آئی ایم ایف سے معاہدہ ، حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکے گی

آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ توسیع پروگرام کے معاہدے کی شرط رکھ دی گئی۔ ذرائع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 4 دسمبر 2021 10:47

آئی ایم ایف سے معاہدہ ، حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکے گی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2021ء) : حکومت نے قرضہ توسیع پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کیا جس کے بعد وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین معاملات طے پانا شروع ہو گئے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کے معاہدے کے بعد حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کیساتھ 6ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے معاہدے کے بعد سے اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے رہی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے درخواست کی کہ اسٹیٹ بنک سے قرضہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے لیکن آئی ایم ایف نے اس درخواست کو منظور نہیں کیا اور اجازت نہیں دی۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کے تحت ستمبر 2022ء تک اسٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لے سکتی ،آئی ایم ایف کے ساتھ اس تجویز سے اتفاق کیا گیا کہ قانون سازی کے ذریعے اسٹیٹ بنک سے قرضہ لینے کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

گذشتہ ماہ موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے، آئی ایم ایف، کے درمیان ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کی بحالی کے لیے معاہدہ بالآخر طے پا گیا ہے۔ دونوں فریقین کے مابین گذشتہ کئی مہینوں سے اس پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات ہو رہے تھے۔ جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اب اس معاہدے کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو 1.059 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس قسط کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کیے جائے والے فنڈز کی مجموعی رقم 3.027 ارب ڈالر ہو جائے گی۔