحت یابی کے لئے دعاکرنے کی استدعا کی جس پرایوان میں بسم اللہ خان کاکڑ کی صحت یابی کے لئے دعا کروائی گئی ۔

اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے ایوان کی توجہ پارلیمنٹرینز کی سیکورٹی واپس لئے جانے کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں پارلیمانی اراکین کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت نے اراکین اسمبلی کو چار، چار محافظ فراہم کئے تھے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹرینز سے سیکورٹی واپس لی جائے اگر ان سے سیکورٹی گارڈ واپس لئے جائیں گے تو انکی حفاظت کا ذمہ دار کون ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم اضافی سیکورٹی کا مطالبہ نہیں کرتے لیکن حکومت اس معاملے پر غور کرے بی این پی کے رکن میراختر حسین لانگونے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں شاید عدالت کو مس بریف کیا گیا ہو انہوں نے کہا کہ گن مینوں کا لشکر ہمارے لئے بھی مسئلہ ہے ہم آزادانہ نقل و حمل کرنا چاہتے ہیں ہم عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ہمیں جانوں کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی جائے انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان آئی جی پولیس ،ڈپٹی کمشنرز سمیت انتظامی افسرا ن کو نہ صرف سیکورٹی بلکہ بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں چیف سیکرٹری حکومتی معاملات میں مداخلت کر کے صوبے میں وائسرائے کی طرز پر حکمرانی کر رہے ہیں محکمہ فشریز کے ملازمین کو نکالا گیا ،میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں وزیراعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ چیف سیکرٹری کو صوبے سے رخصت کریں ایسے افسران جنکی بلوچستان کو ضرورت نہیں انہیں واپس بھیج دیا جائے تاکہ صوبے کی ترقی کا جو پہیہ رک گیا ہے وہ چل پڑے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے دورہ پشین پر انہیں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز پشین کا دورہ کیا ہے انہیں تب پشین کا دورہ کرنا چاہیے تھا جب وہ بر سر اقتدار تھے جب وہ اقتدار میں نہیں رہے تب انہیں پشین کے لوگوں کی یاد آئی ہے انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے دوران ہم نے پشین کے مسائل کو ایوان میں زیر بحث لائے میں نے یہاں مطالبہ کیا کہ کینسر میں مبتلا تین بچیوں کا علاج کروایا جائے ،چھت گرنے اور سلینڈر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی معاونت کی جائے مگر ساڑھے تین سالوں تک اس جانب توجہ نہیں دی گئی ۔

جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے جام کمال خان کے دورہ پشین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ساڑھے تین سال تک دیکھنے کے لئے ہماری آنکھیں ترستی رہیں اگر وہ محض کھانا کھانے پشین آتے تو میں ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیتا ۔آج بھی اس فلور پر اعلان کرتا ہوں کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اور پورا ایوان کے لئے حرمزئی میں پر تکلف دعوت دینے کو تیار ہوں مگر مجھے سابق وزیراعلیٰ کے دورے کے پیچھے کار فرما محرکات پر اعتراض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نے اپنے دوررے کے موقع پر مختلف سکیمات کا افتتاح کیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اگر انہوںنے یہ سوچ رکھا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں بولنے والے اورحق کی آواز اٹھانے والے موجود نہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔اجلاس میںوقفہ سوالات کے دوران بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی کی جانب سے سریاب میں قائم فٹبال اسٹیڈیم کو ختم کر کے اسکی جگہ کثیر المقاصد ہال کی تعمیر سے متعلق سوال کے معاملے پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابرموسیٰ خیل نے رولنگ دیتے ہوئے اس ضمن میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی ۔

بعدازاں سپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے مزید سوالات آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کردئیے ۔اجلاس میں نو منتخب اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ،حلف لینے کے بعد اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ وہ اب ایوان کے کسٹوڈین ہیں ہمیں اسمبلی کی کارکردگی بہتر بنانی ہے اسکے لئے اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو فعال بنائیں گے تاکہ وہاں وزراء کی جواب داری ہو اس سے اسمبلی کے ساتھ اسمبلی کی عزت اور وقار کو بہتر بنائیں گے اسلام آباد کے ساتھ بھی بلوچستان کے مسائل کو اٹھائیں گے اسکے لئے حکومت اور اپوزیشن ساتھ اسلام آباد جاکر آواز اٹھائیں گے انہوں نے کہاکہ بحیثیت ڈپٹی چیئر مین سینیٹ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے اس تجربے کی بنیادپر جب میں اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبائی اسمبلی کے رکن بنے تو سب سے پہلے میں نے وہ اراکین اسمبلی جو ایم پی ہاسٹل میں رہتے تھے انکے لئے رہائشی فلیٹس بنائے ۔

بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈوکیٹ نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے میر جان محمد جمالی کو اسپیکر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میر جان محمد جمالی کے وسیع تجربے سے ایوان مستفید ہوگا انہوں نے کہا کہ صوبے میں گورننس پر توجہ دی جائے تو لوگوں کے بہت سے مسائل حل ہونگے میر جان محمد جمالی ایک قد آور شخصیت ہیں وہ اپوزیشن اراکین اسمبلی کے آئینی ،قانونی حقوق کے تحفظ کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ رواں سیشن میں آئین کے آرٹیکل 29سے 40تک پر عملدآمد کرکے تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت کی پالیسی اور کارکردگی پر رپورٹ پیش کی گئی ہے اگر یہ رپورٹیں مسلسل پیش ہوتیں تو مسائل پیدا نہ ہوتے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر زراعت میر اسدا للہ بلوچ نے میر جان محمد جمالی کو اسپیکر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میر جان محمد جمالی سینئر پارلیمنٹرین اور کہنہ مشق سیاستدان ہیں وہ سینیٹ میں ڈپٹی اسپیکر صوبے کے وزیراعلی اور اسپیکر رہ چکے ہیں توقع ہے کہ وہ صوبے کے وسائل کے آئینی و قانونی تحفظ اور مسائل کے حل کے لئے جنگ لڑیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکر آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اسلام آباد میں جامع انداز میں اپنے مسائل پیش کرنے ہیں اس میں اسپیکر میر جان محمد جمالی کو پل کا کردا ر ادا کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے معاہدے کا مسئلہ چل رہا ہے 18ویں ترمیم پر عملدآمد کروانے کے لئے ہم اراکین اسمبلی کو اپنا آئینی کردار ادا کرنا ہوگا اسلام آباد آئینی و قانونی دائرے میں صوبے کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے ایسا کوئی عمل نہ کیا جائے جس سے صوبے کے لوگوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہو انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کو کالونی کے طور پر نہ دیکھے وہاں ہونے والے فیصلوں سے وزیراعلیٰ ، وزیر خزانہ، وزیر پی اینڈ ڈی سے پوچھیں تو انہیں یقینا معلوم نہیں ہوگا جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا کہ ہم کوئی کالونی نہیں بلوچستان ملک کی اکائی ہے ،پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے میر جان محمد جمالی کو اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میر جان محمد جمالی اپنے تجربات کی بنیاد پر موثر انداز میں اسمبلی کے امور کو چلائیں گے اور صوبے کے حقوق کے حصول پر عملدآمد کروانے میں انکا تجربہ مثبت ثابت ہوگا انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے میں گوادر اور ریکوڈک معاہدے کے دو اہم مسائل چل رہے ہیں انہیں ایوان میں زیر بحث لایا جائے ان سے ہماری آئندہ نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے ان فیصلوں کی روشنی میں ہمارا آئندہ مستقبل تابناک یا پھر تاریک ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہیں قبول نہیں کریں گے کہ چند ٹھیکیدار اسلام آبادمیں بیٹھ کر صوبے کا فیصلہ کریں انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر اور ریکوڈک کے معاملات پر پارلیمانی اراکین پر مشتمل خصوصی کمیٹی سمیت سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میںٹروتھ کمیشن بنا یا جائے جو تحقیقات کرے کرکے ذمہ داروں کا تعین اور حقائق عوام کے سامنے لائے اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا کہ گوادر اور ریکوڈک سے متعلق اسمبلی کی خصوصی کمیٹی بنائیں گے اسمبلیوں کا وقت کم رہ گیا ہے اگر انہیں گردن سے نہیں پکڑا تو یہ مسائل ہاتھ سے نکل جائیں گے انہوں نے کہا کہ قائد ایوان سے کہیں گے کہ سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن کے قیام پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے اسپیکر کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں ریکوڈ ک کے حوالے سے قرار داد منظور کی گئی ہم نے مطالبہ بھی کیا کہ اس قرار داد کو پورے ایوان کی جانب سے منظور کیا جائے لیکن کچھ دوستوں نے اسکی مخالفت کی انہوں نے کہاکہ ہمارے وسائل پر دستر س نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہمیں بجٹ کے لئے وفاق کی طر ف دیکھنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت نصیر آباد میں پانی کی شدید قلت ہے لوگ دیگر علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں انہوں نے استدعا کی کہ اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے یا پانی کے معاملے کو محکمہ آبپاشی کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیاجائے جس پر اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ پانی کے مسئلے کے حل کے لئے صوبائی وزیر محمد خان لہڑی وہاں جا کر قیام کریں ۔

پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیر ے نے اسپیکر کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ون مین ون ووٹ کے لئے خان صمد خان اچکزئی نے 14سال جیل کاٹی انکا موقف تھا کہ ہر شخص کوو وٹ کا حق دیا جائے اورانکی جدوجہد کے نتیجے میں یہ ممکن ہوا انہوں نے کہا کہ میر جان محمد جمالی سینئر پارلیمنٹرین ہیں ہمیں یقین ہے کہ اب اراکین اسمبلی پر بکتر بند گاڑیاں نہیں چڑھائی جائیں گی اور اپوزیشن کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے ہماری آواز نہیں دبائی جائیگی صوبائی وزیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے اسپیکر میر جان محمد جمالی کو عہدے کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ ایوان کو رولز آف بزنس کے تحت چلائیں گے انہوں نے کہا کہ تین دسمبر کو معذوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے یہ انکی مراعات اور اقدار کو تسلیم کرنے کا دن ہے انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کے لئے مختص پانچ فیصد کوٹہ پر عملدآمد یقینی بنایاجا ئے تا کہ معاشرے میں ایک ذمہ دار شخص کے طور پر زندگی گزار سکیں اس موقع پر میر جان محمد جمالی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ معذوروں ،اقلیتوں اور خواتین کے لئے ملازمتوں میں کوٹے پر کتنا عملدآمد ہوا ہے اس پر تفصیل فراہم کی جائے اجلاس میں نماز مغرب کے لئے 15منٹ کا وقفہ کیا گیا بعدازاں جب اجلاس شروع ہوا توپشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات کی توجہ مبذول کروائی کہ حلقہ پی بی 31مشرقی بائی پاس میں کوئٹہ شہر کا تمام کچرہ پھینکا جارہا ہے جسکی وجہ سے علاقے میں سخت بد بور اور اس سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں کیا محکمہ بلدیات مذکورہ علاقے سے کچرہ کسی اور جگہ ڈمپ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے صوبائی وزیر بلدیات کی عدم موجودگی پر ڈپٹی اسپیکر نے متعلقہ محکمے کے سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے توجہ دلائو نوٹس کو نمٹا دیا ۔

اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ پی بی 31مشرقی بائی پاس خلجی کالونی، سریاب مل، بڑیچ آباد، کلی شاہنواز ، شہیدعثمان چوک، اطراف ، فقیرا ٓباد ،کلی علی زئی، کلی شمسو زئی و گردونواح جو ایک کثیر آبادی پر مشتمل علاقہ ہے مگروہاں بچوں کے کھیل کود کیلئے کوئی اسپورٹس اسٹیڈیم تعمیر نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے نوجوانوں کو کھیل کی بابت سخت مشکلات درپیش ہیں لہذ ا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ مذکورہ بالا علاقوں کے نوجوانوں کی سہولت کے پیش نظر وہاں اسپورٹس اسٹیڈیم بنانے کی بابت ضروری اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے ۔

قرا ر داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ کوئٹہ تیس لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کا شہر ہے لیکن شہر میں چند ایک ہی اسٹیڈیم ہیں پورے شہر میں نوجوانوں کے لئے کھیلوں کی سہولیات نہیں ہیں میرا حلقہ ایسٹرن بائی پاس پرواقع ہے یہ ایک وسیع و عریض حلقہ ہے لیکن پورے حلقے میں کوئی سپورٹس گرائونڈ پر توجہ نہیں دی گئی دوسری جانب میرے ہی حلقے میں سینکڑوں ایکڑ پر پورے شہر کا کچرہ لا کر پھینک دیا جاتا ہے جس سے نا قابل برداشت بد بو پھیلتی ہے ایک جانب بجٹ میں صوبے میں بائیس سپورٹس گرائونڈ بنانے کے منصوبے شامل کئے گئے ہیں لیکن میرے حلقے میں ایک منصوبہ بھی نہیں ۔

انہوںنے استدعا کی کہ قرار داد منظور کرتے ہوئے حلقے میں گرائونڈ بنایا جائے ۔ اس مقصد کے لئے سرکاری اراضی بھی موجود ہے ۔ سابق صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال خان کے دور میں صوبے میں سپورٹس گرائونڈ بنانے پر کافی کام ہوا ان منصوبوں کو عوام میں پذیرائی ملی۔ کھیلوں سے نوجوانوں کو مثبت اور صحت مندانہ سرگرمیوں میں شرکت کے مواقع ملتے ہیں ۔

میرے حلقے میں سپورٹس گرائونڈ کا بھی منصوبہ ہے پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے اس کی چاردیواری تقریباً مکمل ہوچکی ہے تاہم شنید ہے کہ موجودہ حکومت سپورٹس گرائونڈ کے منصوبے ختم کرنے جارہی ہے اس حوالے سے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہوری بلیدی کا بیان بھی آیا ہے اگر انہیں اپنے حلقے میں گرائونڈ ز کی ضرورت نہیں تو بھلے ختم کردیں لیکن ہم اپنے حلقے میں سپورٹس گرائونڈ کا منصوبہ ختم کرنے نہیں دیں گے ضرورت پڑی تو ہر سطح پر جائیں گے انہوںنے زور دیا کہ سابق وزیراعلیٰ کے دور میں شروع ہونے والے تمام سپورٹس گرائونڈز کے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن میر سلیم احمد کھوسہ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ اللہ یار سے مین صحبت پور روڈ 2005میں ایشین ڈوپلمنٹ بینک کے تعاون سے عام ٹریفک کے لئے تعمیر کیا گیا تھا اور سال 2010اور 2012کے سیلاب کے باعث مذکورہ روڈ سخت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا ہے جسکی تعمیر اور مرمت کی بابت حکومت ی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں کن اس کے باوجود مذکورہ 38کلو میٹر طویل روڈ کو بھاری مشینری ،ریت سے لدے ڈمپر ،پتھر سے لدے ٹرک اور مختلف اشیاء کی نقل و حمل کے لئے مستقل بنیادوں پر کچھی کینال پروجیکٹ کے لئے استعمال کیا جارہا ہے روڈ کی تعمیر و مرمت نہ ہونے کی بابت اس روڈ کی حالت انتہائی خراب اور اس پر سفر کرنا محال ہوگیا ہے اکثر اوقات اس روڈ پر حادثات بھی رونما ہوئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حخومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ ڈیرہ اللہ یار سے مین صحبت پور روڈ جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے کی تعمیر و مرمت کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ علاقہ مکینوں کو درپیش مشکلات کاازالہ ممکن ہوسکے ۔

محرک سلیم احمد کھوسہ نے اپنی قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سڑک 2005ء میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے فنڈز سے تعمیر ہوئی یہ 38کلو میٹر طویل سڑک ہے جو 15سی20ٹن وزن برداشت کرسکتی ہے تاہم مذکورہ سڑک سے ہی کچھی کینال کے لئے بھاری مشینری لے جائی جارہی ہے 80سی90ٹن وزنی گاڑیوں کی آمدورفت سے سڑک متاثر ہورہی ہے انہوںنے کہا کہ کچھی کینال بھی ایک انتہائی اہم اور بہت بڑا منصوبہ ہے اس سے علاقہ سرسبز اور خوشحالی جانب راغب ہوگا سڑک کی حالت خراب ہونے سے ہمارے عوام کو اندرون صوبہ اور سندھ جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ہمارے عوام مذکورہ سڑک کو اپنی اجناس مختلف منڈیوں تک پہنچانے کے ساتھ تعلیم صحت اور دیگر مقاصد کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں اسی سڑک کو کچھ پاور پراجیکٹس کے لئے او جی ڈی سی ایل بھی استعمال کرتی ہے مگر کسی ادارے نے سڑک کی جانب کوئی توجہ نہیں دی کچھی کینال کے لئے مشینری لیجانا ضروری ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مشینری کو تقسیم کرکے چھوٹے ٹرکوں کے ذریعے لیجایا جائے میں نے اس سڑک کی ایک رپورٹ بھی تیار کرائی جس کے تحت اس پر ایک ارب روپے کے اخراجات آئیں گے انہوںنے استدعا کی کہ قرار داد منظور کی جائے ۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو نے کہا کہ اوور لوڈنگ نہ صرف مذکورہ سڑک بلکہ صوبے کی تمام شاہراہوں کا مسئلہ ہے جن پر بھاری گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے جہاں تک محرک کی جانب سے کچھی کینال کے لئے مشینری لیجانے کی بات ہے تو یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھی کینال صوبے کی ترقی اور خوشحالی کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اس کی تکمیل سے پٹ فیڈر سے بھی زیادہ علاقہ سیراب ہوگا اگر سلیم احمد کھوسہ کو مشینری لے جانے پر اعتراض ہے تو وہ بتائیں کہ اس کے لئے متبادل راستہ کیا ہوگا اس موقع پر سلیم کھوسہ اور اختر حسین لانگو بیک وقت بولتے رہے بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔

اجلاس میں اسپیکر میر جان محمد جمالی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی اور سینیٹر ثناء جمالی کو ایوان میں آمد پر خوش آمدید کہا ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ ایک طرف ہم امن وامان کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جہاں امن وامان نہ ہو وہاں ترقی نہیں ہوتی اور دوسری جانب صوبے میں اب جو نیا سیٹ اپ آیا ہے اس میں بیس روز قبل ضلع کچھی میں اعوان گوٹھ میں ایک شخص نے جا کر کیمپ لگا کر وہاں کے لوگوں کو ان کی اپنی زمینوں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی مقامی لوگوں نے وہاں کی انتظامیہ کو اس صورتحال سے آگاہ کیا احتجاج بھی کیا گیا مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی صدیوں سے آباد لوگوں کا پانی بند کردیا گیا مگر اس کا بھی انتظامیہ کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا جس کے بعد وہاں کے لوگوں نے مجبور ہو کر پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے آواز بلند کی اور پھر کوئٹہ آکر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرکے تمام صورتحال سے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اس سے ان کی جانوں کو بھی خطرہ ہے انہیں تحفظ فراہم اور زمینوں سے قبضہ ختم کرایا جائے ان کی پریس کانفرنس تمام مقامی اخبارات میں شائع ہوئی مگر صوبائی حکومت کی جانب سے تو اس کا کوئی نوٹس نہیں لیاگیا مگر اگلے روز ہی وہاں پر حملہ کرکے تین افراد کو قتل اور دو کو زخمی کردیاگیا ۔

لوگوں پر حملہ کرنے والوں نے وہاں کے مقامی لوگوں کی فصل لوٹنے کی بھی کوشش کی انہوںنے کہا کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو ایک دن پہلے دھمکیاں بھی دی گئیں اور پھر قتل کردیاگیا اگر صوبے میں ایک زمیندار اور بزگر محفوظ نہیں ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہوں تو پھر کیا کہا جاسکتا ہے اس واقعے کی ایف آئی آر میں مرکزی ملزم عاصم کرد گیلو نامزد ہیں مگر وہ روزانہ وزیراعلیٰ ہائوس میں نہ صرف موجود ہوتے ہیں بلکہ سول سیکرٹریٹ اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی آتے جاتے رہتے ہیں واقعے سے صرف ایک روز پہلے عاصم کرد گیلو نے گورنر ہائوس میں گورنر بلوچستان اور ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات کی جس کے ہمارے پاس ثبوت بھی ہیں اگلے روز سانحہ پیش آتا ہے ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی بلکہ حکومت ان کو سپورٹ کررہی ہے واقعے کی اب تک نہ تو مکمل تحقیقات ہوئیں اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے لیکن واقعے کو ضلع سے نکال کر کرائم برانچ لا کر ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے مرنے والے غریب ضرور ہیں مگر ان کی آہیں ایک دن وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو بھی ہلا دیں گی اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو لوگ مجبور ہو کر عدالت جانے کے سا تھ اسمبلی کے سامنے بھی احتجاج کریں گے انہوںنے کہا کہ ایک جانب ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی دوسری جانب کمشنر نصیر آباد ڈویژن نے فصل ایف آئی آر میں نامزد افراد کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے انہوںنے زور دیا کہ اس مسئلے پر انکوائری کرای جائے تاکہ مرنے والوں کا خون رائیگاں نہ جائیں اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے حکام کو واقعے کی شفاف تحقیقات اور ایف آئی آر میں نامزد افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لانے کی رولنگ دی ۔

اجلاس میں ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی توجہ محکمہ کلچر کی جانب سے آرٹ گیلری کے حوالے سے رپورٹ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے نے آرٹ گیلری سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ہے ۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں یہ مسئلہ انہوںنے اٹھایا تھا انہوںنے آرٹ گیلری سے متعلق محکمہ ثقافت کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں ایوان کو مطمئن اور مسئلے کا جواب دینے کی بجائے کئی ایک سوالات محکمہ نے خود اٹھایئے ہیں ایک جانب آرٹ گیلری ختم نہ کرنے کی بات کی گئی ہے اور دوسری جانب آرٹ گیلری کی جگہ چھوٹی ہونے کو بنیاد بنا کر گیلری کو منتقل کرنے کے دلائل بھی دیئے گئے ہیں جو اسمبلی سے حقائق چھپانے اور ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے انہوں نے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کی کہ سیکرٹری کلچر اور آرٹ گیلری کے حکام کو ایک ساتھ ایوان میں طلب کیا جائے جس پر ڈپٹی سپیکر نے محکمہ کلچر اور آرٹ گیلری کے حکام کو اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن میر اکبر مینگل نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلباء کے سکالر شپ بند کرنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں انجینئرنگ کے طلبہ کو یہ سکالر شپ مل رہی ہے لیکن صرف خضدار یونیورسٹی میں سکالر شپ بند ہونے سے طلبہ سراپا احتجاج ہیں کیونکہ سکالر شپ بند ہونے سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

بی این پی کے اختر لانگو نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے طلبہ کی سکالر شپ بحال کی جائے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ایوان میں صوبائی وزیر تعلیم موجود نہیں انہوںنے صوبائی وزیر محمد خان لہڑی سے حکومت کا موقف پیش کرنے کا کہا جس پر محمدخان لہڑی نے کہا کہ وزراء کو وزارتوں کے قلمدان ملے چند ہی روز ہوئے ہیں متعلقہ وزیر ہوتے تو جواب دے دیتے ۔

بی اے پی کے میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ کمشنر نصیرآباد شاید پورے ملک میں واحد کمشنر ہوں گے جو گریڈ اکیس میں ہونے کے باوجود کمشنر کے عہدے پر تعینات ہیں مذکورہ افسر کو معلوم ہوتا ہے کہ کسی خاص مقصد کے تحت وہاں تعینات کیاگیا ہے ڈیرہ مراد جمالی میں حکومت کی پانچ ہزار ایکڑ سے زائد غیر سیٹلمنٹ اراضی موجود ہے اور کمشنر کی رہائش گاہ کے قریب ہی زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں اس بات کی انکوائری ہونی چاہئے کہ ڈیرہ مراد جمالی میں زمینوںپر قبضے کیسے ہورہے ہیں ۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے اخبارات میں کوئٹہ بیلہ اور گوادر کی زمینوں کے نئے ریٹ لسٹ شائع ہونے کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کرائی کہ نئے ریٹ لسٹ میں کوئٹہ میں گیارہ ہزار آٹھ سو روپے فی فٹ نرخ مقرر کیاگیا ہے بدقسمتی سے سریاب روڈ پر توسیعی منصوبے کی آڑ میں لوگوں کی دکانیں گرائی گئیں تاہم انہیں چھ سو ستر روپے دیگر ان کی اراضی کوڑیوں کے دام حاصل کی گئی انہوںنے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کہ وہ اس حوالے سے کمیٹی قائم کریں جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے لہٰذا کمیٹی قائم نہیں ہوسکتے ۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے ایوان کی توجہ ایچ ای سی کی جانب سے سکالر شپ کی بندش کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ طلباء کے سکالر شپ پروگرام کو ختم کیا گیا ہے جو سینٹ کے فیصلے کی توہین ہے انہوںنے استدعا کی سپیکر اس حوالے سے رولنگ aدیں تاکہ سکالر شپ بحال کرائی جاسکے جس پر ڈپٹی سپیکر نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے ایچ ای سی کو مراسلہ لکھے بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات