وزیراعلی سندھ نے کیماڑی پل تا خمیس گیٹ کے درمیان تعمیر شدہ ڈنشا ۔بی آواری روڈ کا افتتاح کردیا

پاکستان سے آنے اور جانے والے مال بردار ٹریفک کے ہموار اور بہا کیلئے ہر لحاظ سے اس کی بہتری کو خاص اہمیت حاصل ہے،مراد علی شاہ

ہفتہ 4 دسمبر 2021 15:49

وزیراعلی سندھ نے کیماڑی پل تا خمیس گیٹ کے درمیان تعمیر شدہ ڈنشا ۔بی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2021ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بہرام آواری کے ہمراہ کیماڑی پل سے خمیس گیٹ کیماڑی تک 40 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی ڈنشا ۔بی آواری سڑک کا افتتاح کیا۔ سافٹ افتتاحی تقریب میں وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب، بہرام ڈی آواری اور انکے تمام خاندان کے افراد اور پارسی برادری کے دیگر معززین نے شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ڈنشا ۔بی آواری سڑک بندرگاہ کو کراچی سے جوڑتی ہے بشمول اس کے صنعتی علاقوں اور ملک سے باہر کی درآمدات اور برآمدات جسے ''گیٹ وے ٹو پاکستان'' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سے آنے اور جانے والے مال بردار ٹریفک کے ہموار اور بہا کیلئے ہر لحاظ سے اس کی بہتری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سڑک عوام اور مال برادر گاڑیوں کو بابا ۔

بھٹ جزائر اور منوڑہ تک لے جانے کیلئے مسافروں کو اپنے مقام کی جانب لے جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل سڑک کی حالت انتہائی خستہ تھی جس کی وجہ سے طویل تاخیر اور ٹریفک جام رہتا تھا البتہ تھکاوٹ اور ایندھن کا ضیاع بھی ہوتا تھا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس طرح سندھ حکومت نے کے ایم سی کے ذریعے سڑک کی بہتری کا بیڑہ اٹھایا جس میں موجودہ ٹریکس کی تزئین و آرائش اور نکاسی آب کے نظام کی بہتری شامل ہے جو اس کی خرابی کی بڑی وجہ بنی ہوئی ہے، اس کے علاوہ سڑک کی الیکٹری فکیشن کو بھی اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگرچہ سڑک صرف دو کلومیٹر پر محیط ہے لیکن اس کی بہتری اور اپ گریڈیشن نے علاقے کو کئی پہلوں سے بدل دیا ہے۔اور مزید کہا کہ ضلع کیماڑی میں سڑک کے علاوہ سندھ حکومت نے مائی کولاچی سے وائی جنکشن تک سڑک کی تعمیر میں 1400 ملین روپے، میسن روڈ پر منوڑہ بیچ فرنٹ کی ترقی پر 500 ملین روپے اور15 مختلف مقامات پر سائٹ سڑکوں کی ترقی اور بابا۔

بھٹ اور مبارک ولیج پر جیٹیوں کی تعمیر پر 1037 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مذکورہ سڑک کا نام مسٹر ڈنشا بئرام جی آواری کے نام پر رکھا گیا ہے جو 22 اگست 1902 کو ایک عاجز گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مسٹر ڈنشا بئرام جی آواری نے یتیم خانے میں تعلیم حاصل کی کیونکہ انکی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا اور انکے والد کو دن میں کام کرنا پڑتا تھا۔

انھوں نے سمندری لالٹین کی روشنی میں بی ۔کام کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے کینیڈا کی ایک انشورنس کمپنی میں بطور کلرک ملازمت کی اورسخت محنت اور لگن کے باعث انہیں بطور مینجر کراچی کی ترقی دی گئی اور پھر سندھ، بلوچستان، سرحد، پنجاب اور افغانستان کے جنرل منیجر بن گئے۔ بعد میں انھوں نے اپنے کیریئر کو ایک ہوٹل کے کاروبار میں تبدیل گیا جہاں انھوں نے کئی منازل کو عبور کیا۔

مسٹر ڈنشا ۔بی آواری روڈ کو برطانوی حکومت نے بنایا تھا جو روٹری کے بانی رکن ہیں اور کراچی پارسی انجمن سمیت کئی پارسی ٹرسٹز کے ٹرسٹی بھی ہیں۔ متعدد دیگر سماجی سرگرمیوں کے علاوہ وہ ٹرسٹی BVS بوائز اینڈ ماما پارسی گرلز اسکول اور BMHپارسی ہسپتال، گونگے اور سماعت سے محروم سینٹر کے بانی اور صدر ، پاکستان سی اسکاٹس کے بانی ممبر، ممبر سوسائٹی برائے جانوروں پر ظلم کی روک تھام ، باقی اور صدر آف ہوٹلز ایسوسی ایشن آف پاکستان اور ممبر سندھ ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ سوسائٹی بھی تھے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ خود ساختہ آدمی ہونے کے ناطے مسٹر ڈنشا نے نچلے طبقے اور غریبوں کو کبھی نہیں بھلایا اورانکے دروازے 24 گھنٹے کھلے رہتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا نصب العین تھا کہ ہر کسی پر اعتماد کریں جب تک کہ وہ اسے ثابت نہ کر دیں۔ انکا انتقال 18 دسمبر 1988 کو ہوا۔ تاہم انکی میراث آج بھی جاری و ساری ہے انکے اصولوں اور فلسفے نے آواری خاندان اور گروپ کی بنیادیں قائم کیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مجھے یقین ہے اور میں جانتا ہوں کہ انکے بیٹے نے بھی سماجی خدمات میں اپنی وراثت کو جاری رکھا ہے۔ اس موقع پر مسٹر بہرام ڈی آواری نے بھی خطاب کیا اور ایک اہم سڑک کا نام اپنے والد کے نام سے منسوب کرنے کے حکومت سندھ کے اقدام کو سراہا۔